فرقہ واریت اور پاکستان

پیر 19 اکتوبر 2020

Shafique Abbas Naqvi

شفیق عباس نقوی

قارئین عظام میں نے اپنے پہلے کالم میں آپ کو بتایا کہ کیسے فرقہ واریت کا ناسور پوری مسلم امہ کو آہستہ آہستہ کھوکھلا کر رہا ہے اور اسلام دشمن طاقتیں کس طرح سے ہمارے باہمی اختلافات کا فائدہ اٹھا کر ہمیں دن بدن کمزور کر رہی ہیں۔ میں اپنی بات شروع کرنے سے پہلے بتا دینا چاہتا ہوں کہ میں جس موضوع پر بات کر رہا ہوں بیشک یہ بہت ہی کٹھن موضوع ہے لیکن پھر بھی میں اپنے الفاظ میں کسی بھی خاص فرد یا   کسی بھی خاص گروہ کی طرف اشارہ تک بھی نہیں کروں گا تاکہ کسی کو بھی میرے الفاظ سے ٹھیس نہ پہنچے۔

لہذا اگر کوئی انسان میرے الفاظ اس لئے پڑھ رہا ہو کہ میں اپنے ان الفاظوں میں کسی خاص کو قصور وار ٹھہراؤں گاتو وہ بخوشی یہیں سے میری تحریر چھوڑ سکتا ہے کیوں کہ یہاں پر آپ کو یا تو ہم سب قصور وار نظر آئینگے یا پھر کوئی بھی قصور وار نہیں ملے گا۔

(جاری ہے)


قائد اعظم محمد علی جناح کے ذریعے علامہ اقبال کا خواب پورا ہونے کے بعد سے اب تک اس پاک سرزمین نے بہت سے دور دیکھے ہیں، بہت سے اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں لیکن ہماری پاک فوج کی ثابت قدمی اور ہمارے شہیدوں کے لہو نے ملک پاکستان کے استحکام پر کبھی آنچ نہیں آنے دی۔

ہماری عوام کی اپنی سرزمین سے محبت کی مثال بھی دنیا میں کہیں نہیں ملتی جہاں ہر پاکستانی اس پاک سر زمین کی بقا کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ کس طرح ماضی میں عوام اور فوج نے مل کر دشمن کو ناقوں چنے چبوائے ہیں اور دونوں نے کبھی بھی ایک دوسرے کا ساتھ نہیں چھوڑا، جب جب عوام اور پاک فوج مل کر کسی محاذ کے لئے نکلے ہیں تب تب اللہ پاک نے ملک پاکستان کو عزت بخشی ہے ۔

موجودہ صورتحال میں جب حکومت اور فوج ایک ہی پلیٹ فارم پر موجود ہیں اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے سفارتی تعلقات پہلے سے کافی بہتر ہو چکے ہیں اور ہو رہے ہیں تو اس صورتحال میں کچھ ملک دشمن عناصر کو پاکستان کی یہ کامیابیاں بہت کھٹک رہی ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے اس ملک کے سکون کو برباد کیا جائے ، اس ملک کی عوام کو فرقہ واریت کی دلدل میں دھکیلا جائے اور اپنے ہی ملک کی فوج اور اداروں کے خلاف بڑھکایا جائے تاکہ ماضی کی طرح پاک آرمی کو اندرونی معاملات میں الجھایا جا سکے اور پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو کمزور کر کے پاکستان کے وقار کو عالمی برادری کے سامنے مجروح کیا جا سکے۔


ویسے تو فرقہ واریت اس وقت تمام عا لمی برادری کا اجتماعی مسئلہ ہے لیکن پاکستان میں اب خصوصی طور پر اس جارحیت کو مزید تقویت دی جا رہی ہے اورملک دشمن عناصر چند غدار لوگوں کو اس مشن پر لگا چکے ہیں کہ پاکستان میں کسی بھی فرقے کے لوگ چین سے نہ بیٹھ سکیں اور ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں ۔ ملک پاکستان اسلامی دنیا کا واحد ایسا ملک ہے کہ جس میں گزشتہ 73 سالوں سے شیعہ سنی مل جل کر رہ رہے ہیں اور یہاں پر مذہبی اکثریت کی جو شرح ہے وہ شاید ہی کسی اوراسلامی مملکت کی ہوکہ جہاں پر ایسے ہی عقائد سے ملتی جلتی مذہبی اکثریت کے لوگ بستے ہوں۔

اگر پاکستان میں فرقہ واریت کنٹرول ہو جاتی ہے تو یہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے مشعل راہ بن سکتی ہے کہ کس طرح مختلف ذہنیت کے لوگ ایک گھر میں بنا کسی مذہبی منافرت اور دشمنی کے مل جل کر رہ سکتے ہیں۔ اور یہ مثال اگر قائم ہوتی ہے تو شاید یہ مختلف عقائد کے مسلمان ممالک کی آپسی رنجشوں کو ختم کرنے کا سبب بھی بن سکے ۔
 لیکن اگر خدا نخواستہ یہاں پر چند ضمیر فروش لوگوں کی وجہ سے فرقہ واریت پھیلتی ہے یا مذہبی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے تو یہ ناصرف پورے ملک پاکستان کے لئے خطرناک ثابت ہوگا بلکہ پوری امت مسلمہ پر اس کے گہرے اثرات ہوں گے جو کہ باعث تشویش ہوگا۔

اسلام دشمن طاقتوں کے پاس مسلمانوں کے خلاف استعمال ہونے والے ہتھیاروں میں سب سے مہلک ہتھیار فرقہ واریت کا ہے جس کے ذریعے دشمن مسلمانوں کو کمزور کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد میں وہ بڑی عیاری کے ساتھ کامیاب بھی ہو رہا ہے ، دشمن کے لئے یہ ہتھیار اس لئے بہت کار آمد ثابت ہو رہا ہے کہ ہمارے ذہنوں کو پہلے ہی فرقہ واریت کے لئے تیار کیا جا چکا ہے اورگزشتہ چالیس پچاس برس سے جلتی آ رہی اس آگ کو تھوڑی سی ہوا ملتی ہے تو وہیں شعلے نکلنے شروع ہو جاتے ہیں اور نہ جانے کتنے عقیدے اس فرقہ واریت کی آگ میں جل کر راکھ ہو جاتے ہیں۔

اس ہتھیار کا دوسرا سب سے بڑا فائدہ دشمن کو یہ ہے کہ اس نے یہ ہتھیار ہمارے ہاتھوں میں دے دیا ہے اور خود بری الذمہ ہو گیا ہے اور ہم دشمن کے اس مہلک ہتھیار سے خود ہی اپنی محبتوں اور عقیدتوں کا خون کر رہے ہیں اور وہ یہ کہہ کر اسلام کو بدنام کرتا ہے کہ دیکھو کیسے ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا دشمن ہے، وہ جن کا دین ان کو ایک دوسرے کا بھائی بناتا تھا آج اسی دین کی وجہ سے بھائی بھائی کیا یہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی گوارہ نہیں کرتے ،او ر نعوذ باللہ خبردار اسلام سے دور رہنا کہ یہ اپنوں کو اپنوں کا دشمن بنا دیتا ہے ۔


ما سوائے چند شر پسند عناصرکے پاکستان کا ہر شہری یہ چاہتا ہے کہ اللہ پاک اِس پاک سرزمین کی حفاظت کرے ، اس کو مزید کامیابیاں اور کامرانیاں نصیب ہوں اور کبھی بھی ہماری اس پاک سرزمین پر ایسا وقت نہ آئے کہ ہمیں دنیا کے سامنے شرمندہ ہونا پڑے۔ ہر پاکستانی کی خواہش ہے کہ دنیا میں بسنے والے تمام مسلمانوں کے سامنے ہمارا سر فخر سے بلند ہو ، ہم اپنے مسلمان بہن بھائیوں کا سہارا بنیں اور دنیا میں کوئی طاقت بھی ایسی نہ ہو جو مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھا سکے۔

لیکن صرف ایک لمحے کے لئے یہ سوچ لیں کہ اگر خدا نخواستہ کسی مسلمان پر کبھی برا وقت آتا ہے تو کیا آپ یہ سمجھ کر اس کی مدد کریں گے کہ وہ مسلمان ہے؟ نہیں بلکہ ہمارے باہمی اختلافات کو مد نظر رکھتے ہوئے مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہم کسی کی مدد کرنے سے پہلے یہ دیکھیں گے کہ کیا وہ اسی فرقے سے تعلق رکھتا ہے جس فرقے سے میں تعلق رکھتا ہوں؟ اگر وہ کسی ایسے فرقے سے تعلق رکھتا ہو جس سے میں متنفر ہوتا ہوں تو میں یہ سوچوں گا کہ یہ کون سا مسلمان ہے یہ تو کافر ہے ، میں اس کی مدد کیوں کروں ، جیسا اس کا عقیدہ ہے میں تو چاہتا ہوں کہ اس کی مدد کرنے کی بجائے اس کے دشمن کی مدد کر دوں تاکہ یہ مر ہی جائے۔


معذرت بصد معذرت ! لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہمارے درمیان اتنی نفرتیں پیدا ہو چکی ہیں کہ ایک فرقہ دوسرے فرقے کو مسلمان ہی نہیں سمجھتا،جب عقیدے کی بنیاد پر ہم کسی کو کافر سمجھ کر اس کی مدد نہیں کر رہے ہوتے تو اصل میں ہم اس وقت حقیقی کفار کی مدد کر رہے ہوتے ہیں جو چاہتے ہی یہی ہیں کہ مسلمان کافروں کو کافر کہنے کی بجائے خود کو ہی کافرکافر کہہ کر ایک دوسرے کے خلاف ہو جائیں۔

یہ تو دیکھو کہ دشمن تمہارے اس مذہبی امتیاز کا تصور ہی نہیں رکھتااس کے نزدیک تم سب مسلمان ہو اور وہ تم پر ظلم کرنے سے پہلے یہ نہیں سوچتا کہ تم شیعہ ہو یا تم سنی ہو پھر جب ایک دوسرے سے مل جل کر رہنے کی بات آتی ہے یا ایک دوسرے کی مدد کرنے کا موقع ہوتا ہے تو ہم کیوں اس فرقہ واریت کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہیں؟
خدارا اس فرقہ واریت کو فروغ نہ دیں، ہم سب مسلمان ہیں اور ہمیں چاہئے کہ ہم ایک سچے مسلمان کی حیثیت سے تمام دوسرے مسلمانوں سے مل جل کر رہیں اور اپنے باہمی اختلافات کو اس قدر طول نہ دیں کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان بھائی کی جان کا دشمن بن جائے اور اس کے لئے اپنے دل میں نفرت، بغض یا کینہ رکھے۔

ہم نے بہت قربانیوں اور جدوجہد کے بعد اس ملک کو حاصل کیا ہے خدارا اس پاک سرزمین کے تقدس کو پامال نہ کریں ۔ میرے پیارے ملک پاکستان کے سکون کو برباد نہ کریں ، ایسے افرادکی حوصلہ شکنی کریں جو مسلمانوں کے درمیان اختلافات پھیلانے کا ذریعہ بنیں۔ اور سب سے اہم بات جو میں یہاں پر کہنا چاہوں گا وہ یہ ہے کہ دین کی تبلیغ کے سلسلے میں پیسوں کا بیوپار نہ کریں، دین کو مال و دولت بنانے کا ذریعہ نہ بنایا جائے ۔

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ کسی بھی انسان کی زبان میں تاثیر ہو گی اگر وہ پیسوں کے لالچ میں تبلیغ کرے گا؟ کیا کوئی ایسا انسان معاشرے کی اصلاح کا سبب بن سکتا ہے جو پیسوں کے لالچ میں اسلام کو بیچ رہا ہو؟
اور کسی کے جھوٹے خدا کو بھی جھوٹا نہ کہو کہ کہیں وہ تمھارے سچے خدا کو جھوٹا نہ کہہ دے۔ کوئی مسلمان چاہے کسی بھی فرقے سے تعلق رکھتا ہو اس کا خدا ایک ہی ہے۔

میرا کہنے کا مطلب ہے کہ اسلام کے جتنے بھی فرقے ہیں وہ صرف اور صرف ایک خدا کی عبادت کرتے ہیں، ہمارے درمیان فرقے توبہت ہیں لیکن خدا کا شکر ہے کہ ہمارا خدا ایک ہی ہے جو وحدہ لا شریک ہے اور جو سچا ہے۔ ہمیں یہ سکھایا جا رہا ہے کہ ہم کافروں کے جھوٹے خدا کو بھی جھوٹا نہ کہیں تاکہ وہ ہمارے سچے خداکو جھوٹا نہ کہہ سکیں تو کس نے ہم سے یہ کہہ دیا ہے کہ ہم مسلمان آپس میں ایک دوسرے کو علی الاعلان جھٹلاتے رہیں اور لعن طعن کرتے رہیں۔


بیشک ہمارا دین سلامتی کا دین ہے اور یہ کسی کو اجازت نہیں دیتا کہ کسی انسان کے عقیدے کو ٹھیس پہنچائی جائے ۔
اللہ پاک ہم سب کو مل جل کر رہنے کی توفیق عطا فرمائے ، ہمارے درمیان بھائی چارے کی فضا قائم ہو، تمام مسلمان باہمی اختلافات کو مٹا کر تمام تر رنجشوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بھائی بھائی بن کر رہیں، ہماری پہچان اسلام ہو اور فرقہ واریت کے اس مہلک زہر سے اللہ پاک پاکستان اور پوری دنیا میں رہنے والے مسلمانوں کو محفوظ فرمائے۔ اللہ پاک ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے اور پاک آرمی کو مزید طاقت اور کامیابی عطا فرمائے۔ اللہ پاک دشمنان پاکستان اور دشمنان اسلام کو نیست و نابود فرمائے اور حق کو باطل پر غلبہ نصیب ہو۔ آمین ! ثم آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :