
سوشل میڈیا اور قومی ذمہ داری
جمعہ 3 ستمبر 2021

صابر ابو مریم
(جاری ہے)
موجودہ حالات کے تناظر میں کہ جب پاکستان ایک ایسے حساس دور سے گزر رہا ہے کہ جب اندرونی اور بیرونی دشمن ہر ممکنہ کوشش کر رہے ہیں کہ کوئی موقع بھی ہاتھ سے خالی نہ جانے دیا جائے۔ ایک طرف عالمی استعمار بالخصوص امریکی نظام حکومت ہے کہ جس کا مقصد ہمیشہ سے پاکستان جیسے ممالک کو کمزور کرنا ہی رہا ہے تا کہ اس بہانے سے ہی پاکستان اور ایسے دیگر ممالک پر براہ راست فوجی تسلط یا بالواسطہ تسلط حاصل رہے۔لہذا امریکہ پاکستان کا ایک ایسادشمن ہے کہ جس نے دوست کا لباس پہن رکھا ہے۔امریکہ کے ساتھ ساتھ اس کی ناجائز اولاد اسرائیل ہے کہ جس کا نظریاتی دشمن ہی پاکستان ہے۔ اب امریکہ اور اسرائیل کے مشترکہ اہداف کا جائزہ لیا جائے تو دونوں کے لئے ہی پاکستان مہم ہے۔ دونوں ہی چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ان کا اثر ونفوذ بڑھ جائے۔ ویسے تو امریکہ اور اسرائیل کے پاکستان کے خلاف کئی ایک مذموم عزائم ہیں لیکن ایک سب سے بڑا ناپاک منصوبہ جس کے لئے ہمیشہ دونوں ہی سرگرم عمل رہتے ہیں وہ مسلم دنیا میں پاکستان کی طاقتور اور باصلاحیت افواج کو کمزور کرنا ہے۔ ماضی میں لکھے گئے کئی ایک مقالہ جات میں اس کی تفصیلات بھی بیان کی جا چکی ہیں۔ امریکہ سمیت اسرائیل اور دیگر دشمن طاقتیں یہ بات اچھی طرح سے جانتی ہیں کہ کسی بھی مسلم دنیا کے مضبوط ملک کو اگر کمزور کرنا ہے یا اس کے خلاف سازش کرنا ہے تو پہلے اس کے سب سے مضبوط اور آہنی ستون یعنی فوج پرحملہ کیا جائے۔ موجودہ دور میں حملہ سے مراد کوئی فوجی اور عسکری حملہ نہیں ہے بلکہ ایسا حملہ ہے کہ جس کے ذریعہ لوگوں کے اذہان کو تبدیل کیا جائے۔لوگوں کے دلوں میں اپنے ہی وطن کی افواج اور رکھوالوں کے خلاف زہر گھول دیا جائے تا کہ جب دشمن کاری ضرب لگانے کے لئے تیاری کرے تو اس ضرب کو روکنے والی فرنٹ لائن قوت ہی ناکارہ ہو چکی ہو۔ یہی کام امریکہ اور اسرائیل سمیت ان کی حواریوں نے مسلم دنیا کے دیگر ممالک بالخصوص شام، عراق، لیبیا اور مصر سمیت دیگر ممالک میں انجام دیا اوربعد ازاں اپنے من پسند عزائم کی تکمیل کو پروان چڑھایا۔
حالیہ دور میں دشمن اپنے اسی منصوبہ کی تکمیل کے لئے سب سے زیادہ جس ہتھیار کا استعمال کر رہاہے وہ سوشل میڈیا کا استعمال ہے۔سوشل میڈیا پر نوجوانوں ک اذہان کو خراب کرنے اور انہیں اپنے ہی ملک و قوم اور افواج کے مقابلہ پر لا کھڑا کرنے کے لئے جو ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے وہ سوشل میڈیا ہی ہے۔اسی سوشل میڈیا پر بھارت، یورپی ممالک اور کچھ عرب ممالک سے پاکستان کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ یہ منفی پراپیگنڈا ایسے اوقات میں شدت اختیار کر لیتا ہے جب ملک ک ی اندرونی سیکورٹی سے متعلق حالات تبدییل ہو رہے ہوتے ہیں۔یا اس طرح کہہ لیجئے کہ جب سیکورٹی فورسز غیر ملکی ایماء پر کام کرنے والی دہشت گرد تنظیموں اور گروہوں کے خلاف کاری ضرب لگانا شروع کرتے ہیں تو ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت سوشل میڈیا پر طوفان بد تمیزی کا آغاز کر دیا جاتا ہے۔ تحقیقات سے یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ مذہبی منافرت پھیلانے، لسانی اختالافات کو ہوادینے سمیت افواج پاکستان کے خلاف منفی اور غلیظ زبان کا استعمال کرنے میں یورپی ممالک سمیت بھارت، دبئی اور کچھ عرب ممالک سے نیٹ ورکنگ کے تانے بانے ملتے ہیں۔ بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ پاکستان کی ماضی کی حکومت ہو یا موجودہ حکومت ہو ابھی تک ملک کے اندر سوشل میڈیا کے بے دریغ استعمال کو کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہیں۔اس کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ جب بھی سوشل میڈیا کے بارے میں کنٹرول کرنے کی بات کی جاتی ہے تو سوشل میڈیا کے موجد مغربی ممالک سب سے پہلے پاکستان میں آزادی اظہار رائے پر حملہ جیسے نعروں کا واویلا شروع کرتے ہیں۔حالانکہ خود ان مغربی ممالک کی حالت دیکھی جائے تو وہاں سی این این جیسے خود کے نیوز چینل کو بھی بند کر دیا جاتا ہے لیکن کوئی بھی آزادی اظہار پر قد غن کا نعرہ بلند کرتا ہوا نظر نہیں آتا ہے۔
دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر جن ممالک سے پاکستان میں آگ بھڑکانے کی سرگرمیاں نظر آتی ہیں خود ان ممالک کی حکومتوں نے اپنے ملک کی اندرونی سیکورٹی صورتحال کو بہتر رکھنے کے لئے کئی ایک رکاوٹی نظام متعارف کروا رکھے ہیں۔ خود بھارت کی بات کریں تو بھارت میں کسی بھی سوشل میڈیا کے سافٹ وئیر اور ایپلیکیشن کے ادارے کو اس وقت تک بھارت میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہے کہ جب تک اس کمپنی کا آفس بھارت کے اندر سے کام نہ کرے اور اس کمپنی کا ایک نمائندہ بھارت میں موجود نہ ہو۔ اسی طرح عرب امارات اور سعودی عرب سمیت دیگر چند عرب ممالک میں سوشل میڈیا کے نیٹ ورک پر پابندیاں عائد ہیں۔باہر سے جانے والے مسافر یا عارضی طور پر رہائش رکھنے والے باقاعدگی سے کسی بھی طرح کا سافٹ وئیر آزادانہ استعمال نہیں کر سکتے۔
ان تمام باتوں کا مقصد ہر گز یہ نہیں ہے کہ معاشرہ کو جدید طرز فکر س ے دور کر دیا جائے یا سوشل میڈیا کا استعمال نہ کیا جائے۔البتہ ان باتوں کو بیان کرنے کے اہم مقاصد میں سب سے پہلا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے نوجوان او ر ذی شعور طبقہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے استعمال کو عاقلانہ انداز میں استعمال کرے اور نیچے دوسروں لوگوں تک اس کی ترغیب دے۔ اسی طرح ان باتوں کو بیان کرنے کا دوسرا اور سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ حکومت پاکستان کو چاہئیے کہ سوشل میڈیا کو مادر پدر آزاد رکھنے کی بجائے اپنے قومی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر ضروری پابندیاں یا کچھ روک تھام کی ضرورت ہو تو ایسے اقدامات سے ہر گز گریز نہ کیا جائے۔دور جدید کے سیاسی نظام کا یہ تقاضہ ہے کہ ہر ملک اور ریاست اپنے قومی اور مشترکہ مفاد کے لئے ایسی پالیسیوں کو ترتیب دیتے ہیں کہ جو ریاست کے مفاد اور عوامی مفاد میں ہو۔ اس کام کے لئے اگر وقتی طور پر قانون سازی کی ضرورت بھی ہو تو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں قانون سازی کی جائے۔ان اقدامات سے جہاں معاشرے میں بڑھتے ہوئے بگاڑ کو روکنے میں مدد حاصل ہو گی وہاں ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہت بڑی مدد بھی ہو گی کہ جو فرنٹ لائن پر نہ صرف عسکری جہاد میں مصروف عمل ہیں بلکہ سرحدوں کے اندر بھی دشمن کی گھناؤنی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے دن رات چوکس رہتے ہوئے خدمات انجام دیتے ہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ معاشرے کی اصلاح اور عوام الناس کو با شعور کرنا ہر ذی شعور پاکستانی شہری کی قومی ذمہ داری ہے اور ہم سب کو مل کر اس قومی ذمہ داری کو انجام دینا ہو گا اور وطن عزیز کے لئے ایک روشن مستقبل کی بنیاد ڈالنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
صابر ابو مریم کے کالمز
-
اسلام فوبیا کے مقابلہ میں دنیائے اسلام کا اتحاد ناگزیر
جمعرات 27 جنوری 2022
-
پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم اصول جارحیت کی مذمت
جمعرات 30 دسمبر 2021
-
اسرائیل کے ساتھ دوستی اور امن کا خواب
اتوار 19 دسمبر 2021
-
اعلان بالفور اور فلسطینیوں پر مصیبت کے سو سال
منگل 2 نومبر 2021
-
انسانی حقوق اور مغرب کا دوہرا معیار
منگل 26 اکتوبر 2021
-
فلسطین کا مقدمہ اور اقوام عالم
منگل 28 ستمبر 2021
-
ہم پاکستانی ہیں۔پاکستان ہمارا ہے!
جمعرات 9 ستمبر 2021
-
ایران یا امریکہ: فاتح کون ہے؟
پیر 6 ستمبر 2021
صابر ابو مریم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.