
خادم کون۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!
ہفتہ 29 مئی 2021

نفیسہ چوہدری
پہلا سوال یہ تھا کہ تو نے اسلام اور پاکستان کی خدمت کی؟
کوٸی جواب نہ بن پڑا۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!
پھر پوچھا گیا کہ تو نے اسلام اور پاکسان کو بچانے اور سنوارنے کو کتنی کاوشیں کیں؟
اور جو کیں اسمیں اسلام اور پاکستان کہاں تھے؟
ان سوالات نے اتنا بوجھل کیا کہ مجھے اپنے وجود اور خیال سے انکاری ہونے لگی۔
پھر سوچا کیوں نہ آج یہاں اسی ایک گُتھی کو سُلجھانے کی کوشش کی جاٸے۔
پہلی بات تو یہ ہے ایک استاد بنے۔
جسمیں ہم نے پڑھایا ناپ تول کے اپنا وقت دیا وہ بھی پورا نہیں اسمیں سے بھی کچھ کھا پی گٸے۔
(جاری ہے)
ہمارے ذمہ بچوں کی تعلیم و تربیت تھی جسے ہم نے اپنی براٸے نام عزت اور نام و شہرت پہ قربان کردیا۔کچھ تنخواہ مقرر تھی وہ مکمل وصول کی۔
اپنے کھوکھلے جملوں سے اسلام اور پاکستان کے مستقبل بچوں کو کھوکھلی تقویت دیکر خود کو تسلی اور اوروں کو فریب دیا۔
پھر ہم قانون کے میدان میں آگٸے۔
جہاں ہم نے اپنے لیے ساری سہولیات میسر کر لی مگر کسی غریب پہ کیا گزری نہ انصاف دلایا نہ سہارا دیا ۔۔۔۔۔۔!!!!!!!
چوری ہوگٸی تو چور کو پکڑا کچھ کمیشن اس سے وصول کی اور چلتے بنے۔
یہ کردار ہمارا اسلام اور پاکستان کے باشندوں کیساتھ تھا اگلے ہی دن ہم وردی پہن کر نکلے اور خود خادمِ پاکستان کی حیثیت سے سلیوٹ کروا لیا۔
اس سے آگے ہم نے ایک موٹیویشنل سپیکر ہونے کے میدان میں قدم رکھا جسمیں ہم نام نہاد حب الوطن اور خادمینِ پاکستان نے پہلے تو کبھی کسی سفید پوش کی دعوت کو قبول نہیں کیا اور جنکی قبول کی وہاں بھاری رقم کی وصولی کے چیک پر دستخط لیا۔اور پر اعتمادی کی انتہا تو دیکھیے جب پروگرام میں پہنچے تو اپنا تعارف اسلام اور پاکستان کا خادم ہونے کی حیثیت سے کروایا۔
آگے چلیے ہم حادثاتی طور پہ ایک معلم، ایک مقرر،ایک خطیب، ایک عظیم شخصیت،ایک رہنما بن گٸے تو ہمارے بارے اک جملہ زبان زدِ عام ہوگیا کہ
وہ فلاں خطیب،مقرر،لیکچرار، سکالر وغیرہ ان سے بات کرنا یا پہچنا ایسے ہی ممکن نہیں نہ ہی عام بندے کے بس کی بات ہے۔
جب انکو دیکھا تو سٹیج پہ براجمان تعارف کروا رہے تھے بحثیتِ خادمِ اسلام و پاکستان۔
کوٸی پوچھے یہ کیسی خدمت ہے جو کسی غریب یا عام آدمی کی نہیں ہوتی اور جنکی ہوتی ہے وہاں سے اپنی من پسند قیمت وصول کی جاتی ہے۔
اب جس اسلام اور پاکستان کے خادم ہونے کے ہم دعویدار ہیں اس کی تاریخ میں چلیے۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!
جانِ کاٸنات ﷺ وجہ تخلیقِ کاٸناتﷺ ایک مسجد میں زمیں پہ بیٹھے ہوٸے ہیں مقام کا یہ عالم ہے کہ اللہ فرماتا ہے ورفعنا لک ذکرک۔علم کا یہ عالم ہے کہ اللہ فرماتا ہے وما ینطق عن الھوی۔ حُسن کا یہ عالم ہے کہ قران کہیں واللیل کہتا ہے،کہیں مازاغ کہیں والضحی کہیں یسین کہیں طہ۔کردار کا یہ عالم ہے کہ اللہ فرماتا ہے لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوة حسنہ۔
اب معاملات کا یہ عالم ہے ایک عورت جسے سب لوگ نیم پاگل کہتے ہیں وہ بھی اگر اپنی بات سنانے آتی ہے تو کہتی ہے محمد عربی کو باہر صحن میں بھیجو وہ تاجدارِ کاٸنات آتے ہیں دھوپ میں کھڑے بات سنتے ہیں دو گھنٹے وہ بولتی ہے وہ مجسمہ سیرت و کردار چپ چاپ سنتا ہے، جب صحابہ کہتے ہیں کہ یارسول اللہ وہ تو نیم پاگل ہے اسکی پورے شہر میں کوٸی نہیں سنتا جواب ملتا ہے اے میرے صحابہ جسکی کوٸی نہیں سنتا اسکی میں بھی نہ سنوں۔
خدمت کا یہ عالم ہے کہ جب غزوہ خندق ہوتا ہے تو کدال لیکر خود خندق کھودنے صحابہ کے شانہ بشانہ کام کرتے نظر آتے ہیں۔یہ اس میدان میں کردار ہے جسے جہاد کہتے ہیں جسے آج تمام اہلِ علم و دانش اور نام نہاد خادمینِ اسلام و پاکستان ختم کرنے کے در پے ہیں۔
مساٸل بیان کرنے کی باری آتی ہے تو ہر عام و خاص کو اسکے سوال کا جواب تحمل سے دیا جاتا ہے۔
تھوڑی دیر کے لیے تمام خادمینِ اسلام و پاکستان سوچو تو یہ مقامِ خود کُشی ہے کہ ایک سفید پوش اور عام انسان جو ہمارا بہت بڑا عقیدتمند ہے وہ اپنے گھر بلانا چاہتا ہے لیکن اس وجہ سے نہیں بلا رہا کہ پروٹوکول کی استطاعت نہیں۔
کیا خوب ہم خادمینِ اسلام و پاکستان ہیں۔
ہم مان کیوں نہیں لیتے کہ ہم در حقیقت مخدومِ اسلام و پاکستان ہیں۔
ہم نے فقط پاکستان اور اسلام سے خدمت لی۔
جس اسلام نے آج تک ہمیں عزت دی،وقار دیا، اہمیت دی، مقام دیا آج اسی کی توہین پر خاموشی اختیار اور اس پہ گھسی پٹی دلیل یہ کہ۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!
اسلام امن کا داعی ہے۔
اور جیسے ہی کسی نے ہماری شان میں گستاخی کی تو جملہ اسلام امن کا داعی ہے سے نکل کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!
عزتِ نفس ضروری ہے فلاں نے میری تحقیر کی ہے اس لیول پہ آگیا۔
سجھ میں نہیں آتا کہ ہم کس کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔؟
ہم کس کے ساتھ اتنے گھناٶنے مذاق کر رہے ہیں۔؟
ہم کس کو تسلی دے رہے ہیں؟
مگر بڑی طویل مسافتوں، طویل کاوشوں اور بڑے لمبے اور دشوار سفر کے بعد فقط ایک ہی جملہ سمجھ آیا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!
”جسطرح کی زندگی ہم گزار رہے ہیں وہ فطرت کیساتھ مذاق ہے اور فطرت اپنے ساتھ مذاق کرنے والوں کو کبھی معاف نہیں کرتی“
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
نفیسہ چوہدری کے کالمز
-
انا مدینة العلم و علی بابھا
منگل 15 فروری 2022
-
اللہ کی پلاننگ
اتوار 6 فروری 2022
-
اللہ سے تعلق
بدھ 2 فروری 2022
-
بلا فصل خلیفہ اول
جمعرات 27 جنوری 2022
-
تنِ تنہا سے کارواں تک
جمعہ 21 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
ظہورِ امام مہدی
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
ان الدین عنداللہ الاسلام
اتوار 19 ستمبر 2021
نفیسہ چوہدری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.