یہ کیا ہو رہا ہے ؟

پیر 11 مئی 2020

Muzamil Shafique

مزمل شفیق

کرونا وائرس کی بڑھتی ہوئی شرح نہ صرف معمولات زندگی پر اثرانداز ہورہی ہے۔ بلکہ ساتھ ہی ساتھ طلبہ کرام پر بھی اس کا گہرا اثر مرتب ہو رہا ہے۔
ایک طرف کرونا وائرس کی پریشانی سر کا درد بن چکی ہے اور دوسری جانب حکومتی بیانات تشویش کی لہر میں اضافہ کر رہے ہیں۔
 طالب علم کی زندگی صرف اور صرف سالانہ امتحانات پر منحصر ہوتی ہے ۔

کیونکہ امتحانات کو کامیابی سے پاس کرنا ایک طالب علم کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔
 موجودہ صورتحال کچھ یوں ہے کہ جامعات، کالجز اور اسکول مکمل طور پر بند ہوچکے ہیں۔جس کی وجہ سے طالب علموں کی تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں۔ اس وقت سب سے زیادہ پریشان ایک طالب علم ہے کیونکہ اس کا مستقبل داو پر لگا ہوا ہے۔  پریشانی کا عالم  کیوں نہ ہو؟ نہ  ہی وہ اپنا کورس مکمل کر سکے نہ  ہی اکیڈمیز جا سکتے ہیں اور  نہ ہی کوئی راہنمائی کرنے والا موجود ہے۔

(جاری ہے)


 کچھ دن پہلے وفاقی وزیر تعلیم پریس کانفرنس کے دوران تمام تر میڈیا کے سامنے یہ اعلان کرتے ہیں تمام تر بورڈز کے تمام تر امتحانات ملتوی نہیں بلکہ منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ اس فیصلے پر طلبہ کرام نے سکون کا سانس لیا اور سوچا کہ کوئی تو ہمارا پرسان حال ہے۔ لیکن کچھ وقت گزرنے کے بعد بیانات میں تبدیلی دیکھی گئی اور  ایک نئی تاریخ دے کر اک نئے موضوع کا آغاز کر دیا گیا۔


 طالب علموں کے مستقبل اور جان کے ساتھ مت کھیلیں کیونکہ آپ کا فیصلہ ایک مقام رکھتا ہے جس کے اثرات براہ راست سٹوڈنٹ کمیونٹی پر پڑھیں گے۔ ہوش کے ناخن لیں۔
طالب علموں کی راہنمائی کیلئے ایک طریقہ کار واضح کریں اور ساتھ ہی ساتھ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی جعلی خبروں کو روکنے کے لیے بھی کوئی لائحہ عمل تیار کریں۔ کیونکہ اس وقت سب طالب علم صرف اور صرف سوشل میڈیا کی خبروں پر یقین کر کے بیٹھے ہیں۔

ہر کسی کی اپنی کہانی ہے جس کو  سوشل میڈیا پر بیٹھ طالب علموں تک پہنچایا جا رہا ہے۔     کیا مذاق ہو رہا ہے؟اگر کسی بھی طالب علم کا قیمتی سال ضائع ہوگیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ طالب علموں کے ساتھ کھیلنا بند کیجئے اور مکمل راہنمائی کر کے  آگاہ کیجئے کہ حکومت کیا کرنے جا رہی ہے؟ کیا تجاویز ہیں؟  اگر حالات و واقعات سے طالب علموں کو باخبر نہ رکھا گیا تو مستقبل کے معماروں کی زندگی تباہی کی جانب گامزن ہونے لگے گی۔ خدارا حکومت ایسے فیصلے کرے جس سے ملک و قوم اور طالب علموں کی صحت اور مستقبل  کومحفوظ  بنایا جاسکے۔
 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ذرا سوچئے گا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :