نیو ورلڈ آرڈر

پیر 26 اکتوبر 2020

Shafique Abbas Naqvi

شفیق عباس نقوی

جب سے کرونا جیسی منحوس بیماری کا سایہ اس دنیا پر وارد ہوا ہے تب سے نیو ورلڈ آرڈر کی چہ مگوئیاں سننے کو مل رہی ہیں اور پوری دنیا کے انسانوں میں ایک تشویش کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس بیماری کو لے کر دنیا کے سب انسان ہی پریشان ہیں اور اس پریشانی کی وجہ کرونا نہیں بلکہ کرونا کی آڑ میں زبردستی ایک نئے نظام زندگی کا نفاذہے، دنیا میں چند مفلوج ذہنیت کے لوگ ایسے نظام کا نفاذ چاہتے ہیں جس سے پوری دنیا ان کی مٹھی میں آ جائے اور وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھ کر کسی بھی انسان کو کنٹرول کر سکیں۔

ایک ایسا نظام جس میں دنیا کو منہ چھپانے کا موقع مل رہا ہے ، پہچان کچھ بھی نہیں رہ گئی، صرف ایک نام اور وہ نام چاہے کسی بھی کردار کو دے دیا جائے۔ پہلے یہ تھا کہ جب وہ اپنے کسی خاص آدمی کو مسلمانوں کے درمیان رہ کر اسلام کو نقصان پہنچانے کا ٹاسک دیتے تھے تو اس کی پہچان چھپانے کے لئے وہ اس کو کہتے تھے کہ تم داڑھی رکھ لو جس سے نا صرف تم مسلمان نظر آؤ گے بلکہ تمہاری اصلیت بھی چھپ جائے گی اور مسلمان آسانی سے تم پر اعتبار بھی کر لینگے۔

(جاری ہے)

ٍ
 دہشت گردی کروا کر، فرقہ واریت پھیلا کر اورامن کے نام پر بد امنی پیدا کرکے بہت سے معصوم مسلمانوں کا خون بہا کر وہ سوچتے تھے ہم اسلام پرغلبہ حاصل کر کے مسلمانوں کو اپنا غلام بنا لیں گے۔ ابھی تک دشمن اپنے تمام تر اوچھے ہتھکنڈے آزما کر دیکھ چکا ہے لیکن وہ اپنی توقعات کے مطابق مسلمانوں کو گرا نہیں پایا۔ اب وہ سمجھ چکا ہے کہ ہماری سب سے بڑی طاقت ہماری جماعت ہے ، دین کے نام پر ہم سب کا بلا خوف و خطر اکٹھا ہونانہ صرف اسلام کی تبلیغ و ترویج کا سبب بنتا ہے بلکہ دشمن کو یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح ہم سب مسلمان دین کے لئے اکٹھے ہو جاتے ہیں اور دین اسلام پر کسی بھی اور چیز کو ترجیح نہیں دیتے۔


اب چونکہ نت نئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے تمام تر دنیا والوں کا لائف سٹائل قدرے بدل چکا ہے تو دشمن موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے بہت عیاری کے ساتھ پھر کوئی ایسی چال چل رہا ہے کہ جس سے وہ مسلمانوں کی طاقت کو کمزور کر سکے اور اتنی بڑی جماعت کو ٹکڑوں میں تقسیم کر سکے ، وہ کچھ ایسا کرنا چاہتا ہے کہ جس سے مسلمان اپنے تمام تر دینی اجتماعات خود ہی ترک کر دیں اور وہ کھلم کھلا اس کا ذمہ دار نہ ٹھہرے اسی لئے کورونا کا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے جس کی تمام ایس او پیز مسلمانوں کے مذہبی ضابطہ اخلاق کے خلاف ہیں ۔

الکوحل ملا سینٹائزر استعمال کریں ، منہ پر ماسک لگائیں ، سماجی فاصلے کو برقرار رکھیں، کسی سے ہاتھ نہ ملائیں وغیرہ وغیرہ۔ یہ کیا ہے؟ کیا ہم بیوقوف ہیں جو ہر بات پر من و عن عمل درآمد کریں ، حج بیت اللہ بند، عبادات بند، محا فل و مجالس بنداور وہ بھی بالجبر ۔ ہاں یہ ضرور سنا تھا کہ دین میں جبر نہیں ہے لیکن یہ کبھی نہیں سنا تھا کہجبری طور پر عبادات کو بند بھی کیا جا سکتا ہے ۔


بہت سے لوگ شاید میری بات سے اتفاق نہیں کریں گے اور کہیں گے کہ اگر بیماری سے تحفظ کے لئے ہمیں ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا بھی پڑے تو اس میں کوئی مذائقہ تو نہیں ہے ۔ لیکن میں اس لئے اتفاق نہیں کروں گا کیونکہ ہمارے لئے اسلام کی بنائی ہوئی ایس او پیز پر عمل کرنا ضروری ہے نہ کہ کرونا کی ۔ اور یہ کیسا کرونا ہے جو اپنی مرضی سے چلا جاتا ہے اور اپنی مرضی سے آ جاتا ہے ،جب ماسک اور سیناٹائزرمہنگے ہوں تب کرونا اور جب سستے ہوں اور خریدنے میں کوئی دلچسپی نہ لے تب نو کرونا؟ اب پھر سے شور مچایا جا رہا ہے کہ کرونا کی دوسری لہر آرہی ہے کرونا کی وباء پھر سے پوری دنیا کو ایک لاک ڈاؤن زدہ نظام میں تبدیل کرنے کے لئے آرہی ہے اور لوگوں کے دلوں میں پہلے سے ہی ڈر پیدا کیا جا رہا ہے تاکہ جیسے ہی آرڈرملیں اسی وقت تمام لوگ لاک ڈاؤن میں چلے جائیں ۔


اپنے ایمان سے بتائیے گا کہ کیا کرونا کے آنے سے پہلے کسی کو یہ پتہ تھا کہ لاک ڈاؤن کیا ہوتا ہے، تقریبا تین تہائی لوگ آپ کو ایسے ملیں گے جن کو کرونا سے پہلے لاک ڈاؤن کا مطلب بھی نہیں پتہ تھا یا اگر پتہ بھی تھا تو صرف کشمیر جیسی صورتحال والے لاک ڈاؤن کا پتہ تھالیکن کرونا کی پہلی لہر میں دنیا نے یہ سیکھا کہ لاک ڈاؤن میں کیسے رہتے ہیں یا لاک ڈاؤن کیا ہوتا ہے اب جو دوسری لہر آ رہی ہے اس میں ہم یقینی طور پر یہی سیکھیں گے کہ اس بار کس طرح سے پہلے سے بہتر لاک ڈاؤن کیا جا سکتا ہے اور اسی طرح جیسے جیسے بیماری کی لہریں آتی رہیں گی ویسے ویسے ہم بہتر سے بہتر لاک ڈاؤن کی طرف بڑھتے رہیں گے۔

اگر میں یہاں پر یہ کہوں کہ کرونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن نہیں ہے بلکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کرونا ہے تو یہ غلط نہ ہو گا جیسا کہ پاکستانی عوام نے عملی طور پہ عالمی سطح پر یہ ثابت بھی کر دیا ہے ۔
میں ہرگز یہ نہیں کہہ رہا کہ کرونا بلکل ہے ہی نہیں ، یہ ممکن ہے کہ ہمارے یا یوں کہوں کہ پوری دنیا کہ دشمنوں نے اس وائرس کو صرف اس لئے پھیلایا ہو کہ ایک خاص نظام کے تحت دنیا کو چلا سکیں اور ممکن ہے کرونا ہو بھی لیکن میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ کیا کرونا کی بیماری اس قرعہ ارض میں پھیلنے والی پہلی بیماری ہے؟ کیا کرونا سے پہلے اس دنیا میں کبھی کوئی ایسی مہلک بیماری نہیں آئی جس سے انسانوں کی جان کو خطرہ ہو، کیوں اب سے پہلے اس قسم کی ایس او پیز نہیں بنائی گئی ، کیوں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ایک بیماری کے ڈر سے نظام زندگی کو بدلا گیا ہو؟ اور یہ بھی کہ کیوں اب ہی ضرورت پیش آئی ایک نئے نظام زندگی کو لانے کی؟
تو یہاں پر میں آپ کو ان سارے سوالات کے جوابات دئیے دیتا ہوں جو آپ کے دماغ میں گردش کر رہے ہیں۔


روز ازل سے اللہ عز وجل اس دنیا کو ایک خاص نظام کے تحت چلا رہے ہیں ، اور ہو نا بھی ایسا ہی چاہئے کہ جس کی دنیا اس کا نظام لیکن انسانوں کا ایک خاص شرارتی ٹولہ ہمیشہ سے ہی اس کے برعکس کام کرتا رہا ہے اور ابھی تک کر رہا ہے وہ اور کسی سے نہیں بلکہ نعوذباللہ اس دنیا کو تخلیق کرنے والے سے ہی ٹکر لیتے ہیں جس میں ان کو منہ کی کھانی پڑتی ہے یہ وہی لوگ ہیں جو آسمان کی طرف تیر برسایا کرتے تھے اور ابھی تک اس کے مترادف حرکتیں کر رہے ہیں۔

وہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح خدائے وحدہ لا شریک کے بنائے ہوئے نظام کو ختم کر کے اپنا ایک نیا نظام زندگی نافذ کریں جس کے تحت پوری دنیا کے انسانوں کو چلائیں اور ایسا کرنے کا مقصد صرف یہی ہے کہ وہ انسانوں کو نعوذ باللہ یہ باور کروا سکیں کہ دنیا کو چلانے کے لئے خدائی نظام ضروری نہیں ہے۔
اللہ عز وجل نے انسانوں کی ہدائیت کے لئے مختلف ادوار میں مختلف انبیاء اکرام علیہم السلام کو انسانوں کی ہدائیت کے لئے معبوث فرمایا اور ہر نبی جو انسانوں کی ہدائیت کے لئے آئے وہ اپنے ساتھ اللہ پاک کا کلام اور شریعت خدا وندی لے کر آئے جس پر کاربند رہنے کی تلقین وہ انسانوں کوکرتے تھے، اور اسی شریعت کونظام الٰہی کہا جاتا ہے۔

جب سے یہ دنیا تخلیق ہوئی ہے تب سے اس دنیا کا نظام صرف اور صرف اس وقت ہی بدلا ہے جب اللہ عز وجل کی طرف سے کوئی نبی کسی قوم یا زمانے میں مبعوث ہوئے تو پھر جو شریعت وہ نبی علیہم السلام لے کر آئے بیشک اسی مذہب یا شریعت کونظام الٰہی سمجھا گیا۔
آج کے اس ترقی یافتہ دور میں جہاں ہر کوئی ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ میں لگا ہے اور ہر انسان کی کوشش ہے کہ اس کے پاس ضروریات زندگی کی جو بھی چیز ہو وہ جدید سے جدید تر ہووہیں جدت میں اپنا نام کمانے والے بہت سے بیوقوف انسان یا ممالک ایسے ہیں کہ جن کو اپنی بنائی ہوئی چیزیں تو جدید سے جدید نظر آتی ہیں لیکن اللہ عز وجل کا بنایا ہوا سب سے منفرد، مکمل اور جدید نظام ان کو پسند نہیں ہے جو کہ اسلام ہے۔

اسلامی نظام اللہ عز وجل کا نازل کردہ وہ جدید نظام ہے کہ جس کو قیامت تک کوئی بھی انسان چیلنج نہیں کر سکتااور نبی کریم ﷺ کے ذریعے بھیجا گیا یہ دین اتنا مفصل اور مکمل ہے کہ اس میں نہ تو کسی شک و شبہ کی گنجائش ہے اور نہ ہی کسی ترمیم کی ۔ اس مذہب میں قیامت تک کے انسانوں کے حقوق اور نظام زندگی کو مدنظر رکھا گیا ہے جس کے دینی احکامات کے صحیح ہونے کی تصدیق غیر مسلم سائنس دان بھی اپنی سائنسی تحقیقات میں کر رہے ہیں۔


جیسا کہ اللہ عز وجل فرماتے ہیں کہ کوئی بھی انسان یہ قدرت نہیں رکھتا کہ وہ قرآن مجید کی ایک آیت کا بھی متبادل لا سکے تو اتنے مفصل دین کے مقابلے میں ایک نیا اور من گھڑت دین کھڑا کرنا تو کافروں کا صرف خواب ہی ہو سکتا ہے جو وہ چودہ سو سالوں سے دیکھ رہے ہیں اور قیامت تک یہ صرف ایک خواب ہی رہے گا۔ اب چونکہ دشمنان اسلام کو اس بات کا شدت سے احساس ہو چکا ہے کہ ہم نہ تو اسلام کے مقابلے میں کوئی دین لا سکتے ہیں اور نہ ہی مسلمانوں جیسا حوصلہ تو ایسے میں ان کو بہت پشیمانی ہو رہی ہے اور اسی پشیمانی کو کم کرنے کے لئے انہوں نے کرونا کا سہارا لیا ہے تاکہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ وہ دنیا کے تمام تر انسانوں کو اپنی مٹھی میں قید کر سکیں۔


سن لو اے دشمنوں اس پوری دنیا پر اللہ عز وجل کی حکومت ہے اور اسی کا نظام ہے اْس وحدہ لا شریک کے سوا کوئی بھی قدرت نہیں رکھتا کہ اس دنیا کو اپنے جاری کردہ کسی نظام کے تحت چلا سکے اور اگر کوئی خود کو اتنا با اختیار سمجھتا ہے تو اس کو چاہئے کہ کوئی ایسا نظام زندگی لے کر آئے جو اللہ عز وجل کی طرف سے نازل کردہ بھی ہو اور اسلام سے مختلف بھی ہو، بیشک وہ ایسا نہیں کر سکتے وہ توکلام الٰہی کے مقابلے میں ایک آیت تک نہیں لا سکتے کیوں کہ میرا خدا ہر چیز پر قادر ہے اور وہ دین جوحضرت محمد مصطفٰی ﷺ لے کر آئے اس سے بہتر نہ کوئی دین ہے اور نہ ہی کوئی نظام ۔ انشا ء اللہ ہم سب مسلمان اس دین پر ثابت قدم رہینگے اور کسی بھی دجالی نظام کو اپنے معاشرے کا حصہ نہیں بننے دیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :