
چین کورونا وائرس کے خلاف "عوامی جنگ" میں سرخرو
جمعہ 20 مارچ 2020

شاہد افراز خان
(جاری ہے)
اس کے برعکس دیگر دنیا میں نوول کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں انتہائی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔تشویشناک بات یہ ہے کہ امریکہ سمیت یورپی ممالک جیسے ترقی یافتہ معاشرے جہاں یہ توقع کی جاتی ہے کہ صحت عامہ کے تحفظ اور علاج معالجے کی تمام تر جدید سہولیات کی دستیابی ایک عام سی بات ہے ،وہاں متاثرہ مریضوں اور شرح اموات میں اضافے نے پوری دنیا کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔چالیس سے زائد یورپی ممالک میں متاثرہ مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔صرف اٹلی میں ہی متاثرہ مریضوں کی تعداد اکتالیس ہزار سے زائد اور اموات چونتیس سو سے بڑھ چکی ہیں۔
مشرق وسطیٰ کی بات کی جائے تو ایران میں صورتحال انتہائی سنگین ہے۔متاثرہ مریضوں کی تعداد اٹھارہ ہزار سے زائد اور اموات بارہ سو سے بڑھ چکی ہیں۔امریکہ جیسے ملک میں تمام تر وسائل کے باوجود مصدقہ مریضوں کی تعداد ساڑھے تیرہ ہزار سے زائد اور اموات دو سو تک پہنچ چکی ہیں۔پاکستان سمیت دیگرجنوبی ایشیائی ممالک میں بھی کورونا وائرس کے مریض سامنے آ رہے ہیں اور اس وقت دنیا کے سبھی آباد خطوں میں کورونا وائرس اپنے پنجے گاڑ چکا ہے ۔اس صورتحال میں مختلف ممالک میں ہنگامی صورتحال کا نفاز بھی کیا جا چکا ہے اور طبی علاج معالجے کی فراہمی سمیت طبی سازوسامان کی فراہمی کے لیے بھی اقدامات جاری ہیں۔
اس صورتحال میں دنیا عالمگیر وبا سے نمٹنے میں چین کے کامیاب تجربات سے کیسے سیکھ سکتی ہے یہ ایک اہم سوال ہے کیونکہ ڈبلیو ایچ او سمیت دیگر عالمی اداروں کے پاس بھی چین کا ایک کامیاب ماڈل موجود ہے جس کی روشنی میں بروقت لازمی اقدامات درکار ہیں۔
ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا جب کورونا وائرس کی روک تھام وکنٹرول کے حوالے سے دنیا بالخصوص مغربی ممالک کی توپوں کا رخ چین کی جانب تھا ،چین کے اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کڑی تنقید کی گئی ، ووہان شہر کے لاک ڈاون کو "انسانی حقوق" کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ،چین مخالف بیانات تسلسل سے سامنے آئے اور بجائےاظہار یکجہتی کے ،چین کی کوششوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔لیکن جب دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاو کے باعث اسے عالمگیر وبا قرار دیا گیا تو اُ س وقت دنیا نے چین کے ماڈل کو تاریخی اور بے مثال قرار دیا۔
اس وقت دنیا میں صورتحال یہ ہے کہ شہروں کا "لاک ڈاون" مختلف ممالک کی اولین ترجیح ہے۔ووہان اور صوبہ حوبے میں چین کی" اپروچ" ساری یورپی یونین کے لیے ایک نمونہ بن چکی ہے۔اگر حقائق کے تناظر میں دیکھیں تو دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ اس مرحلے میں " سماجی دوری" ہی وائرس کے مزید پھیلاو کو روکنے کا کلیدی سبب ہو سکتی ہے۔ فروری میں جب ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کے ایک وفد نے چین کا دورہ کیا تو انہوں نے اپنی حتمی رپورٹ میں انسداد وبا سے متعلق چین کے اقدامات کو جرات آمیز ، برق رفتار اور جارحانہ قرار دیا جس کے باعث وائرس کا پھیلاو روکا گیا۔شائد مغربی ممالک کی جانب سے اُس وقت چین کے اقدامات کو اُتنی اہمیت نہیں دی گئی اور لازمی تیاری نہیں کی جا سکی جس کا نتیجہ آج سامنے آ رہا ہے۔
چین نے صوبے حوبے کو عارضی لاک ڈاون تو ضرور کیا مگر انسداد وبا کے حوالے سے درکار تمام وسائل سے مالا مال کر دیا۔ملک بھر سے طبی عملہ صوبہ حوبے اور ووہان بھیجا گیا ،دنوں میں عارضی اسپتال تعمیر کیے گئے جس کے باعث دیگر صوبوں میں وائرس کا راستہ مضبوطی سے روک دیا گیا۔یہاں سب سے اہم بات یہ بھی ہے کہ نوول کورونا وائرس ایسے وقت سامنے آیا جب چین میں جشن بہار کے دوران کروڑوں لوگوں کی آمد ورفت ہوتی ہے ،ایسے وقت میں اگر چینی حکومت بروقت اقدامات نہ اٹھاتی تو شائد انسانی تاریخ کا ایک بڑا المیہ جنم لے سکتا تھا۔
یہاں بلاشبہ چینی عوام کو بھی داد دینا ہو گی کیونکہ جس یکجہتی ،فرمانبرداری ،دانشمندی اور قربانی کا مظاہرہ اُن کی جانب سے کیا گیا ، تاریخی اعتبار سے واقعی ایک نایاب مثال ہے۔اس وقت چین ، پاکستان سمیت یورپی ،افریقی اور دیگر تمام ممالک کے ساتھ اپنے کامیاب تجربات کے تبادلے اور امداد کی فراہمی سے ایک بڑے ملک کا ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ دنیا کے سبھی ممالک اپنے عوام کی طاقت اور بھرپورشمولیت سے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں بالکل اُسی طرح فتح سمیٹ سکتے ہیں جس طرح آج چین نے اپنے عوام کے بل بوتے پر کورونا وائرس کو شکست دی ہے اور اس بڑی اور کٹھن آزمائش میں سرخرو ہوا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.