گڈگورننس۔۔۔

پیر 2 نومبر 2020

Musharraf Hazarvi

مشرف ہزاروی

حکومتیں پہلی بھی گذری ہیں۔بلکہ موجودہ حکومت کوسابقہ حکومتوں کے سارے لوگ چورہی نظراتے ییں ۔ہرتقریراورگفتگومیں وزیرمشیرحتی کہ وزیراعظم بھی سارانزلہ پچھلی حکومتوں پرگراتے اورانھیں ہی کوستے رہتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ جن پچھلی حکومتوں کووہ کوستے ہیں ان ہی حکومتوں کے اعلی دماغ وزیرمشیراب موجودہ حکومت کے ساتھ بھی ہیں،مگرپچھلی حکومتیں بری تھیں اورسارابگاڑان ہی کی وجہ سے ہے،خیر،کچھ لوگ اب حکومت میں نہیں بھی ییں مگرحکومتی ارباب اختیارکے بقول برے اورکرپٹ وہ بھی ہیں۔

ایک لفظ جوتبدیلی کے خوگروں نے بہت سنایااورسب کواچھابھی لگاوہ،گڈگورننس،ہے،جس کااردوترجمہ اچھی حکمرانی ہے۔اچھااس لیے کہ ہرذی شعوراورمحب طن جسے اس ملک اوراس میں بسنے والے باشندوں اورانسانیت سے پیار ہے وہ خلوص دل سے یہ چاہتاہے کہ اس کاملک ترقی کرے،یہاں خوشحالی ہو،اسے امن وسکون کی فضامیسررہے،ہرایک کے حقوق کاتحفظ ہو،شخص اپناحق لے کرجیے،کسی سے ناانصافی نہ ہو،کسی کاحق تلف نہ ہو،ادارے ہرقسم کے دبائوسے ازادہوکرکام کریں،ائین وقانون جی بالادستی ہو،میرٹ،انصاف،احتساب نظرائے،نظام شفاف ہو۔

(جاری ہے)

بلاشبہ یہ بڑاہی خوبصورت روڈمیپ ہے۔اوراگرایسانظام بپاہوجائے تواسے ہی،گڈگورننس یعنی اچھی حکمرانی سے تعبیرکیاجاسکتاہے۔موجودہ حکومت نے بھی گڈگورننس کے دعوے کیے جن کی بازگشت اب بھی دھڑلے سے سنائی دیتی ہے مگربدقسمتی سے دکھائی نہیں دیتی۔جس پارٹی کی بھی حکومت ہووہ اپنے منشوراورایجنڈے پرگامزن نہ ہوتوہرگزاس کے ایسے رویے اورعمل کی تحسین نہیں کی جاسکتی کیونکہ کسی بھی پارٹی کامنشورہی درحقیقت عوامی حقوق اورملک وملت کی ترقی کاعکاس ہوتاہے جسے مدنظررکھ کرائین وقانون کی روشنی میں ادارے چلائے اورعوامی حقوق ان تک پہنچائے جاتے ہیں۔

اوراپنے منشورسے روگردانی کرنے والوں کواپنوں اورپرایوں سب ہی کی طرف سے تنقیدکاسامنابھی کرناپڑتاہے جس کامقصدبہرحال اصلاح اورملک وملت کااجتماعی مفادہی رہتاہے۔اب اس تناظرمیں موجودہ حکومت کی گڈگورننس کاجائزہ لیجئیے جسے مرکزمیں دوسال جب کہ ہمارے ہاں خیبرپختونخوامیں سات سال سے زائدکاعرصہ بیت گیاہے۔یہ حکمران میرٹ،انصاف،کرپشن کے خاتمے،احتساب اورشفاف نظام کے نعرے کے ساتھ اقتدارمیں ائے تھے مگربدقسمتی سے جدھرنظردوڑائیں توافسوس زیادہ اورراحت کم ہوتی ہے۔

ادارے ابھی تک بیرونی دبائوسے مکمل طورپرازادنہیں ہوسکے،کرپشن بھی بدرجہ اتم موجودہے اوراختیارات سے تجاوزبھی،مگرایساکرنے والوں کے محاسبے کاابھی تک کچھ نہیں کیاجاسکاجس کی بنیادی وجہ اہل اختیارکوارباب اقتدارکی پشت پناہی حاصل ہے یامقتدرطبقات کی اداروں پرکمزورگرفت،لاپرواہی اورغفلت ہے کیونکہ اداروں کوبہترنظام اورعوامی خدمت پرلانے کے بجائے دیگرمادی اموران کے لیے زیادہ قابل توجہ ہیں جس وجہ سے ادارے بگاڑکاشکارہیں،سائلین،حق،انصاف،خدمت،سہولت کوترس رہے ییں مگران کی دادرسی کاگراف پستی کی حدوں کوچھورہاہے۔

تعلیمی ایمرجنسی بھی طاق نسیاں میں ہے،صحت کی سہولتیں بھی عنقاء ہیں،علاج معالجہ عام ادمی کی پہنچ سے دورہوچلا،روزگارکے حالات نہ ہی پوچھیں،ادارے حکومت کی طرف سے مقررکردہ مشاہرے بھی ملازمین کونہیں دے رہے،مہنگائی نے جیناحرام کررکھاہے،اٹاچینی،دالیں اورسبزیاں تک غریب کی پہنچ سے دورہیں،تھانے ابھی تک دادرسی کے مرسکزنہیں بن سکے اورنہ ہی پولیس تشددختم ہوا،محکمہ مال کاحال نہ پوچھیں،ٹی ایم اے بھی بتی،نالی،نکاسی،صفائی کے انتظام اورتجاوزات کے خاتمے میں ناکام یے،افسرشاہی عوام کے مسائل سے پہلوتہی برتنے میں مشغول ہے،لوگ پریشان اوران کے مسائل تاحال حل طلب ہیں۔

ایسی افسوسناک صورتحال کواگرگڈگورننس کہتے ہیں تواس کے وقوع پذیرہونے میں ابھی وقت ہے۔حکمران خوش فہمی سے نکلیں اورزمینی حقیقت کاادراک کریں،ادارے بہتری اورلوگ حق وانصاف مانگتے پھررہے ہیں جب تک لوگوں کوہرادارے سے حق،انصاف اورمطلوبہ سہولیات نہیں ملیں گی تب تک موجودہ طرزحکمرانی کوہرگزگڈگورننس نہیں کہاجاسکتا،اس لیے عوام اورادارے بہت زیادہ توجہ مانگ رہے ہیں جناب،کیونکہ جب تک نظام شفاف اوربہترنہیں ہوگاتب تک گڈگورننس کے دعوے افھارہی رکھیں توبہترہے۔مزہ تویہ ہے کہ لوگ حکومت کے عوام دوست اقدامات سے فائدہ اٹھاکر خودپکاراٹھیں کہ،واہ،کیابات ہے گڈگورننس کی۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :