پا کستان ٹورازم (سیاحت)

بدھ 1 ستمبر 2021

Rana Ali Asghar

رانا علی اصغر

سوال نمبر۱: سیاحت کیا ہے؟
جواب: سیاحت لوگوں کی سرگرمیاں ہیں جو وہ تفریح،کاروبار یا دوسرے مقاصد کے لئے اپنے معمول کے ماحول سے باہر کی جگہوں پر سفر کرتے اور رہتے ہیں۔جو ایک سال سے زیادہ عرصے تک نہیں ہوتا۔
سوال نمبر۲: ٹی ڈی سی پی ( ٹورازم ڈویلپمنٹ کار پوریشن آف پنجاب) کیا ہے؟
جواب: ٹی ڈی سی پی ( ٹورازم ڈویلپمنٹ کار پوریشن آف پنجاب) نہ صرف زائرین کو ہر طرح کی معلومات فراہم کرتا ہے۔

بلکہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لئے دوروں اور ٹور کا اہتمام بھی کرتا ہے۔ ہمارے ٹورسٹ انفارمیشن سینٹرز صوبے کے مختلف علاقوں میں واقع ہے۔جو مختلف دوروں میں بکنگ آفس کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔
سوال نمبر۳: ٹی ڈی سی پی کیسے کا م کرتا ہے؟
جواب:ٹی ڈی سی پی کے فرائض یا کام بنیادی طور پر درج ذیل پر مشتمل ہوتے ہیں:
 سیا حوں کی سہولت اور معلومات ، تشہیر، فروغ اور مارکیٹنگ، واقعات، کنو نشیز اور کا نفرنس، ٹور مینجمنٹ اور گائیڈ خدمات، ٹورسٹ انفراسٹر کچر ڈویلپمنٹ، سر مایہ کاری کی سہولت، غیر ملکی تکنیکی تعاون اور تحقیق ،تجزیہ، نگرانی اور تشخیص کرنا ہیں۔

(جاری ہے)


سوال نمبر۴: ٹی ڈی سی پی ٹورازم سے سال کا کتنا کماتی ہیں؟
جواب: ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کے مطابق 2016 میں پاکستان کی جی ڈی پی میں سفری اور سیاحت کی براہ راست شراکت 7.6 بلین امریکی ڈالر(پی کے آر 793.0 بلین) تھی جو مجموعی قومی پیداوار کا 2.7 فیصد ہے۔2025 تک حکومت کی پیش گوئی ہے کہ سیاحت پا کستانی معیشت میں 1 ٹریلین ڈالر6.2)بلین امریکی ڈالر) کا حصہ بنے گی۔


سوال نمبر۵ : ٹورازم پاکستان کی معیشت میں کتنا اہم کردار ادا کرتا ہے؟
جواب: پا کستان میں سیاحت کی صلاحیت موجود ہے۔ سیاحوں کا سفر مسلسل جاری ہیں۔ جس میں 2005میں تقریباّّ 42 ملین گھریلوں زائرین ملک میں سفر کرتے تھے۔ سیاحت کی صنعت نے سماجی و اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ٹورازم ملک میں مستقبل اور ترقی کی صلاحیت کا وعدہ کرتا ہے۔


سوال نمبر۶: ٹورازم پا کستان کے جی ڈی پی میں کتنا اہم کردارادا کرتا ہے؟
جواب: 2017میں ڈبلیو ٹی ٹی سی( ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل) نے بتایا ہے کہ پا کستان کی سیاحت کی آمدنی 19.4 بلین امریکی ڈالر ہے اور یہ جی ڈی پی کا 6.9 فیصد ہے۔ 2016 میں سیاحت نے مجموعی طور پر ملازمت میں 6.0 فیصد کا تعاون کیا اور 2017 میں یہ بڑھ کر 6.3 فیصد ہوگیا اور توقع ہے کہ یہ تعداد 2018 میں بڑھے گی۔

پا کستان میں سیاحت کی کامیابی سے غربت کی سطح کو کم کرنے میں معاون ثابت ہونے کی امید ہے۔ پا کستان کی معاشی نمو پر سیاحت کا حوصلہ افزا اثر ہے اور اب بھی اس میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ ڈبلیو ٹی ٹی سی کو توقع ہے کہ 2030 تک یہ رقم بڑھ کر 36.1 بلین امریکی ڈالر ہو جائے گی۔
سوال نمبر۷: پا کستان کی جی ڈی پی میں سفری اور سیاحت کی برا ہ راست شراکت کتنی ہوتی ہیں؟
جواب:2017 میں ورلڈ اکنامک فورم اینڈ ٹورازم کی مسابقتی رپورٹ کے مطابق 2015 میں پا کستان کی جی ڈی پی میں سفری اور سیاحت کی براہ راست شراکت 328.3 ملین امریکی ڈالر تھی جو پا کستان کی کل جی ڈی پی کا 2.8 فیصد ہے۔

ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کے مطابق 2016 میں پا کستان کی جی ڈی پی میں سفری اور سیاحت کی براہ راست شراکت 7.6ملین امریکی ڈالر تھی جو مجموعی پیداوارکا 2.7 فیصدہے۔ پا کستان کی حکومت کی پیش کوئی کے مطابق 2025تک سیاحت پا کستان کی معیشت میں 1 ٹریلین امریکی ڈالر(6.0 بلین امریکی ڈالر) کا تعاون کرے گی۔
سوال نمبر۸: پا کستان میں ٹورازم کی ڈگری کون کون سے شعبے یا ادارے کرواتے ہیں؟
جواب:پا کستان میں ٹورازم کی ڈگری 30 شعبے یا ادارے کرواتے ہیں۔

جن میں سے بلخاصوص وہ ادارے جو لاہور میں ٹورازم کی ڈگری کرواتے ہیں ۔وہ درج ذیل ہے:
۱۔ کالج آف ٹورازم اینڈہو ٹل مینجمنٹ لاہور
۲۔ انسیٹیوٹ آف ٹورازم اینڈ ہوٹل مینجمنٹ لاہور
۳۔ کالج آف ارتھ اینڈاینوائرمینٹل سائنسسز (یونیورسٹی آف دی پنجاب) لاہور
۴۔ سو پیریر یونیورسٹی لاہور
سوال نمبر۹: پا کستان میں سیاحت کے فروغ کے لئے گورنمنٹ کو ن کون سے اقدامات کرنے چاہیئے؟
جواب: حکومت پا کستان سفری اور سیاحت کی صنعت پر بھرپور توجہ دے رہی ہیں۔

پچھلی بہت سی حکومتیں جنھوں نے پا کستان پر حکمرانی کی ہے وہ سفری اور سیاحت کی صنعت کو نہ ہی شہرت ڈلوا سکی اور نہ ہی اس صنعت سے کمائی کر سکی۔پا کستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت اس جماعت کی پہلی بار حکومت ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے عوام کو نیا پا کستان کا نظریہ دیا ہے۔ ہر کوئی پا کستان کے بارے میں عمران خان کی پا لیسوں کے بارے میں جاننا چاہتا ہے۔

کہ یہ حکومت سیا حت اور سیاحت کی صنعت کو کیسے ٹیکنالوجی دے گا۔انھوں نے کہا ہے کہ سیاحت کے فروغ کے لئے قدرتی خوبصورتی، معاشرتی اقدار اور ما حولیاتی تحفظ کو یقینی بنا نا چاہیئے۔ وزیر اعظم نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ سابقہ حکومتوں نے سیاحت کے شعبے پر توجہ نہیں دی تھی۔ انھوں نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں سیاحت کے فروغ کے لئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے انکشاف کیا بلو چستان کے آٹھ ساحلی علاقوں میں آٹھ سیاحتی ریسورنٹس تیار کیے جا ئیں گے۔ پا کستان تحریک انصاف کی سر براہی میں حکومت نے ملک کی ویزا پا لیسی میں تبدیلی کی ہے اور زائرین کے لئے اسے دنیا کے ساتھ دوبارہ منسلک کرنے کی پا بندیوں کو آسان کر دیا ہے۔ سیاحت کی صنعت کو دوبارہ شروع کرنا ان کی حکومت کی پالیسی کا سنگ بنیاد ہے۔

پا کستان تحریک انصاف کی حکومت نے کہا ہے کہ ہم سفری اور سیاحت کی صنعت کو فروغ دے رہی ہے تاکہ اس سے زیادہ سے زیادہ آمدنی کی جا سکے۔ ہم سیاحت میں ملازمت کے مواقعے بھی ہیدا کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت نے 2019 میں ایک اہم قدم اٹھایا اور ملک میں نئی ویزا پا لیسی کا اعلان کیا جس میں حکومت نے ویزا پر عائد غیر ضروری پا بندیاں ختم کردی اور ویزا فیس میں بھی کمی کردی۔

اس نئی ویزا پا لیسی کے مطابق 175 ملکوں کے لئے ویزا کی سہولتوں میں اضافہ کیا گیا ہے اور 50 ملکوں کو ویزا فری قرار دیا ہے۔ یعنی ان ملکوں کے باشندے اپنے ملکوں کے پا سپورٹ پر پا کستان آئے تو ان کو اسی وقت ویزا دے دیا جائے گا تا کہ ملک میں سیاحت کو فروغ مل سکے۔
سوال نمبر۱۰: پا کستان میں سیاحت کو فروغ کس دہائی میں زیادہ ملا اور اس کی وجہ کیا تھی؟
جواب: پچھلے دو سالوں میں پا کستان میں سکیورٹی کے حالات میں بہت بہتری آئی اور سیاحت میں 300 فیصد اضافہ ہواہے۔

2018 میں برٹش بیک پیکر سوسا ئٹی نے پا کستان کو دنیا کی سر فہرست مہم سیاحت قرار دیا۔پا کستان کے لوگوں کو دنیا کے بہترین دوست ممالک کے طور پر بیان کیا گیا۔ فوربس نے 2019 میں پا کستان کو سیاحت کے لئے ایک بہترین مقامات کا درجہ دیا۔پا کستان کو 2020 کے لئے بہترین تعطیلات کا مقام قرار دیا اور 2020 میں پا کستان کو دنیا کی تیسری سب سے اہم سیاحتی مقامات کا درجہ ملا۔

پا کستان میں سیاحت ایک بڑھتی ہوئی صنعت ہے۔
سوال نمبر۱۱: کیا سیاحت کا فروغ ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے پر کیسے؟
جواب: جی ہاں سیاحت کا فروغ ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے۔ اگر ہم سیاحت کو فروغ دے گے تو اس سے بہت آمدنی ہوگی اور ملازمت کے مواقعے بھی پیداہو گے اور سیاحت کے فروغ سے پا کستان کا امیج اچھا بنے گا اور بہت سے ملکی اور غیر ملکی زائرین پا کستان کا دورہ کرے گے اور ہوٹل میں رہے گے جس سے نہ صرف سیاحت کو فائدہ ہوگا بلکہ ہوٹل کی صنعت کو بھی فائدہ ہوگا اور آمدنی میں بھی اضافہ ہو گا۔


سوال نمبر۱۲: کرونا وائرس نے سیاحت کو کس حد تک نقصان پہنچایا؟
جواب:پا کستان نے تقریباّّ ساڑھے سات ارب ڈالر سیاحت کی صنعت سے کمائے تھے ، مگر 2019 کے آخر میں چین میں کرونا نمودار ہو ا اور اس کے تھوڑے دن بعد کرونا پوری دنیا میں پھیل گیا، اس کی وجہ سے جہاں پوری دنیا کو شدید نوعیت کی کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑا، وہیں کرونا کی اس وبائی بیماری کی وجہ سے سیاحت کی صنعت کو کہیں زیادی نقصان پہنچا، کئی فضائی کمپنیاں مکمل طور پر بیٹھ گئیں۔

ہوٹل انڈسٹری کو بھی مقامی سطح سے عالمی سطح تک نقصان پہنچا مگر اب کرونا کے اعتبار سے پاکستان دنیا کے ان پانچ سات ملکوں میں شامل ہے جہاں کرونا پر کنٹرول کر لیا گیا ہے اور حکومت کی سمارٹ لاک ڈاوٴن کی پا لیسی نہ صرف کامیاب رہی ہے بلکہ دنیا بھر میں اس کی تعریف کی گئی ہے اور ابھی جب 27ستمبر کو عالمی یوم سیاحت منا یا جارہا تواس پر تو بات پہورہی ہے کہ کرونا کی اس وبائی نیماری کی وجہ سے دنیا بھر میں سیاحت کی صنعت کو بہت نقصان پہنچا ہے لیکن ساتھ ہی چین اور اب روس کے علاوہ کچھ ممالک کو کرونا کی ویکسین بنانے کا اعلان کر چکے ہیں اور اپنے ہاں اس ویکسین کو استعمال میں لارہے ہیں البتہ ابھی تک عالمی سطح پر اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے عالمی ادارہ صحت نے کسی ویکسین کو مکمل ور پر منظور نہیں کیا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ اب پانچ سات مہینیوں میں کرونا کی کوئی نہ کوئی ویکسین ڈبلیو ایچ او کے معیار پر یوری اتر جائے گی۔

اس لئے ضروری ہے کہ پاکستان میں جہاں خوش قسمتی سے کرونا کو کنٹرول کر لیا گیاہے اور پا کستان کو کرتا پور راہداری کی بنیاد پر مذہبی سیاحت میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاحت کے شعبے پر اپنی پالیسی کو اور زیادہ بہتر اور مفید بنائے اور اس حوالے ے دنیا میں پیدا ہونے والے خلا سے فوراّّ فائدہ اٹھانے کی کامیاب کوشش کرے۔

کرتا پور کی بنیاد پر ہماری پا لیسی اور سیاحتی لحاظ سے بہت کا میاب رہی ہے۔ پا کستان کی یہ پالیسی مستقبل میں بھی بہت کا میاب اور فائدہ مند ثابت ہوگی۔
سوال نمبر۱۳: کیا پاکستان کی نوجوان نسل کو ٹورازم کے حوالے سے ایجوکیٹ کیا جارہا ہیں؟
جواب: جی ہاں ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب (ٹی ڈی سی پی) نے طلباء اور نوجوانوں کو نشانہ بناتے ہوئے ٹورازم آگہی پروگرام (ٹی اے پی) کا آغاز کیا ہے۔

اس پروگرام کا مقصد سیاحت کے شعبے کے بارے میں معلومات اور جا نکاری فراہم کرنے اور سیاحت کی مناسب اور موثر تعلیم اور تر بیت فراہم کرناہے۔پاکستان کی نوجوان نسل کو ٹورازم کے حوانے سے ایجو کیٹ کیا جارہا ہیں۔ پا کستان میں ٹورازم میں بیچلر اور ما سٹرز کی ڈگری کروائی جارہی ہیں۔ پا کستان میں نوجوان نسل کو سوشل میڈیا پلیٹ فورم کے ذریعے سے ایجوکیٹ کیا جارہا ہیں۔

کوئی بھی ادارہ جو ٹورازم کی کمپنی چلارہا ہے وہ اس کا سوشل میڈیا پر اپنا صفحہ بناتے ہیں اور دینا بھر کے لوگوں کو اپنے ٹور اور پا کستان کی خوبصورتی سے آگاہ کرتے ہیں۔ پا کستان کا امیج اچھا پیش کیا جاتا ہے تاکہ ملکی اورغیر ملکی زائرین پا کستان کا دورہ کرے۔ جس سے پا کستان کی سیاحت کی صنعت میں اضافہ ہو اور اس سے زیادہ سے زیادہ آمدنی کی جائے ۔

تاکہ اس صنعت سے پا کستان میں ملازمت کے مواقعے بھی پیدا کیا جائے تاکہ جو ٹورازم ڈگری ہولڈرز ہے وہ اس صنعت سے منسلک ہو سکے۔
سوال نمبر۱۴: کیا ٹی ڈی سی پی کی طرف سے ہمارے ملک کی نئی نسل کو کیا بتایا گیا؟
جواب:ٹی ڈی سی پی پا کستان میں ٹورازم کی صنعت کو چلا رہا ہے اور ٹی ڈی سی پی ہر وقت پا کستان کی ٹورازم کی صنعت فروغ کرنے کے لئے کوشاں ہے ۔

ٹی ڈی سی پی ہر وقت پا کستان کی اچھی امیج بنا کے پیش کرتا ہے تا کہ زیا دہ سے زیادہ ملکی اور غیر ملکی زائرین پا کستان کا دورہ کرے ۔ ٹی ڈی سی پی پا کستان میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لئے دوروں کا اہتمام بھی کرتا ہے اور پا کستان کی مختلف جگہوں کی تاریخ کے بارے میں آگاہ کرتا ہے تاکہ سیاحوں دلچسپی پیدا ہو سکے۔ ملکی اور غیر ملکی زائرین پا کستان کہ ٹور ازم کی صنعت کو فروغ دینے میں ٹی ڈی سی پی کی مدد کرے۔

تاکہ پا کستان کی صنعت زیادہ سے زیادہ فروغ کرے جس کی وجہ سے اس صنعت سے اچھی آمدنی کی جا سکے اور اس صنعت میں ملازمت کے مواقعے بھی پیدا کیا جائے۔
سوال نمبر۱۵: سیا حت میں پا کستان کا درجہ کتنا ہے؟
جواب:ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل (ڈبلیو ٹی ٹی سی) کی ترقی کے اعدارو شمار کے تجزیہ میں پا کستان کو 200 ممالک میں 47 درجے پر رکھا گیا تھا۔جس میں کہا گیا تھااگر ملک زیادہ پر امن ہوجاتاہے تو زائرین کی تعداد میں اضافے کی پیش گوئی کی جاتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :