
آٹابحران سے کمرتوڑمہنگائی تک!!!
منگل 21 جنوری 2020

مشرف ہزاروی
(جاری ہے)
مقتدرطبقات کی عقل پر ماتم کرنے کو جی چاہتاہے جب یہ میڈیاپرآکرزمینی حقائق کے برعکس اورلطیفہ نماگفتگوکر کے دوقت کی روٹی کی تگ ودومیں سرگرداں لوگوں کے کرب میں یہ کہہ کر اضافہ کرتے ہیں کہ آٹے کا کوئی بحران نہیں ،آتاکنٹرول ریٹ پر مل رہا ہے ،کچھ فرماتے ہیں نومبردسمبرمیں لوگ روٹیاں زیادہ کھاتے ہیں،ایک اہم اورمتعلقہ وفاقی وزیر فرماتے ہیں کہ گندم کے بڑے زخائرپڑے ہیں اورپھر اسی افسوس ناک صورتحال میں نہ صرف اپنے ہی فرمودات کی نفی کرتے ہوئے کابینہ اجلاس میں گندم درآمدکرنے کا بھی فیصلہ کرلیتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ سب اندھے گونگے بہرے ہیں ہم انھیں ایسے ہی آگے لگائے رکھیں گے جب کہ حقیقت بھی یہ ہی ہے کہ عوام کی سوچ آگے لگنے والی اورمکھی پر مکھی مارنے والی نہ ہوتی وہ درست اورباصلاھیت قیادت کا انتخاب کرتے تو شایدکوئی ان سے اخلاص سے پیش آتاسواپنی بھی غلطیاں ہیں جس پر لوگ غورہی نہیں کرتے اورپھراپنے لیے وبال بنالیتے اوربھگتتے رہتے ہیں ۔
حکمرانوں سے پوچھنے اورسوال کرنے کی ضرورت ہے کہ کیایہ اتنے ہی بھولے بادشاہ تھے اورانھیں نہیں پتہ تھا کہ اگرہم گندم بیرون ملک بھیج رہے ہیں تو پاکستانی عوام کا کاہوگاَکیاگندم درآمدگی کے بعداتنااسٹاک موجودرہے گاکہ ملکی ضروریات پوری ہوسکیں گی اوراپنے کروڑوں لوگ آٹے اورروٹی کوترسے جیسی مشکلات سے دوچارتونہیں ہو جائیں گے؟کس کے حکم پر گندم درآمدکی گئی؟شنیدتویہ بھی ہے کہ ایک ہدایت گندم درآمدنہ کرنے پر بھی مبنی تھی توپھرکیااسے کوئی خاطرمیں ہیں نہیں لایا؟ہنسی آتی ہے ان صاحبان عقل و دانش پراوران کے بلندبانگ دعوؤں پر کہ انھیں گھرکی خبرنہیں ،عوام کی فکر نہیں اورچلے ہیں ریاست مدینہ قائم کرنے۔۔۔بھئی ریاست مدینہ ہرمسلمان اورمحب وطن پاکستانی کی دلی آرزوہے مگردکھ اس وقت ہوتاہے جب حکمران اپنے کھوکھلے بیانات سے ریاست مدینہ کا نام لے لے کر اس کے تقدس کو پامال کرتے ہیں۔پہلے اپنی سوچ ،طرزعمل اورطرززندگی کے ساتھ ساتھ طرزحکومت تو ریاست مدینہ کے حکمرانوں کے پاؤں کی خاک جیسابنانے کی کوشش تو کرو،مقتدرطبقات اوروزیروں مشیروں کا چلن دیکھنے سے توشائبہ تک نظرنہیں آتاکہ یہ ریاست مدینہ قائم کرنے کے دلی طورپرآرزومندہیں ۔اگرہوتے تو کبھی روٹی اورکبھی آٹابحران ہرگزپیدانہ ہوتے کیونکہ حکمرانوں کو ہرآن اپنی رعایاکی فکرہوتی اوروہ ہروقت رعایاکی خبرگیری اوردادرسی میں ہی جتے نظرآتے مگریہاں تومعاملہ ہی یکسرالٹ نظرآرہاہے۔آْٹے کے بعداب چینی کی قیمتوں میں یکدم اضافہ کردیاگیاہے ۔پہلے ضرب المثل کے طورپرکہاجاتاتھا کہ فلاں کو آٹے دال کا بھاؤپتہ چل جائے گا مگر اب وطن عزیزکے مریل عوام اورتبدیلی کے خوگرلوگ عملی طورپرآٹے دال کا بھاؤمعلوم کر کے کانوں کو ہاتھ لگاتے دکھائی دیتے ہیں اورتبدیلی نے تو ایسی ٹھنڈڈالی ہے ان کے دلوں کو کہ بس نہ پوچھیں اپنی ہربیٹھک کے تبصرے میں تبدیلی کے خوگروں سمیت عام آدمی کیاکہتاپھرتاہے۔ہربندہ سوال کرتاپھررہاہے کہ یہ آخرہوکیارہا ہے؟عوام کا کتنامزیدکتنابھرکس نکلناابھی باقی ہے؟اوراس تکلیف دہ اورمشکل ترین صورتحال میں وزیروں مشیروں کے دل جلانے والے بیانات ،تمسخراورغیرسنجیدگی و بے حسی نے لوگوں کو حکومت سے متنفرکرناشروع کردیاہے ۔ماناکہ مشکل دن قوموں کی زندگی میں آتے ہیں مگرپہلی بات تو یہ کہ جوعوام دوست حکمران اورسیاستدان ہوتے ہیں وہ مستقبل کی منصوبہ بندی اوربرے وقتوں کے لیے مجوزہ حکتم عملی طے کر رکھی ہوتی ہے وہ قوم کے دکھ دردکے موقع پر بونگیاں نہیں مارتے اورانوکھے اقدامات کر کے اپنی حماقتیں بھی ظاہر نہیں کرتے۔نان جویں کو ترسنے والے مریل عوام کی اگران حکمرانوں کو اگرفکرلاحق ہوتی تووہ اپنے ہر فیصلے میں سب سے پہلی ترجیح عوام کو ہی دیتے اورپھر ان کے حصے کی گندم کبھی بھی ڈالروں کی لالچ میں بیرون ملک نہ بھجواتے ۔پھرجو فیصلہ ساز وطن عزیزمیں گندم اورآٹے کے بحران کی وجہ بنے ہیں اس کا ابھی تک وزیراعظم نے نوٹس لیناگواراہی نہیں کیا؟کروڑوں عوام آٹاآٹاپکاررہے ہیں اورسخت مشکلات سے دوچارہیں مگرمقتدرحلقے پھرانھیں لالی پاپ دیے جا رہے ہیں کہ سب اچھاہوجائے گا ۔حالیہ مسئلے کی سنگینی صرف یہ ہی نہیں کہ گندم برآمدکرنے والے زرعی ملک میں گندم اورآٹاغائب ہوگیاہے بلکہ المیہ یہ ہے کہ کوئی مقتدرشخصیت حکومتی کوتاہی اورغلطی تسلیم کرنے کو تیارنہیں اورحقائق کے برعکس الٹے سیدھے بیانات داغ کر مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کومزیدذہنی اذیت سے دوچارکیاجارہا ہے اس ضمن میں صرف گورنرپنجاب چوہدری محمدسرورنے ذمہ دارانہ اورقابل تقلیدرویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہیں نہ کہیں حکومتی کوتاہی ہوئی ہے ۔اگریہ ہی زمینی حقیقت وزیر اعظم سے لے کر دیگرذمہ داروزراء بھی تسلیم کر لیتے اوراس بحرانی صورتحال کی انکوائری اورذمہ داروں کے تعین کی بات ہی کر دیتے توعام آدمی میں ان کی جگ ہنسائی نہیں ہونی تھی بلکہ عوام کو حوصلہ ملتاکہ ہمارے حکمران موجودہ گھمبیر صورتحال سے پوری طرح باخبرہیں اوراس کے مداوے کے لیے فکر مند بھی ہیں مگرحکومتی ذمہ داروں نے ٹی وی پرجوکہااس سے قوم میں مزیدمایوسی پیداہوئی اوربعض اوچھے وتمسخرآمیزبیانات سے پوری قوم کی دل آزاری بھی ہوئی۔جناب وزیراعظم!ملکی صورتحال گھمبیرہے،آئے روز بڑھتی مہنگائی سے عوام سخت بے حال ہیں اورآنے والے دنوں میں مہنگائی کے ممکنہ ریلے سے غریب ومفلوک الحال عوام کی قوت خریدبالکل ہی دم توڑجائے گی اورلوگ فاقوں پر مجبورہوں گے اس لیے خدارااس مہنگائی کے جن کو قابوکیجئے،زبانی کلامی دعوؤں کے بجائے خودساختہ مہنگائی اوراشیاء ضروریہ کے مصنوعی بحران پیداکرنے والے عوام دشمنوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں،حالیہ گندم اورآٹابحران کے ذمہ داروں کو بھی بے نقاب کیجئے،جناب وزیر اعظم افسوس سے کہناپڑتاہے کہ آپ پہلے بھی کتنی باروزارتوں اورڈویژنوں کومہنگائی پر قابوپانے کے احکامات جاری کر چکے ہیں مگریقین جانئے ماتحت حکام ٹس سے مس نہیں ہوئے ہر جگہ مہنگائی پوری شدومدسے موجودرہی اورابھی تک عوامی مشکلات کاباعث رہی جب کہ حالیہ آٹابحران توعوام کے گلے ہی پڑگیاہے،اس لیے اپنے احکامات پرعملدرآمدکی صورتحال بھی مانیٹرکریں اوراحکامات نہ ماننے والوں اورناقص کارکردگی کا مظاہرہ کر کے غریب عوام کو ریلیف فراہم نہ کرنے والوں کے خلاف بھی کاروائی کریں انھیں بھی نشان عبرت بنائیں تب بات بنے گی بصورت دیگرآپ کے چاہنے کے باوجودعوام دشمن رویے عوامی ریلیف کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنے رہیں گے،یہ رکاوٹیں ہٹائیں ،وزارتوں،ڈویژنوں،چیف سیکرٹریوں سمیت اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو عوامی ریلیف کاپابندبنائیں اس کے علاوہ کام نہیں چلے گا،مسائل جوں کے توں رہیں گے،عوام پریشان حال اورخودکشیوں پر مجبورہوں گے جس کی ذمہ داری صرف اورصرف ارباب حکومت پر ہی عائدہوگی!!!ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مشرف ہزاروی کے کالمز
-
گڈگورننس۔۔۔
پیر 2 نومبر 2020
-
غلط فیصلے
جمعہ 16 اکتوبر 2020
-
سلام ٹیچر
اتوار 4 اکتوبر 2020
-
آٹابحران سے کمرتوڑمہنگائی تک!!!
منگل 21 جنوری 2020
-
ٹک ٹاک ویڈیوز،میڈیااورحکومتی بے حسی!!!
منگل 7 جنوری 2020
-
وکلاء کی غنڈہ گردی سے حکومتی بے بسی تک!!!
جمعرات 12 دسمبر 2019
-
اینکرزپرپابندی،پیمراکاحکمنامہ اورردعمل!!!
منگل 29 اکتوبر 2019
-
ہم نصابی سرگرمیوں یاسکولز گیمزکا انعقادکیوں؟
جمعہ 25 اکتوبر 2019
مشرف ہزاروی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.