
سِول نافرمانی اورجتھاراج
جمعرات 21 اگست 2014

پروفیسر مظہر
(جاری ہے)
دھرنادیئے بیٹھے رہنماتواپنی ضدمیں اٹل ہیں ہی کہ اُن کاایجنڈاہی یہی ہے لیکن میاں برادران بھی کسی سے کم نہیں۔میری یہ مجال کہاں کہ کہہ سکوں”نیروچین کی بانسری بجارہاہے “لیکن یہ کہنے کی جسارت ضرورکہ میاں صاحبان کا رویہ ناقابلِ فہم ہے۔ ماناکہ وزیرِ اعظم صاحب کے پاس دوتہائی اکثریت ہے اور342کے ایوان میں307اُن کے کندھے سے کندھاملائے کھڑے ہیں لیکن یہ دوتہائی اکثریت تواُس وقت بھی تھی جب آمرمشرف نے اُن کی حکومت کاتختہ اُلٹا۔تاریخ تو یہی بتلاتی ہے کہ سازشی عناصرہمیشہ قلیل اقلیت میں ہوتے ہیں جواپنی سازشوں کے بَل بوتے پراکثریت پراکثرحاوی ہوجاتے ہیں لیکن نوازلیگ اب بھی اپنی اکثریت کے زعم میں مبتلاء اورمیاں برادران کارویہ یہ کہ
کب دہلا ہے آفاتِ زمانہ سے میرا دل
طوفاں کوجوآناہے تودروازہ کھلاہے
مولاناطاہر القادری تو”فارن فنڈنگ“کے سہارے اپنے مغربی آقاوٴں کے ایجنڈے کی تکمیل کی خاطر ہرسال پاکستان پرحملہ آورہوجاتے ہیں البتہ”انوکھے لاڈلے“کے بارے میں حسنِ ظن تھاکہ اُس کاخمیرپاک وطن کی مٹی سے اُٹھاہے اور اُس کی چاہتوں کا محور و مرکز پاکستان ہے ، محض پاکستان ۔لیکن”خواب تھاجوکچھ کہ دیکھاتھا ،جوسُناافسانہ تھا“۔ محترم خاں صاحب نے ثابت کردیاکہ ہوسِ اقتدار کی تگ و دَو میں وہ بھی کسی سے کم نہیں۔اُنہوں نے ایک لاکھ موٹرسائیکلوں اوردس لاکھ انسانوں کے ہجوم کے ساتھ اسلام آبادپرحملہ آورہونے کی ٹھانی لیکن اپنے مقصدمیں بری طرح ناکام ہوئے۔تب اُن کی” انانیت“ نے اُنہیں ایسادرس دیاکہ سبھی انگشت بدنداں۔اُنہوں نے سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کرکے یہ ثابت کر دیا کہ اُن کی چاہتوں کا محور و مرکز دھرتی ماں نہیں ”کُرسی“ ہے محض کرسی۔ خاں صاحب جانتے ہی ہونگے کہ سول نافرمانی کی تو تاریخ ہی یہی ہے کہ یہ ہمیشہ بیرونی غاصبوں کے خلاف شروع کی جاتی ہے اپنے ملک اوراپنی حکومت کے خلاف نہیں۔وہ یہ بھی جانتے ہونگے کہ یہ صریحاََ غیرآئینی فعل ہے جس پرآرٹیکل چھ کااطلاق ہوسکتاہے۔وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ ایک صوبے میں اُن کی اپنی حکومت ہے اور اُن کے وزیرِِ اعلیٰ پرویزخٹک واشگاف الفاظ میں یہ کہہ جکے ہیں کہ اُنکی حکومت مستعفی نہیں ہوگی۔اگرسول نافرمانی کی تحریک کامیاب ہوجاتی ہے(جِس کادوردورتک کوئی امکان نہیں)توپھرپرویزخٹک صاحب خیبرپختونخوا کی حکومت کیسے چلاپائیں گے؟۔ اگر خاں صاحب کو سول نافرمانی کا اتنا ہی شوق ہے تو اُنہیں چاہیے کہ پہلے وہ اِس پارلیمنٹ سے مستعفی ہوں جسے وہ جعلی قرار دے رہے ہیں ۔پرویز خٹک صاحب کو خیبر پختونخوا حکومت سے دست بردار ہونے پر آمادہ کریں اور پھر سول نافرمانی کا شوق پورا کر لیں۔
خاں صاحب ہمیشہ وطنِ عزیز کو قائدِ اعظم کا پاکستان بنانے کے دعوے کرتے رہے اور اُن کے کاسہ لیس لکھاری اُنہیں ”قائدِ اعظم ثانی“ کے خطاب سے نوازتے رہے لیکن پتہ یہ چلا کہ خاں صاحب کا آئیڈیل تو گاندھی ہے اور وہ فرموداتِ قائدِ اعظم نہیں ، فرموداتِ گاندھی پر عمل پیرا ہیں ۔سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان سے ذرا پہلے اُنہوں نے بنی گالہ میں ایک نیوز چینل کی اینکر پرسن کو انٹرویو دیتے ہوئے فرمایا کہ اُن کا سٹائل ”گاندھی “جیسا ہے ۔شاید خاں صاحب نہیں جانتے کہ جب گاندھی جی نے ہندوستان میں سول نافرمانی کی تحریک شروع کی تو قائدِ اعظم نے اسے تسلیم کرنے سے نہ صرف انکار کر دیا بلکہ کانگرس بھی چھوڑ دی۔پوری قوم تو آج بھی محمد علی جناح کو ہی قائدِ اعظم تسلیم کرتی ہے اور انشاء اللہ تسلیم کرتی رہے گی البتہ سونامیوں کو نوید ہو کہ ان کے قائدِ اعظم گاندھی جی ہیں۔
وزیرِخزانہ جناب اسحاق ڈارکہتے ہیں کہ” پہلے پاکستان اقتصادی طورپردیوالیہ ہونے کے قریب تھالیکن حکومت کی محض ایک سالہ کارکردگی کی بناپردُنیابھرکی اقتصادی سروے رپورٹس سے یہ ظاہرہونے لگاکہ پاکستان بہتری کی جانب گامزن ہے۔اب دھرنوں کی سیاست سے ایک دفعہ پھر سبھی چونک اُٹھے ہیں اورIMFکے وفدنے بھی پاکستان آنے سے انکارکردیاہے۔اِس افراتفری میں ساڑھے چارسوارب کانقصان ہوچکااور سٹاک مارکیٹ کریش کرگئی“۔جنابِ اسحاق ڈار کو علم ہونا چاہیے کہ محترم عمران خاں کے ایوانِ اقتدار تک پہنچنے کی صرف ایک ہی راہ تھی کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن نہ ہو سکتا اور خاں صاحب ”نئے پاکستان “ کا نعرہ لگا کر اقتدار کے ایوانوں تک پہنچ جاتے ۔لیکن ڈار صاحب نے خاں صاحب کے خوابوں کو چکنا چور کر دیا ۔اقتصادی طور پر مضبوط پاکستان میں بھلا کپتان صاحب کی گنجائش کہاں؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.