خانہ بدوشوں کومہذب شہری نہ بنایا جا سکا

جمعہ 13 مارچ 2020

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

موسمی اثرات کو برداشت کرتے ہوئے کھلے آسمان تلے سہولتوں کے محرومی کے ساتھ خانہ بدوشوں کی جھگیاں دیکھنے کو ملیں گی یہ خانہ بدوشوں کے قبیلے صدیوں سے آباؤ اجداد کے رسم ورواج کے مطابق ایک منزل سے دوسری منزل تک اپنی گھوڑا گدھا گاڑیوں کے ذریعے سفر کرتے قیام کرتے موج مستی میں مگھن جانوروں سے بدتر زندگی گزارتے آرہے ان خانہ بدوشوں کے میلے کچالے کپڑے ان کے کپڑے اورخ بچوں کی حالت زار میلی کچالی جھگیاں بسترے ان کارہن سہن ان کی بدحالی کا منہ بولتا ثبوت ہیں جبکہ دوسری طرف شدید سردی دھند گرمی بارش طوفان تیزہوائیں بجلی کی گرج چمک کو برداشت کرتے ہوئے ان کی خوشیاں غمیاں لڑائی جھگڑے سمیت روزی کمانے کے مسائل علاج و معالج تعلیم سے محرومیاں ان کے خاندانوں کا مقتدر بن چکی ہیں ان کی خواتین محنت و مزدوی گداگری جرائم کے ساتھ جوبھی لاتی ہیں ان سے خاندانوں کی کفالت ہوتی ہے کبھی کبھار پیٹ بھر کر کھانا بھی ان کو نہیں ملتا ان میں کچھ خاندان بچوں کے کھلونے کاغذی مٹی کے بنا کر ٹوکریاں ٹوکرے بنا کر بھی محنت مزدوری کرتے ملیں گے خانہ بدوش قبیلے نا خواندگی سے دوچارہیں حالانکہ یہ بھی پاکستانی ہیں ایک جانب انسان ستاروں پر کمندیں ڈالنے میں ایک دوسرے سے بازی دکھائی دے رہے ہے مگر اپنے باسیوں کی حالت بدلنے کی جانب ان کی توجہ تک نہیں ہے ان کی شادیاں بھی ان جھگیوں میں کھلے میدان میں پیارومحبت کے ساتھ قدیم رسم رواج کے ساتھ انجام پاتی ہیں اور کسی کی وفات بھی ان جھگیوں میں کھلے میدان میں دفن کرنے کے ساتھ ہوتیں آرہی ہیں خانہ بدوشوں کا وہی گھر ہے جہاں ڈیرہ جمالیتے ہیں اور قیام طعام کا عرصہ گزرانے کے بعد اگلی منزل کی جانب سفر کرنا شروع کر دیتے ہیں ان خانہ بدوشوں نے بتایا ہم کھلے آسمان تلے موسمی اثرات کو برداشت کرنے کے عادی ہوگئے ہیں مگر ہمارا دل بھی کرتا ہے اس زندگی سے چھٹکارا حاصل کریں حکومت ہمیں گھر دے ہم محنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کو تعلیم دلوائیں مگر ہماری جانب آج تک توجہ تک نہیں دی گئی اور ہم مہذب شہری نہ بن سکے بہر حال یہ طبقہ بھی سہولتوں کا منتظر دکھائی دیتا ہے اپنے اپنے وسیب سے جوڑے ہوئے خانہ بدوشوں میں جنگلی حیات کے مطابق عادات بھی پائی جاتی ہیں جیسا کہ شیرنی اپنے بچوں کیلئے شکار کر کے لاتی ہے خانہ بدوش عورتیں کمائی کرتیں ہیں اپنے بچوں کا پیٹ بھرتی اپنے خاوندوں کو بھی کھلاتی ہیں یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے ان کے جسم کی مالش کرنا گھی گوشت مچھلی بادام کھلانا اور خوب انداز میں ان کی خوراک کا خیال رکھنا بھی ان کے فرائض میں شامل ہے کیونکہ ایک طاقتور مرد ہی خانہ بدوش زندگی میں خاندان کی حفاظت کر سکتا ہے کھلے میدانوں میں موسم سردی گرمی طوفان بارش سے نپٹنا اور اپنی جان مال اور جانوروں کی حفاظت کرنا بھی جرات مندی کا ہی کام ہے ان کے رسم ورواج بھی صدیوں سے جوں کے توں چلے آ رہے ہیں جو کہ جنگل میں منگل کے مناظر پیش کرتے ہیں اکژاوقات ان کی جنگلی جانوروں سانپوں سے بھی مڈبھیڑ ہو جاتی ہے مگر ان کے حوصلے بلند ہوتے ہیں بر حال ان کاکہنا ہے ہمیں جہاں نگر نگر گھومنے میں لطف آتا ہے اور اسی ماحول میں ہی ہماری زندگی رنگی ہوئی ہے کھلی فضائیں زمین نیلا آسمان موسم کی تبدیلیاں قوس وقضا کے مناظر ہی ہماری زندگی ہیں فطرت کے رنگا رنگ نظاروں کو دیکھ کر تمام دکھ دور ہو جاتے ہیں مگر یہ بھی تو پاکستان کے شہری ہیں ان کا معیار زندگی بدلنے کی ضرورت ہے ان کو بھی تعلیم روزگار اور طبی سہولتوں کی فراہمی اور چھت دے کر اچھا شہری بنانے کی ضرورت ہے موجودہ حالات ان کو جرائم کی جانب راغب کرتے آ رہے ہیں جوکہ ان کیلئے اور معاشرہ کیلئے پریشان کن ہیں ان کی اصلاح کی جانب بھی توجہ دی جائے تو یہ بھی اچھے شہری بن سکتے ہیں۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :