
مسیحا کون!
پیر 4 اپریل 2016

نبی بیگ یونس
(جاری ہے)
بغور جائزہ لیا جائے تو واضح ہوتا ہے پاکستان میں کرکٹ کے بحران میں کوئی ایک ذمہ دار نہیں بلکہ کھلاڑیوں سے لیکر چیئرمین اور چیئرمین سے لیکر پیٹرن انچیف تک ہر شخص ذمہ دار ہے۔ شائد کوئی نہیں چاہتا کہ پاکستان میں کرکٹ ٹھیک ہوجائے، سب انا پرستی میں اس حد تک گھرے ہوئے ہیں کہ بحران سے اتنی جلدی نکلنا محال نظر آتا ہے۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے وزارت کھیل کی طرف سے کرکٹ بورڈ تحلیل کرنے اور ماجد خان کو نگراں سربراہ بنانے کی سفارش مسترد کردی، شائد صرف اس بنیاد پر کہ ماجد خان عمران خان کے رشتہ دار ہیں۔
پی سی بی پر معمر افراد کا راج ہے جنکی عمریں 60 سے 82 سال تک ہیں۔ چیف ایگزیکٹو نجم سیٹھی 68سال، چیئرمین شہریار خان 82، انتخاب عالم 74 ، ذکا اشرف 63سال کے ہیں جبکہ یاور سعید 80 سال کی عمر تک کئی عہدوں پر بلا جمان رہنے کے بعد گزشتہ سال انتقال کرگئے۔ ایک شخص سرکاری طور پر 60 سال کی عمر میں ریٹائر ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک انسان کے پاس 60 سال کی عمر تک پہنچنے کے بعد سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مخدوش ہوتی ہے۔ لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں 80سال سے زائد عمر کے لوگ بھی اعلیٰ عہدوں پر بلا جمان ہیں جن کو ہلانا شائد وزیر اعظم کی بس کی بات بھی نہیں۔ وقار یونس کا کہنا ہے کہ پی سی بی پر نان کرکٹرز کا راج ہے صرف آغا زاہد اور علی ضیا ہی ٹیسٹ کرکٹر رہے ہیں۔ صاف سی بات ہے اگر کسی غیر پیشہ ور شخص کو کسی ادارے میں کوئی عہدہ دیا جائے تو وہ کامیاب نہیں رہ سکتا۔ لیکن پی سی بی پاکستان کرکٹ کے منتظمین وہ لوگ ہیں جنہوں نے کبھی بیٹ یا بال کو ہاتھ تک نہ لگایا ہو۔ قصور صرف ان کا نہیں بلکہ انہیں ان منصبوں تک پہنچانے والوں کا ہے۔
ہمارے ہاں ایک پرانی روایت ہے کہ ہر ایک خود کو سمجھدار اور دوسرے کو ناسمجھ قراردینے میں پیش پیش ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم کے مینجر انتخاب عالم نے شاہد آفریدی کو ناسمجھ قراردیا ، اگر شاہد آفریدی ناسمجھ ہے تو اُسکوبنانے والے کیا ہیں،وہ خود کپتان نہیں بنا بلکہ اُسکو بنانے والے اور ہیں۔ چیئرمین شہریار خان کو ہی لیجئے ، انہوں نے ٹی ٹوئنٹی میں شکست سے پہلے ہی بیان دیا کہ قوم کو ٹیم سے اچھی امیدیں نہیں رکھنی چاہئیں۔ اِس کا دوسرے الفاظ میں مطلب یہ ہوا کہ پاکستانی ٹیم جیت کیلئے نہیں بلکہ ہار کیلئے میدان میں اُتر رہی ہے لہذا قوم بھی اس شکست کیلئے اپنے دل پر پتھر رکھ کر تیار ہوجائے۔
دیکھا جائے تو پاکستان کرکٹ ایک ایسے دلدل میں پھنس چکی ہے جہاں سے نکلنے کیلئے اسے کسی مسیحیٰ کی ضرورت ہے، وہ مسیحیٰ کون ہوسکتا ہے اور وہ موجودہ سیٹ اپ میں سے ہی ہوگا یا سیٹ اپ سے باہر نکل کر اسے ڈھونڈا جاسکتا ہے، یہ سوال بھی اہم ہے کہ کیا چہروں کو بدلنا ہی ضروری ہے یا مائینڈسیٹ کا بدلنا بھی ضروری ہے، لیکن مائینڈ سیٹ کیسے بدلا جائے، فرسودہ نظام کو بدلنے کیلئے جس اینرجی کی ضرورت ہے وہ کون فراہم کرے۔ ہم ایک بے بس قوم کی طرح یہی کہہ سکتے ہیں: پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
نبی بیگ یونس کے کالمز
-
سچا جھوٹ
جمعہ 29 نومبر 2019
-
وزیراعظم کا کیا قصور؟
ہفتہ 15 جون 2019
-
شہید پاکستانی
جمعہ 22 مارچ 2019
-
نیا پاکستان
اتوار 5 اگست 2018
-
حامد میر سے شجاعت بخاری تک
منگل 19 جون 2018
-
سپائی کرونیکلز اورسابق جاسوس سربراہان
جمعہ 8 جون 2018
-
ایسے تو نہیں چلے گا
جمعہ 10 فروری 2017
-
چوہے اور جیو نیوز
ہفتہ 5 نومبر 2016
نبی بیگ یونس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.