
سسکتی زندگیوں کے لیے تم بھی کچھ کرونا…!
منگل 31 مارچ 2020

رانا اعجاز حسین چوہان
(جاری ہے)
محنت کش طبقہ کی ذمہ داری سے عہدہ برا ہ ہونے کیلئے وزیراعظم پاکستان نے مستحقین کے گھروں تک اشیائے خوردونوش اور ادویات پہنچانے کے متعدد اقدامات اٹھا نے کے عزم کا اظہار کیا ہے ، اوراس مقصد کیلئے ٹائیگر فورس تشکیل دیکر یوتھ رضا کار پروگرام کا اجراء کیا ہے۔ پنجاب حکومت نے بھی مستحقین میں مفت راشن کے لئے رقم تقسیم کرنے کے لئے کمیٹیاں قائم کر دی ہیں ، جن کے ذریعے 4ہزار روپے فی گھر مستحقین کی دہلیز پر تقسیم کئے جائیں گے ۔ اسی طرح سندھ حکومت نے بھی 20لاکھ راشن بیگ مستحق افراد میں تقسیم کرنے کا بندوبست کیا ہے۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ماضی میں عوام کیلئے جتنے بھی ریلیف پیکیج جاری کئے جاتے رہے وہ مستحقین کے بجائے پارٹی ورکروں اور چہیتوں میں ہی تقسیم ہوتے رہے ہیں ۔ اس لیے بہتر ہو گا کہ حکومت قومی وسائل کی مستحق افراد تک رسائی میں شفافیت کو یقینی بنائے تاکہ حکومتی امداد مستحق افراد تک پہنچ سکے۔ اس کے علاوہ یہ کہ بحران کی کیفیت میں ہر قسم کے حکومتی اور غیر حکومتی پیکیج، فلاحی تنظیموں اور انفرادی طور پر مدد کرنے والوں کی تمام تر توجہ غریب محنت کشوں پر تو ہوتی ہے۔ جبکہ پاکستان میں لوئر مڈل کلاس یا مڈل کلاس افراد کی تعداد لاکھوں میں نہیں بلکہ کروڑوں میں ہے ۔ پندرہ بیس ہزار کی آمدنی والے سفید پوش لوگ جو کسی کے آگے ہاتھ بھی نہیں پھیلا سکتے اور بمشکل اپنا بھرم قائم رکھ پاتے ہیں ان کی مدد اور معاونت کے لئے کوئی نہیں سوچتا، کہ فلاں صاحب کی دکان بند پڑی ہے ، فلاں کا کام کاج نہیں ہے کیسے گزارا ہو رہا ہوگا؟حکومت کی طرف سے اس طبقہ کو بھی ٹیکسوں اور انرجی بلوں کی مد میں چھوٹ ملنا چاہیے ، اور ان کے نقصان کے ازالہ کے لیے موثر اقدامات اٹھانا چاہیے ۔
خوف و مایوسی کی صورتحال میں آج الحمد للہ چند شہروں میں کرونا متاثرین کی مدد کے لئے گمنام مخیر افراد بھی سرگرم عمل ہیں، جن کا وجود اہل پاکستان کے لیے باعث خوشی ہے۔ جو کہ نہ تو اپنا چہرہ دکھاتے ہیں اور نہ ہی نام بتاتے ہیں ، اور نہ ہی ان کو سیلفی بنا کر تصویر اپ لوڈ کرنے کی جستجو ہوتی ہے ۔ بس خاموشی سے مستحق افراد کو راشن اور دوسری اشیاء دے کر ان کی دعائیں لیتے ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن نے پچھلے چند دنوں میں تیس چالیس کروڑ سے زیادہ کا راشن تقسیم کیا ۔ اسی طرح اخوت محلہ کی سطح پرمواخات کے تصور کو لے کر چل رہی ہے ، دوسری تنظیمیں بھی اپنے اپنے انداز میں کام کر رہی ہیں۔ لا ک ڈاؤن کی کٹھن صورتحال میں آج ہمارے ملک کو مثالی ایثار و یکجہتی کی ضرورت ہے جو کہ حکمران ، سیاسی و دینی شخصیات، سرکاری و نجی اداروں کے افسران ، ممتاز صنعتکار، کاروباری شخصیات، اور سماجی رہنماؤں کی عملیت پسندی کی متقاضی ہے ۔ مخیر حضرات کو اپنے اپنے دائروں ،احاطوں اور حدود کے اندر مستحقین کی مدد کو یقینی بنا نا چاہیے ، اور ملک کے متمول طبقات کی جانب سے صلہ رحمی کے جذبہ کو بروئے کار لا کر اپنے پاس پڑوس، گلی محلے اور شہر بھر میں ایسا اہتمام کرنا چاہیے کہ کوئی فرد کسی گھر میں بھوکا نہ سوئے اور ادویات نہ ہونے کے باعث کسی کی ہلاکت نہ ہو۔ جبکہ عادت سے مجبور گرانفروش اور منافع خوروں کو اپنی ”تسکین طبع“ کو کسی مناسب وقت کیلئے اٹھا ر کھنا چاہیے ، اور اشیاء خوردونوش کی رضاکارانہ طور پر مناسب نرخوں پر فراہمی، یقینی بنانا چاہیے تاکہ عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ نہ ہو۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.