طاقت کا غلبہ برقرار

پیر 28 اکتوبر 2019

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

ہر شعبہ زندگی میں آزادی سے لیکر آج تک طاقتور کا غلبہ برقرار چلا آ رہا ہے سانحہ ساہیوال سمیت ہمارے معاشرہ میں ہونے والے واقعات پر ہی غور کریں یہ ہی سامنے آئے گا۔

(جاری ہے)


طاقت کا راج برقرار اسی کش مکش میں عوام زندگی گزرتے آ رہے ہیں ہر شعبہ زندگی طاقت پر طاقت کا غلبہ پاکستان کی سیاست پر بھی طاقتوروں کاہاتھ طاقت کاراز دولت میں دولت مند بننے کیلئے جائز و ناجائز کمائی طاقتورکی طاقت میں اضافہ ایسی صورت نے ہماریمعاشرہ میں اونچ نیچ کوفروغ دے رکھا ہے قبضہ مافیا منشیات مافیا جگا مافیا جرائم مافیا سمیت طاقت وروں کی من مانیاں اور عوام پر رعب زیادتیوں اور ان کے استحصال کو معمول بنا رکھا ہے اور انصاف علاج تعلیم کی محرومی ان کا مقدر بنی ہوئی ہے یکساں نظام تعلیم نہ ہونے سے عام لوگوں کے بچوں بھی پیچھے رہ جاتے ہیں دولت کا ایسا نشہ بندد سے بندو خاں اور سیٹھ بندوخاں بن جاتا ہے اور معاشرہ کا بگاڑبھی دولت سے ہی ہو رہا ہے جنگلی حیات میں بھی طاقت ور کا ہی راج چلا آ رہا ہے شیر اسی لئے جنگل کے باسیوں پر حاوی چلا آ رہا ہے جس جنگل میں شیر نہیں ہوتا بھیڑیے جنگلی حیات پر راج کرنے لگتے ہیں مگر انسان طاقت کے بل بوتے پر جنگلی حیات کے باسیوں کو بھی نکیل ڈالتا آ رہا ہے ماضی کی سچا واقعہ پیش کرتا ہوں جلالپور بھٹیاں کا بگا نامی نوجوان انتہائی طاقت ور ورزش اور دیسی خوراک نے اس کو گھبرو نوجوان بنا رکھا تھا بگا کو اپنی طاقت پر ناز تھا کشتیاں کبڈی ہتھ جوڑی وزن اٹھانے ریچھوں سے کشتی کرنے اور جیتنااور میلوں میں آنے جانے مقابلے کرنے کا شائقین تقسیم پاک وہند سے قبل میلہ سخی سرور پنڈی بھٹیاں دیکھنے آیا اندورن غلہ منڈی میں تین قلندروں نے ایک طاقت ور ربھورے ریچھ کو نکیل ڈال کر قابو کر رکھا تھا اور ایک بڑ ے مجمع میں ریچھ کی مداری دیکھارہے تھے طاقت ور توانا ریچھ کو قابو کرنے میں کو انتہائی مشکل پیش آ رہی تھی اس ریچھ کو پہلے مالک نے دوسرے ہاتھ فروخت کر دیا تھا جو کہ دوسرے مالک کے قابو نہیں آ رہا تھا اسی پہلے مالک بھی نئے مالکوں کے ہمراہ تھا ریچھ کی مداری کے دوران قلندروں نے مجمع میں ریچھ کے ساتھ کشتی کرنے کی دعوت دی تو تماشائی بگا نے کہا میں مقابلہ کرنے کیلئے حاضر ہوں مگر قلندروں ں نے کہا سوچ لو ریچھ بہت ہی خطر ناک ہے وہ تم کو جان سے بھی مار سکتا ہے مگر بگا بھی ضد پر تھا تما م شرائط طے کرنے کے بعد بگا مقابلہ کیلئے میدان میں اتر گیا اور اپنے طاقت کے بل بوتے پر ریچھ کو بچھاڑ دیا ریچھ اپنی شکت پر سیخ پا ہوگیا تو قلندروں نے مجمع سے کہا اپنی جانیں بچائیں ریچھ ہمارے قابو سے نکل رہا ہے بگابھی قریب ایک مکان کی سیڑھیوں پر چڑھ کر ممٹھی کو کنڈی لگا لی مگر ریچھ بگاسے شکت کا بدلہ لینے پر تلا ہوا تھا اور قلندروں کی گرفت سے نکل چکا تھا لوگوں نے بھاگ کر اپنی جانیں بچائیں ریچھ کے غررانے کی آوازیں اور غصہ کا یہ عالم اس نے اس مکان کی چھ سیڑھیاں توڑدیں مگر اس کا قابو آنا مشکل تھا اس صورت کو دیکھ کر بگانے پکارکر ریچھ کو اپنا چہرہ دیکھایا اور مکان کی چھت سے ریچھ پر چھلانگ لگا دی اور ایک بار پھر ریچھ کو بچھاڑ دیا اور اپنی بھر پور طاقت سے اس کو اتھنے نہ دیا تو ریچھ نے اپنی شکت کو تسلیم کر لیا اور ہاتھ کھڑے کر دیا بگا نے ساس کو جوں ہی اپنی گرفت سے آزاد کیا ریچھ بگا کے قدموں میں گر گیا بگانے اس سے پیار پھیرا اور اس کیلئے مٹھائی منگوائی اس کو کھلائی اور پیار ومحبت کے ساتھ قلندروں کے قابو میں دیا اس واقع میں بھی طاقت نے میدان مار لیا کوئی چھ سال بعد اسی میلہ میں ایک بھورا ریچھ اپنے مالک کے قابو سے نکل کے بھاگ کھڑا ہوا اور اچانک بگا کے قدموں میں آ کر گر گیا بگا نے دیکھا یہ تو وہی ریچھ ہے اس نے اتنے سالوں بھی بگا کو پہچان لیا ہے بگانے اس سے پیار گیا اور مٹھائی کھلائی اوراس کو قلندر کے ساتھ پیار ومحبت کے ساتھ روانہ گیاانسان اگر طاقت ور ہے تو اس وسیب میں اپنی طاقت کو عوام کو پریشان کرنے اس کے حقوق کو سلب کرنے چھینا چھانی قتل و غارت پر صرف نہ کرے طاقت ور شیر اور بھیڑے بھی جنگلی حیات میں کمزور جانوروں کو رہنے کا حق دیتے ہیں مگر انسانوں کے وسیب میں طاقت ور اپنی طاقت کو انسانوں پر آزماتا آ رہا ہے اور طاقت ور کا ہی راج برقرار ہے اسی انصاف عزت علاج تعلیم سمیت ہر ادارہ میں طاقت ورکی ہی جیت ہوتی آ رہی ہے اسی وجہ سے جرائم معاشرتی برائیوں لوٹ مار نشہ جگا قبضہ کو فروغ مل رہا ہے یہ قوم وملک کیلئے المیہ سے کم نہ ہے سخت قوانین کے نفاذ سے ہی معاشرہ میں سدھار ممکن ہے موجودہ حالات بھی ماضی کی روایات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں اور طاقت دولت کا راج برقرار ہے اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا ابھی اس ماحول میں تبدیلی ممکن نہیں۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :