
ماہ رمضان اور نام کا مسلمان
اتوار 19 اپریل 2020

سلیم ساقی
کہنے کو تو رمضان ہر سال آتا ہے جس کے آنے سے کچھ بے حد مستفید بھی ہوتے ہیں اپنا نام جنتیوں کی فہرست میں شامل بھی کروا لیتے ہیں اور کچھ ایسے بد بخت بھی ہوتے ہیں جو اس بابرکت مہینے میں اپنا نام جہنمیوں کی فہرست میں درج کروا لیتے ہیں وجہ کیا بنتی ہے آئیے جانتے ہیں
آج صبح صادق مولانا طارق جمیل صاحب کا ایک بیان سن رہا تھا وہ فرما رہے تھے کہ رب فرماتا ہے جسکا مفہوم ہے
اگر کوئی بندہ ایک دفعہ گناہ کرتا ہے اور توبہ کر لیتا ہے میں اسکی توبہ قبول کر لیتا ہوں اور اگر وہ پھر گناہ کرتا ہے اور توبہ کر لیتا ہے میں پھر اسے معاف کر دیتا ہوں اگر وہ ہزار دفعہ بھی گناہ کر کے مجھ سے معافی طلب کر لے میں ہزارویں دفعہ بھی اسکی توبہ اسکی پہلی والی توبہ کی طرح قبول کر لیتا ہوں
اس ماہ رمضان میں کچھ لوگ اپنے رب کے حضور اپنے کیئے پر نادم و شرمندہ ہو کر رب کے حضور اپنی پیشانی ٹیک کر خود کی بخشش کروا لیتے ہیں اور رحمتیں سمیٹ لیتے ہیں اور خود کو جنتیوں کی فہرست میں شامل کروا لیتے ہیں
دوسری جانب کچھ بد بخت ایسے ہوتے ہیں جو خود اپنی ہی عملوں اور کرموں سے اپنی دنیا و آخرت دونوں برباد کر لیتے ہیں اب دیکھیئے جوں ہی رمضان آئے گا ہمارے منڈی کے تاجر ہمارے پھل فروٹ کے تاجر پھلوں اور چیزوں کے نرخوں میں اضافہ کر دیں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں جو گاہک انکے ہاں آیا ہے اسی فیصد چانسز ہوں گے کہ اسکے منہ روزہ ہو گا اور عموما پھل فروٹس کی خریداری روزہ افطار ہونے سے چند گھنٹے پہلے کی جاتی ہے یہ جانتے ہوئے کہ روزہ کے ہوتے ہوئے یہ گاہک خود کو مشکل میں تو ڈالے گا نہیں نہ ہی روزہ رکھ کے در در کی ٹھوکریں کھا کر ریٹ چیک کرے گا اسلیئے جیسا بھی ہو اس سے من مرضی کا ریٹ وصول کرنا ہو گا اور ہوتا بھی یوں ہی ہے
اب دیکھیئے ایک تو یہاں اک روزہ دار سے دھوکہ دہی کی گئی اس سے جھوٹ بولا گیا اور تیسرا اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی جیسا کہ اسلام حکم دیتا ہے
''ناپ تول میں کمی مت کرو''
بظاہر ہماری نظر میں یہ قول صرف چیزوں کے وزن کرنے کے زمرے میں آتا ہے مگر اسکا اطلاق پیسوں میں کمی بیشی پر بھی ہوتا ہے مگر یہ یہاں تھوڑی باریک بینی کی ضرورت ہے تھوڑی سمجھنے کی ضرورت ہے آیا کہ ہمارا رب ہم سے کہہ کیا رہا ہے
اب سوچو روزہ افطار افطار ہونے سے چند گھنٹا پہلے تم نے دھوکہ دہی سے اک روزہ دار کو شے بیچی اور پھر اسی دھوکہ دہی کا بوجھ سر پر لیئے مغرب کی نمار پڑھنے مسجد میں جا پہنچو تو کیا تمہاری عبادت قبول ہو گی؟کیا رب تمہاری نماز قبول کرے گا؟ کیا رب تمہیں اس با برکت مہینے میں بھی جنتیوں کی فہرست میں تمہیں شامل کرے گا؟ کیا تم نے خود اپنے پیر پر کلہاڑی مار کے رب کی رحمت کو خود کے در سے واپس نہ موڑ دیا؟ کیا رب تمہیں معاف کرے گا؟ کیا تم شیطان نمرود کے ساتھی نہ ٹھہرے؟
جانتے ہو ماہ رمضان میں روزہ دار کے منہ کی بدبو خدا کے نزدیک کستوری و زعفران سے بھی زیادہ اہمیت رکھتی ہے اور جسکے منہ کہ بو خدا کے نزدیک اتنا درجہ رکھتی ہے تو سوچو اسکے منہ سے نکلے الفاظ خدا کے نزدیک کس قدر اہمیت رکھتے ہوں گے اب پل بھر کو سوچو اگر تمہاری رحم دلی اور کم قیمت فروخت سے کسی روزہ دار کے چہرے پر ہنسی کھلکھلا اٹھی اور اس نے خوشی میں آپکو دعا دے دی تو کیا یہ تمہارے لیئے دنیا و مافیا سے بہتر نہ ہو گا کیا یہ تمہاری دنیا و آخرت سنوارنے کیلئے کافی نہ ہو گا؟ کسی کہ چہرے پہ ہنسی لانا تو ویسے بھی عبادت کے زمرے میں آتا ہے اب جیسا کہ ہر تصویر کے دو رخ ہوتے ہیں بالکل اسی طرح اگر دوسری جانب کسی روزہ دار کی مایوسی و بے دلی و ناراضگی سے آپ کے رویے سے تنگ آ کر اس کے منہ سے چند ناراضگی کے بول نکل گئے تو ؟تمہاری تو دنیا اجڑ گئی نا تمہاری تو آخرت برباد ہو گئی نا؟
شیطان تو رمضان میں بند کر دیا جاتا ہے سلاخوں کے ہیچھے پھر یہ تمہاری شیطانی چالیں کیوں نہیں بند ہوتیں؟ کیا چند دن کی آسائش و آرام کیلیئے چند دن کے مال بنانے کیلئے اک ایسا مال جو تمہاری آنکھیں موندھتے تمہارے وارثوں میں تقسیم کر دیا جائے گا اس مال کیلیئے تم اپنے رب کی ناراضگی مول لیتے ہوئے زرا بھی تمہارا ضمیر تمہیں روکنے کی کوشش نہیں کرتا؟
میں یہ نہیں کہتا کہ منافع لینا جائز نہیں مگر منافع لینے کو رمضان کے علاوہ گیارہ مہینے اور بھی رکھے ہیں زمانے میں رہ سہی قصر ان مہینوں میں پوری کر لینا مگر خدارا رمضان میں چیزوں کی نرخ نارمل حالات سے کم رکھا کریں تا کہ ہر گھر میں روزہ کچھ نا کچھ کھا پی کے ہی افطار کیا جائے نہ کے چٹکی بھر نمک یا پانی کے اک گلاس سے گلا تر کر کے
رمضان کو اپنی بخشش کا ذریعہ بناؤ نہ کے جہنم میں جانے کا رحمتیں سمیٹو جہاں تک ہو سکے رب تعالی کے دیئے ہوئے اس بابرکت مہینے میں رب کی دی ہوئی نعمتوں برکتوں اور بخشیش سے استفادیت حاصل کرو خود کے معمولات میں تبدیلی لاؤ کم سے کم اس ایک مہینے میں تو خود کو رب تعالی کے بتلائے ہوئے اصولوں پر چلاؤ کم سے کم ایک مہینہ تو دھوکہ دہی کو اپنا شیوا مت بناؤ کم سے کم ایک میہنہ تو جب شیطان بھی اپنی شیطانیت سے باز رہتا ہے تم سے خود کو ہر شیطانی عمل سے باز رکھو
اپنی زبان کو زکرو ازکار سے ہمہ دم تر رکھو نہ کہ جھوٹ فریبی دوغلے پن اور ریا کاری سے لبریز رکھو
تمام مسلمانوں کو اس ناچیز ساقی کی طرف سے آنے والے اس خوشیوں بھرے با برکت مہینہ ماہ رمضان کی خوشیاں مبارک ہوں خدا ہم سب کو اپنے اصولوں اور اپنے بنائے ہوئے قوانین کی صحیح طریقہ سے پالن کرنے کی توفیق عطا فرمائیں اور اس رمضان کو ہماری بخشش کا ذریعہ بنائیں آمین ثم آمین۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سلیم ساقی کے کالمز
-
افزائش نسل کی بڑھوتری کے ثمرات و نقصانات
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
عشق مجازی سے عشق حقیقی
پیر 13 ستمبر 2021
-
''ہم زندہ جاوید کا ماتم نہیں کرتے''
منگل 24 اگست 2021
-
تھرڈ کلاسیے ایکٹرز
منگل 1 جون 2021
-
''جسد خاکی یہ ستم نہیں اچھا''
منگل 4 مئی 2021
-
لیبرز ڈے
ہفتہ 1 مئی 2021
-
رمضان کو بخشش کا فرمان کیسے بنائیں؟
منگل 27 اپریل 2021
-
کہاں کھو گیا وہ برگد کا پیڑ پرانا
ہفتہ 24 اپریل 2021
سلیم ساقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.