"نوجوانوں میں جرائم اسباب اور سدباب"

جمعہ 15 جنوری 2021

Saeed Mazari

سعید مزاری

نو جوان کسی بھی قوم کا سرمایہ افتخار ہوتے ہیں اور مہذب قومیں اپنے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیتی ہیں۔نوجوان ایک ندی کی مانند ہوتے ہیں جسے جس طرف پھیر دیا جائے اس طرف بہنا شروع کر دیتی ہے جس طرح ایک کسان کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس ندی کے پانی کو ذرخیز زمین تک پہنچا کر فصل کو سیراب کر لے اسی طرح ہر قوم کے اہل علم، اہل دانش اور بزرگوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے مستقبل کے قومی معماروں کی بہترین پرورش اور تربیت کرکے انہیں ملک و ملت کیلئے مفید بنائیں۔

جس قوم نے اپنی اس ذمہ داری کا احساس کر لیا دنیا میں بلند مقام کا حامل اور ترقی یافتہ قوم ٹھہرا۔اس کے برعکس جنہوں نے نو جوان نسل کی تربیت کو نظر انداز کیا پسماندگی اور غلامی ان کا مقدر ٹھہری۔

(جاری ہے)

ان کے نوجوان ملک و ملت کی خدمت کرنے کے بجائے جرائم میں مبتلا ہو تے گئے۔
پاکستانی نوجوان بھی بد قسمتی سے قوم کے ارباب اختیار اور مسیحان ملت کی غفلت والا پرواہی کا شکار ہو گئے جس کی وجہ سے وہ نوجوان نسل جو پوری دنیا پر حکمرانی کی صلاحیت رکھتی ہے آج جرائم کی دلدل میں پھنس چکی ہے۔


پاکستان میں نو جوانوں میں جرائم کی شرح بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ملک بھر میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں میں درج شدہ مجرموں میں 60فیصد سے زائد نوجوان ہیں جو مختلف وجوہات کی بنا پر جرم کی دنیا میں آگئے ہیں۔ ایک اہم سوال جس کی طرف ہمارے حکمران اور رہنماؤں کا دھیان نہیں جاتا یا جس سے جان بوجھ کر صرف نظر کیا جاتا ہے وہ یہ کہ آخر وہ کیا محرکات ہیں جن کے باعث ہمارے نوجوان جرائم کی طرف جانے پر مجبور ہو جاتے ہیں؟۔


عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ جرائم میں2اقسام کے نوجوان زیادہ ملوث ہیں ایک وہ جو پر آسائش بچپن اور لڑکپن گزارنے کے بعد جوانی کی عمر میں قدم رکھتے ہیں۔ایسے نوجوان امیر گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں انہیں والدین کی طرف سے بچپن میں ہر شے کی ضرورت سے زیادہ فراوانی ہوتی ہے لیکن ان کی تربیت اور انکے روزمرہ معمولات پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی والدین ایسے بچوں کو مہنگے ترین سکولوں میں بھیج کر اور ہائی سوسائٹی سے متعارف کروا کر اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جاتے ہیں لیکن بچے آہستہ آہستہ غلط صحبت کا شکار ہو کر کئی ایک اخلاقی و معاشرتی برائیوں میں گھر جاتے ہیں اور جب یہی بچے جوان ہوتے ہیں تو یہ برائیاں ان کی عادت بن جاتی ہیں اپنی غلط کاریوں پر پردہ ڈالنے اور غیر ضروری اخراجات کی تکمیل کیلئے ایسے نوجوان جرائم پیشہ افراد کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں جو انہیں اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں اور ان کی ضرورتیں پوری کرتے ہیں۔

ان نوجوانوں میں کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو شغلاًجرم کی دنیا میں آتے ہیں اور پھر پکے ٹھکے مجرم بن جاتے ہیں۔
دوسری قسم ان نوجوانوں کی ہے جو غریب اور متو سط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔اور وہ اپنے گھریلو معاشی حالات اور تعلیم و تربیت کی کمی کے باعث معاشرے سے متنفر ہوتے ہیں لیکن ان کے معاشی حالات انہیں جرائم سے نکلنے نہیں دیتے۔ہمارے ہاں عرصہ دراز سے رائج طبقاتی نظام معاشرت بھی نوجوانوں میں جرائم کی ایک وجہ ہے۔

ملک کا امیر طبقہ خود کو آسمان سے اتری ہوئی مخلوق سمجھتی ہے جس پر اس دنیا یا ملک کا کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا۔اس طبقے کا نوجوان اگر کوئی معمولی جرم کرتا ہے تو اس کے اہلخانہ اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے اسے نظر انداذ کر دیتے ہیں۔جبکہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب یہ نوجوان جرم کی دنیا میں داخل ہونے لگتا ہے اس وقت اگر اس کے گھر والے اور ملک کے قانون نافذ کرنیوالے ادارے ا سے اس معمولی جرم سے روکنے کی کوشش کریں تو یہ نوجوان آگے چل کر مجرم بننے کی بجائے ایک مہذب شہری بن سکتا ہے۔

لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں کیا جاتا۔اس معمولی سی غفلت سے اس نوجوان کو مزید جرائم کرنے کا حوصلہ ملتا ہے اور آخر کار وہ بہت بڑا مجرم بن جاتا ہے۔ اس کے برعکس غریب گھرانے کا نو جوان تعلیم کی کمی کے باعث لاشعوری کاشکار ہوتا ہے اس کے علاوہ امیر طبقے اور سرکاری اداروں میں اس کیساتھ امتیازی سلوک کیا جاتاہے جسکی وجہ سے اس میں بھی امیر بننے کا جنون سوار ہو جاتاہے اس مقصد کے حصول کیلئے وہ ہر ناجائز کام کو انجام دینا بھی اپنا حق سمجھتا ہے اور یہی غلط فہمی اسے جرم کی دنیا میں لے آتی ہے۔

ہماری جیلوں اور تھانوں کا ماحول بھی جرائم کو پروان چڑھانے میں پیش پیش ہے۔وی آئی پی کلچر نے بھی نوجوانوں میں انتقام اور جرائم کو فروغ دیا۔آخری سبب جو نوجوانوں کو مجرم بنانے میں سب سے آگے ہے وہ ہے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروز گاری، جس نے ہر محب وطن شہری کو مجرم بننے پر مجبور کر دیا۔
پاکستان کو آزاد ہوئے ساٹھ سال سے زائد عرصہ ہو گیا ہے اور اتنا ہی عرصہ چائنہ کو آزاد ہوئے ہوا ہے بلکہ چین پاکستان سے ایک سال بعد آزاد ہوا لیکن وہاں کی قوم اور حکومت نے اپنی عوام بالخصوص نوجوان نسل پر خصوصی توجہ دی انہیں ترقی کرنے اور آگے بڑھنے کے یکساں مواقع فراہم کیے جسکی وجہ سے چین آج دنیا کی دوسری بڑی طاقت بن چکی ہے وہاں پر نوجوانوں میں جرائم کی شرح بھی دنیا بھر سے کم ہے۔

اس کے برعکس پاکستانی حکومتوں نے نوجوانوں کو نظر انداز کیا جسکی وجہ سے ہمارے نوجوان محنتی باصلاحیت ہونے کے باوجود ہر میدان میں پیچھے ہیں ماسوائے جرائم کے۔
نوجوانوں میں جرائم کے فروغ کو روکنے کیلئے حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے نوجوان ہماری قوم کا اثاثہ ہیں ان کی بہتر پرورش اور تربیت ہمارا قومی فریضہ ہے۔نوجوانوں میں جرائم کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ نوجوانوں ہر میدان میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے جائیں روز گار کا مسئلہ جس نے سب سے زیا دہ نوجوانوں کو متاثر کیا حل کیا جائے سکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں جرائم کیخلاف نوجوانوں میں شعور اجاگر کیا جائے اور تمام برائیوں کی جڑ طبقاتی نظام اور وی آئی پی کلچر کا خاتمہ اور امیر و غریب کیلئے یکساں قانون جرائم کی شرح کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

ہمارے نوجوان محب وطن اور ذمہ دار شہری ہیں ان میں بے پناہ صلاحتیں موجود ہیں بس صرف تھوڑی سی سہولتیں اور رہنمائی انہیں پوری دنیا میں ممتاز کرنے کیلئے کافی ہیں۔
بقولِ شاعر
ذرانم ہو تو یہ مٹی بڑی ذرخیز ہے ساقی

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :