یہ سال بھی آخر بیت گیا …!

جمعرات 30 دسمبر 2021

Rana AIJAZ HUSSAIN Chauhan

رانا اعجاز حسین چوہان

 وقت بہت تیزی کیساتھ گزر رہا ہے ، ہماری زندگی کا ایک اور قیمتی سال 2021 ء بھی آخر بیت گیا۔ زندگی میں ہمیں میسر یہ منٹ ، یہ گھنٹے ، یہ سال مہلت کے ہیں کہ ہم حاصل وقت کی قدر کرتے ہوئے اسے قیمتی بناتے ہیں یا محض غفلت و لاپرواہی میں گنوادیتے ہیں۔ اس سال میں ہم نے کرونا اور دیگر امراض کے باعث اپنے بہت سے پیاروں کو کھودیا اور دنیا دار فانی میں ہمیں بھی ہمیشہ نہیں رہنا ۔

میسر ان ایام کی مہلت کے بعد ہر ذی نفس نے موت کا مزہ چکھنا ہے اور آخرت کی طرف کوچ کرنا ہے جو مستقل اور ابدی ٹھکانہ ہے۔ وقت کی اہمیت اور قد و قیمت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی بہت سی آیات میں اس کی قسمیں کھائی ہیں۔ سورة ا لعصر کی آیت نمبر2 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ” قسم ہے زمانے کی انسان بڑے خسارے میں ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جگہ سورة الضحیٰ کی آیت نمبر3 میں ہے” قسم ہے دن کی روشنی کی اور رات کی جبکہ وہ قرار پکڑے۔ اسی طرح سورة الفجر میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ” قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی۔“
 بحیثیت مسلمان ہمیں حاصل وقت کو اپنی اصلاح کرنے اور دوسروں کی اصلاح کاذریعہ بننے اور نیکیاں کمانے میں صرف کرنا چاہیے۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ دنیاوی زندگی ، آخرت کی کھیتی کے مانند ہے۔

ہم آج جو بوئیں گے آخرت میں وہی کاٹیں گے۔ اگر ہم اپنی زندگی میں حاصل اس وقت کی قدر کرتے ہوئے اسے خیرو بھلائی کے بیج بونے میں صرف کریں گے تو کل روز قیامت ہمیں فلاح اور بھلائی کا ثمر ملے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے”(ان سے کہا جائے گا )خوب لطف اندوزی کے ساتھ کھاؤاور پیو ان (اعمال ) کے بدلے جو تم گزشتہ (زندگی) کے ایام میں آگے بھیج چکے تھے“ ( سورة الحاقہ) ۔

جبکہ اس کے بر عکس اگر زندگی میں وقت کی قدر نہ کی جائے اور اسے غفلت ، سستی و کاہلی میں گزارتے ہوئے برائی و شر فتنہ و فساد کی نذر کر دیا جائے تو ہمارے لیے دونوں جہانوں میں خسارہ ہے۔ غافلوں اور ظالموں کے لیے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہو گا” کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی تھی کہ اس میں جو شخص نصیحت حاصل کرنا چاہتا ، وہ سوچ سکتا تھا۔ اور پھر تمہارے پاس ڈر سنانے والا بھی آ چکا تھا، پس اب عذاب کا مزا چکھو، سو ظالموں کے لئے کوئی مدد گار نہ ہو گا۔


ہماری گھڑیاں، جن سے سیکنڈ، منٹ، گھنٹے، دن، مہینے اور سال کا حساب لگایا جاتا ہے، نظام شمسی کی بنیاد پر بنائی جاتی ہیں۔ جسے ہم ”ایک گھنٹہ“ کہتے ہیں، وہ اصل میں ہماری دنیا کا اپنے محور پر 15 ڈگری کا چکر کاٹنے کا دوسرا نام ہے، جسے ہم ایک سال کہتے ہیں۔ وہ ہماری دنیا کے سورج کے چاروں طرف ایک پھیرا لگانے کا نام ہے، یہ وقت مقررہ معیار سے گزر رہا ہے ۔

اسلام میں وقت کی اہمیت پر بہت زور دیا گیا ہے۔ جامع ترمذی میں ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا” قیامت کے دن بندہ ( اللہ تعالیٰ کی بارگاہ ) میں اس وقت تک کھڑا رہے گاکہ جب تک اس سے چار چیزوں کے بارے میں پوچھ نہ لیا جائے گا۔ 1۔ اس نے اپنی جوانی کن کاموں میں گزاری۔2۔ اس نے اپنے علم پر کتنا عمل کیا ۔

3۔اس نے مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا۔ 4۔ اس نے اپنا بدن کس کام میں کھپائے رکھا۔“ مستدرک حاکم میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کسی کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو۔ بڑھاپے سے پہلے جوانی کو، بیماری سے پہلے صحت کو ، محتاجی سے پہلے تو نگری کو، مصروفیت سے پہلے فراغت کو، اور موت سے پہلے زندگی کو۔

“ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور فرمان ہے ”دو نعمتیں ایسی ہیں، جن کے سلسلے میں بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں ایک صحت و تندرستی اور دوسرے فارغ اوقات“۔
 آج سائنس و ٹیکنالوجی نے جہاں ہمیں بے شمار کارآمد چیزیں دی ہیں وہیں وقت کے ضیاع کے بھی ایسے نوع بہ نوع آلات فراہم کئے ہیں کہ امت مسلمہ کا ایک بڑا طبقہ ان کے غلط استعمال میں اپنا قیمتی وقت اس طرح ضائع کر رہا ہے جس طرح تیز دھوپ میں برف کی ڈھلی پگھل کر ضائع ہوتی ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ وقت کا صحیح استعمال کیا جائے، اور ہر لمحہ سے بھر پور استفادہ حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔ وقت کا ذیادہ ترحصہ عبادات و ذکر الٰہی میں مشغول رہ کر گزارہ جائے، فارغ اوقات کو چغلی ، کینہ وبغض جیسی خرافات کی بجائے تلاوت قرآن کریم، تسبیحات ، ذکر واذکار ،درود شریف اور استغفاراور اچھی کتب کے مطالعہ میں صرف کیا جائے۔تاکہ نفس کی اصلاح ہو اور دونوں جہانوں کی کامیابی اور خیر و برکت حاصل ہوسکے ۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو وقت کی قدر کرنے، وقت کو قیمتی بناتے ہوئے نیک کاموں میں صرف کرنیکی توفیق عطاء فرمائے۔ ہمیں اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ نیا شروع ہونے والا یہ سال پورے عالم اسلام کے لیے باعث خیر و برکت ہو۔ قارئین کرام کو نیا عیسویں سال مبارک۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :