قرارداد پاکستا ن مسلمان اور اقلیتیں بھی محفوظ

پیر 9 مارچ 2020

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

قرارداد پاکستان کو پیش ہوئے 80سال بعدپاکستانی قوم کو بھارت اور کشمیر میں مسلمانوں سے شرمناک انتہاکی دشمنی اور قتل غارت تشدد کے واقعات جوکہ عالمی قوتوں اور میڈیا نے رپورٹ کئے بھارت کے حکمرانوں کا کشمیرکو ہڑپ کرنے اور نہتے کشمیریوں کو قید وبند اور اور انسانیت کے حقوق کی دھجیاں اُرنے ن پر ظلم تشدد قتل مار ڈھاڑ کا سلسلہ جاری رکھنے کے ساتھ متنازع شہریت بل کو منظور کرنے پر مسلمانوں سے دشمنی کی روایت کو دورہریا ہے اس پر بھارت کے بیس کروڑ سے زائد مسلمانوں سمیت لاکھوں بھارتی متنازع شہریت بل کو منظور کرنے پر سراپااحتجاج ہیں مودی سرکار نے سٹرکوں پر نکل کر احتجاج کرنے والے بھارتیوں پر فورسز کے ذریعے فائرنگ آنسوگیس کی شیلنگ لاٹھی چارج کا جو سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس میں ایک درجن سے زائد ہلاکتیں اور سینکڑوں بھارتیوں کی گرفتاریاں جمہوریت کے دعوے دار بھارت سرکار کی ذہنیت کا منہ بولتا ثبوت ہے اس متنازع شہریت بل کو منظور کرنے اسی سال قبل ہی قائداعظم اور آزادی کے متوالوں نے ہندو ذ ہنیت کو دیکھ کرقرارداد پاکستان کو پیش کرنے اور مسلمانوں کیلئے الگ اسلامی ریاست کا فیصلہ سے پاکستان کے قیام سے مسلمان اور اقلیتں بھی محفوظ ہیں اس کے برعکس جمہوریت کا بڑا داعویدار بھارت نے جس طرح انسانی حقوق کی پائمائی اور مسلمانوں کیلئے خطرہ بنا ہوا ہے ایسے بد ترین حالات کو دیکھا جائے قائد اعظم محمد علی جناح تحریک آزادی کے راہنماوٴں کارکنوں نے قرارداد پاکستان کو پیش کر کے قوم پر بہت بڑا آسان کیا اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح قوم کیلئے ماڈل رول ہیں مارچ 23یوم تحدید عہد ہے اس تاریخی دن کے موقع پرملک کی تعمیر ترقی خوشحالی کیلئے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے افکارکی روشنی میں اور قائد اعظم کے خوابوں کی حقیقی تعبیر کیلئے متحد قوم بن کر دن رات کام کام جاری رکھنے عہد کرنا ہے اور آزادی کے لاکھوں شہیدوں متوالوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ تحدید عہد کرنا ہے پاکستان کی بقاء کیلئے کسی قربانی سے بھی گریز نہیں کریں گے قرارداد کا پس منظر پاکستان جس نظریہ کی بنیاد پر مانگا کیااس نظریہ کی بنیادمسلمانوں کی برصغیر میں آمد کے ساتھ ہی رکھ دی گئی تھی اور انگریزوں کا دور حکومت میں ہی مسلمانوں نے اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے جداگانہ انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا قرارداد پاکستان 1940ء تقسیم برصغیرکے حوالے سے آخری جامع اور تاریخ سازتجویز تھی مولوی فضل حق نے قراداپیش کی جسے لاکھوں مسلمانوں نے 23مارچ کو لاہورمیں فلگ شفاف نعروں کے ساتھ منظورکیا اور قائداعظم نے اپنے خطبہ میں کی بنیاد قومی حیثیت کا ذکر کرتے ہوئے رکھی آپ نے فرمایا کہ مسلمانان بر صغیر ثقافتی معاشی انسانی اور معاشرتی اور مذہبی اعتبار سے ایک علیحدہ اور مکمل قوم ہے ان کے تہوار رسوم و رواج اور روایات مختلف ہیں ہندو اور مسلمان باہم شادیاں نہیں کر سکتے ان کا طرز زندگی ایک دوسرے سے الگ ہے اس طرح آپ نے اس مسئلہ کو دونوں قوموں کی مرضی کے مطابق حل کرنے پر زور دیا قرارداد کے آنے کے ساتھ ہی ہندو حلقوں میں زلزلہ آ گیا اورہندو سیاست دانوں اور پریس نے مخالفت شروع کر دی دوسری طرف قرارداد پاکستان کے پیش ہونے سے مسلم عوام مسلم لیگ کے جھنڈے تلے جمع ہونا شروع ہو گئے اور مسلم لیگ کے جلسوں میں رونق کا سماں نے جدوجہد آزادی کو گرما کر رکھا دیا قائداعظم کے استقبال کیلئے مسلم ہجوم کو دیکھ کر مسلم لیڈرجوق در جوق مسلم لیگ میں شمولیت کرنے لگے اور یقین اتحاد کی قوت نے پاکستان کی آ زادی کیلئے شب وروز تحریک کو آگے بڑھایا اور بر طانوی حکومت کو اس قوت اور بدلتے حالات کو دیکھ کریہ اعلان کرنا پڑا کہ نئی دستوری سکیم کی تشکیل اور انتقال اقتدار کے عمل میں طاقت ور کو نظرانداز نہیں کیاجائے گا قراردادپاکستان نے مینار پاکستان لاہور قرار داد پاکستان اور قیام پاکستان کی ہمیشہ یاد دلاتا رہے گا مینار پاکستان جو کی ایوب دور حکومت میں تعمیر کیا گیا اس پر قرارداد پیش کرنے والوں کے نام بھی قراداد پاکستان کے ساتھ کنداں ہیں چوہدری خلیق الراحمن path way to pakistan میں لکھتے ہیں کہ مسلم راہنماوٴں کو قرارداد لاہور کی وضاحت اور عوام تک اس کے مفہوم واضح کرنے میں طویل عرصہ لگ جاتا مگر ہندو اخبارات نے اس قرارداد کو پاکستان کا نام دے کر ان کا کام آسان کر دیا پاکستان کے بائیس کروڑ عوام اپنی افواج پاک کے ساتھ پاکستان اور آزادی کے تحفظ کیلئے ہر لمحہ بیدار ہیں کیونکہ مکار دشمن ہر لمحہ تاک میں ہے مگر جب بھی چھپ کر وار کرتا ہے اس کو منہ کی کھانی اس کا مقدر بنی ہوئی ہے کیونکہ اس کے سامنے دنیا کی مانی ہوئی جنگجوتربیت یافتہ افواج سے سامنا ہوتا آ رہا ہے قائد اعظم محمد علی جناح نے خطبہ صدارت دستور ساز اسمبلی 1947ء میں کہا تھا اگر ہم اس عظیم مملکت پاکستان کو خوش حال بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی پوری توجہ لوگوں با لخصوص غریب طبقے کی فلاح و بہبود پر مزکور کرنی پڑے گی ،،،اور موجودہ ملکی اور پاکستان جن حالات مسائل سے دوچار ہے وہ کیا ہمارے پیدا کردہ ہیں ہم نے پاکستان کو کیا دیا ہے پاکستان ہم سے کس بات کا متقاضی ہے عہد تجدید کے ساتھ اس جانب بھی غور و فکر کرنا ہو گاہم ملک میں اتحاد یک جہتی کی فضا قائم کریں اور اپنے آپ کو پاکستان کی خوشحالی ترقی کے وقف کر دیں۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :