یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا

جمعہ 12 فروری 2021

Romana Gondal

رومانہ گوندل

دروازے پر معمول کی طرح دربان چوکنا کھڑے ہیں۔ دربار خوبصورت اور بیش قیمت چیزوں سے سجا ہے ۔ عظیم و الشان تخت پہ خدائی کا دعویدار باد شاہ بیٹھا ہے ۔ عام طور پہ جس دربار میں بادشاہ پورے جاہ و جلال سے پوجا کر واتا تھا۔ اس کے برعکس آج انداز سے بے چینی چھلکتی ہے ، ایک خواب نے باد شاہ کو الجھا رکھا ہے، جس کی تعبیر جاننے کے لیے کچھ نجومی بلائے گئے جو ابھی سامنے ہی بیٹھے ہیں اور تعبیر بتا کے باد شاہ کے بدلتے رنگوں کو دیکھ کے سہمے ہوئے ہیں۔

جس خواب نے باد شاہ کو بے چین کیا تھا تعبیر نے اسے پریشانی میں بدل دیا۔ آخر سوچ بچار کے بعد باد شاہ ایک فیصلے پہ پہنچ گیا اور ایک ایسی تدبیر سوچی جس سے وہ اس خواب کی تعبیر کو سچ نہیں ہونے دے گا۔ اپنی طاقت سے اس خواب کی تعبیر کے برعکس اپنے اقتدار کو بچا لے گا ، اور پھر اس بادشاہ کے حکم پہ ہزاروں بچوں کا قتل ہوا لیکن کسی میں اتنی جرت نہیں تھی کہ بادشاہ کے فیصلے کے سامنے سر اٹھا سکے۔

(جاری ہے)


 وقت کی سوئی سیکنڈ، منٹ ، گھنٹوں ، دنوں ، مہینوں ، سالوں سے ہوتی ہوئی صدیوں کا سفر طے کر آئی اور آج ہزاروں سال بعد لوگ عجائب خانے پہ پڑی ممی کو دیکھ کے اک بھولی بسری کہانی کی طرح بتاتے ہیں کہ یہ فرعون تھا نے جس نے اپنی باد شاہت کو قا ئم رکھنے کے لیے ہزاروں قتل کر وائے تھے ۔ اس بادشاہ نے وقت کو روکنے کی کوشش کی غلطی کی ۔ اسے لگا کہ وہ اپنے اقتدار کو و قت کے چکر سے بچا سکتا ہے ۔

لیکن وقت کسی کے لیے نہیں رکتا اس کے لیے بھی نہیں رکا بلکہ اسے عبرت کی داستان بنا دیا۔
یہ وقت کس کی ر عو نت پہ خاک ڈال گیا
یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں
ایسا صرف ایک فرعون نہیں ہے ۔ تاریخ بھری پڑی ہے، ان لوگوں سے جو وقت کو غلام بنانے کی کوشش میں راکھ ہو گئے ۔ سچ یہی ہے کہ وقت بہت طاقتور اور ظالم چیز ہے۔

بڑے بڑے شہنشاہوں اور بادشاہوں کو تخت و تاج پہ قابض دیکھتا ہے ، خاموشی سے دور کھڑا مسکراتا ہے اور پھر ایسا چکر کاٹتا ہے کہ تاج و تخت پہ بیٹھے بادشاہوں کو مٹی کر تا ہے اور قبر کی خاک تک کو اڑا دیتا ہے۔
بلدا سورج کہندا سی ، ہے کوئی میری تھاں ور گا
نکا جیا اک دیوا بو لیا ، شام پئی فیر ویکھاں گے
 لیکن انسان وقت کی طاقت کو نہیں سمجھتا اور ایک غلطی کر جاتا ہے ۔

وقت کو روکنے کی ۔ اپنے وقت کو روکنے کی ۔ صرف سلطنت کے بادشاہ یہ غلطی نہیں کرتے ، سب لو گ اپنے اپنے دائرے میں یہی کرتے ہیں لیکن وقت میں ٹھہراؤ نہیں ہے ۔ ایسی کوشش والوں کا حال بالکل ویسا ہوتا ہے جیسے کوئی مصروف شہ راہ پہ ، سڑک کے بیچ میں گاڑی کھڑی کر کے سوچے کے دوسروں کو روک سکتا ہے ۔ لیکن کوئی اس کے انتظار میں رکتا نہیں ، بلکہ وہی کچلا جاتا ہے ۔ یا جو ذرا رحم کھا دے وہ راستہ بدل جاتا ہے لیکن رکتا کوئی نہیں ۔ وقت بھی ایسا ہی ہے اس کا پہیہ بے رحمی سے سب کو کچل جاتا ہے ۔ انسان کے پاس بہترین راستہ یہی ہے کہ وہ وقت کے تقا ضے کے مطابق ڈھل جائے اور وہ کام بخوبی نبھا دے جو وقت اس سے لے رہا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :