کورونا سازشی نظریات کی زد میں

ہفتہ 23 مئی 2020

Nasir Mehmood Baig

ناصر محمود بیگ

''یہ کرونا شرونا کچھ نہیں ہے۔یہ ہماری حکومت نے باہر سے پیسہ لینے اور قرضے معاف کرانے کے لیے صرف ایک ڈراما رچایا ہے۔''ایک بڑے میاں نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا۔ ہماری نانی ماں کو اپنے اللہ جی کے پاس پہنچے ہوئے ابھی چند گھنٹے ہوئے تھے اور ان کی تعزیت کے لیے محلے کے لوگ جمع تھے۔ سب یہ بھول کر کہ ہم کس مقصد کے لیے جمع ہوئے ہیں خوش گپیوں میں مصروف تھے۔

بحث سیاست اور حالات حاضرہ سے ہوتی ہوئی اب کورونا کے موضوع پر مرکوز ہوچکی تھی۔ کوئی کورونا کو عذاب الہی قرار دے رہا تھا تو کوئی اسے یہودیوں کی سازش گردان رہا تھا۔
 آج کل سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کے ذہنوں میں یہ سازشی نظریات پختہ ہوتے جا رہے ہیں۔یہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ایسی غیر سنجیدہ باتیں گردش کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

اب ان سازشی نظریات کا جائزہ لیں گے۔
1.کورونا وائرس چین کی پیداوار ہے۔
پہلی سازشی تھیوری یہ ہے کہ کورونا چین کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا تاکہ پھر اس کے توڑ کے لیے ویکسین تیار کر کے دنیا کو بیچی جا ئے۔یہ الزام امریکہ صدر ٹرمپ کی طرف سے بھی لگایا گیا۔چین کے شہر ووہان میں قائم نیشنل بائیو سیفٹی لیب کے ڈائریکٹر یوان زیمنگ نے شدت سے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا منبع ان کی لیبارٹری ہو سکتی ہے۔

انہوں نے اسے ناممکن اور سازشی نظریہ قرار دیا ہے۔
چین کے انگریزی زبان کے نشریاتی ادارے 'سی جی ٹی این' کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے چینی حکومت اور کمیونسٹ پارٹی کے عہدیداروں کے موقف کی مطابقت میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وائرس کے انسٹی ٹیوٹ آف وائرلوجی میں یعنی جرثوموں پر کام کرنے والے ادارے، خاص طور پر اس کی 'پی فور' لیبارٹری سے نکلا ہو، جو خطرناک وائرسوں پر کام کرتی ہے.اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جہاں تک وہ جرثوموں کے بارے میں جانتے ہیں، یہ ثابت کرنے کے لیے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ اس وائرس کو مصنوعی طور پر تیار کیا گیا ہے۔

2۔کورونا یہودیوں کی سازش ہے۔
ایک بات یہ بھی میڈیا پر گردش کرتی رہی ہے کہ یہ کورونا نیو ورلڈ آرڈر کا حصہ ہے جس کا مقصد دنیا میں ممکنہ ویکسین کی آڑ میں لوگوں میں مبینہ چپ کی تنصیب ہے۔اس ضمن میں یہ دلیل دی گئی کہ کورونا صرف اینٹی۔امریکہ ممالک (چین۔ایران)میں ہی کیوں پھیلا۔؟پھر اس معاملے میں بل گیٹس کو بھی گھسیٹا گیا کہ اس نے ویکسین کی تیاری اور لانچنگ کے لیے یہ سب کیا۔

جو کہ بلکل غیر منطقی بات ہے۔چین کے وائرولوجسٹس نے مزید کہا کہ کسی وائرس کو مصنوعی طور پر کیمیاوی طریقے سے تیار کرنے کے لیے غیر معمولی ذہانت اور شدید محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو عام انسانوں اور موجودہ انسانی معاشرے کی ذہانت سے کہیں زیادہ ہونی چاہئے۔ 
3۔ کورونا کا نشانہ اسلامی شعار ہیں۔
تیسری تھیوری یہ ہے کہ کورونا کی وجہ سے مساجد،امام بارگاہیں،مزارات یہاں تک کہ بیت اللہ شریف اور روضہ رسول بھی بند کر دیا گیا ہے۔

اس سارے پس منظر میں گمان پیدا ہوا کہ کورونا اسلامو فوبیا کا شاخسانہ ہے۔ لیکن اگر ہم دنیا میں کورونا کے پیٹرن کو دیکھیں تو کورونا وائرس نے نہ کسی مذہب کو چھوڑا ہے اور نہ کسی تہذیب کو۔ انڈیا میں ہولی کی تقریب منسوخ ہوئی۔ بارہ اپریل کو ایسٹر کی تقریب میں پاپائے روم نے شرکت نہ کی۔ کورونا کے متاثرہ ممالک میں ہر خطے اور ہر مذہب کے لوگ شامل ہیں۔

عیسائی اکثریت والے بھی، ہندو اکثریت والے بھی، یہودی اکثریت والا اسرائیل بھی اور بدھ مت والے بھی۔ اٹلی، سپین، فرانس، امریکہ اور برطانیہ سمیت ترقی یافتہ ممالک بھی ہیں اور پسماندہ بھی۔ کورونا کا شکار مذہبی ممالک بھی ہوئے ہیں اور سیکولر ممالک بھی۔ 
4۔ کورونا اور فاؤ جی ٹیکنالوجی
اس وقت سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر کئی ایسی سازشی تھیوریز یعنی نظریات زیرگردش ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس موبائل فون کی فائیو جی(5G) ٹیکنالوجی کی وجہ سے پھیلا ہے تاہم سائنسدانوں نے ان نظریات کو جھوٹے اور من گھڑت قرار دیا ہے۔

ان سازشی نظریات پر مشتمل ویڈیوز اور مضامین فیس بک، یوٹیوب اور انسٹاگرام پر لاکھوں فالوورز رکھنے والے والے کئی تصدیق شدہ اکاؤنٹس کی جانب سے بھی شیئر کیے گئے ہیں۔لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کووِڈ 19 یعنی کورونا وائرس اور 5G کو آپس میں جوڑنا 'مکمل بکواس' اور حیاتیاتی طور پر ناممکن ہے۔
 5۔ کورونا اور بیرونی امداد
پاکستان کے عوام میں ایک تاثر یہ بھی پایا جاتا ہے کہ حکومت اور میڈیا کورونا کی خبروں میں مبالغہ آرائی سے کام لے رہی ہے۔

تاکہ آئی ایم ایف سے قرض معاف کرایا جا سکے اور بیرونی امداد حاصل کی جا سکے۔ یہ بھی اپنی منتخب حکومتوں کے بارے میں انتہائی بدگمانی پر مبنی بات ہے۔ اسلام اور انصاف ایسی بدگمانی کی اجازت نہیں دیتا۔ 
قرآن پاک میں ہر سنی سنائی بات کو بغیر تصدیق کے آگے پھیلانے والے کو فاسق کہا گیا ہے۔ سرکار دو عالم کا فرمان ہے کہ مسلمان کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کر دے۔

اس لیے بحیثیت مسلمان ہمیں ان سازشی نظریات کو بڑھاوا دینے کی بجائے حقائق اور مصدقہ معلومات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ اگرچہ پاکستان میں کورونا کی وجہ سے صورت حال زیادہ تشویشناک نہیں ہوئی لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ خطرہ ٹل چکا ہے۔ اور ہم بلکل آزاد ہو کر تمام احتیاطی تدابیر کو بھول جائیں۔اللّہ کریم دنیا کو وبا کے اثرات سے محفوظ و مامون فرمائے۔ ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :