
ماحولیاتی تمدن کا چینی تصور
پیر 2 نومبر 2020

شاہد افراز خان
ایک ایسے وقت میں جب دنیا کووڈ۔19کے باعث بدترین اقتصادی بحران سے دوچار ہے ، چین نے اقتصادی سماجی ترقی اور انسداد وبا میں ہم آہنگی کے تحت "گرین ترقی" پر زور دیا ہے اور مزید ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے 2060تک کاربن سے پاک ترقی کا عزم ظاہر کیا ہے۔
(جاری ہے)
چین نے عملی طور پر تحفظ ماحول میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ 13ویں پنج سالہ منصوبے کے دوران گرین ہاوس گیسوں کے اخراج میں کمی ، فضائی آلودگی کی روک تھام ،حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی انحطاط کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اہم اقدامات متعارف کروائے گئے۔سال 2018میں چین کے دستور میں ماحولیاتی تمدن کا تصور شامل کیا گیا جس میں ترقی کے لیے جدید ،گرین اور اشتراکی اپروچ کو اہمیت دی گئی۔ ماحولیاتی تمدن کے تصور کو چین کے دیہی علاقوں میں بھرپور فروغ ملا جہاں زراعت اور دیہی سماج کی یکساں اور معیاری گرین ترقی کے تحت غربت میں کمی لائی گئی ،معاشرتی ناہمواری جیسے مسائل حل کیے گئے اور فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنایا گیا۔اسی تصور کے تحت فطرت اور مادی ترقی میں ہم آہنگی کو آگے بڑھاتے ہوئے" ماحولیاتی سیاحت" جیسے نئے شعبہ جات سامنے آئے اور چین بھر میں معیشت ،سماج اور تحفظ ماحول کو نمایاں فروغ ملا۔
دنیا کے سب سے بڑے ترقی پزیر ملک اور دوسری بڑی معاشی طاقت کے طور پر چین اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ میں ربط کے لیے سخت جدوجہد کر رہا ہے۔پیرس معاہدے کی روشنی میں چین توانائی کے استعمال میں کمی اور توانائی کے روایتی ذرائع مثلاً کوئلے اور تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔چین کی کوششوں کا عالمی سطح پر بھی اعتراف کیا گیا ہے اور گزشتہ برس 2019میں "ناسا" کی سترہ برس تک جاری رہنے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ سال 2000سے سال2017تک دنیا بھر میں قائم کیے جانے والے نئے گرین علاقوں میں سے ایک چوتھائی چین نے تعمیر کیے ہیں لہذا چین اس اعتبار سے دنیا میں سرفہرست ہے۔حالیہ عرصے میں چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت گرین ترقی کے لیے عالمی اتحاد بھی تشکیل دیا ہے تاکہ ایک سرسبز بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر سے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کی تکمیل کی جا سکے۔
اس وقت چین میں 13 ویں پنج سالہ منصوبے کی کامیابیوں کی روشنی میں چودہویں پنج سالہ منصوبے پر عمل درآمد کی تیاریاں جاری ہیں جو 2021تا 2025تک کے لیے تشکیل دیا جا رہا ہے۔یہ منصوبہ اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ دنیا بدستور کووڈ۔19کی تباہ کاریوں کا شکار ہے، ایسے میں چین اپنی اقتصادی سماجی ترقی اور ماحولیات کی بہتری کے لیےکیا اقدامات کرتا ہے اور 2060تک کاربن سے پاک ترقی کو کیسے ممکن بنائے گا ، یہ اہم سوالات ہیں۔اس ضمن میں ایشیائی ترقیاتی بنک چین کے ساتھ شراکت داری کے حوالے سے ایک حکمت عملی وضع کر رہا ہے تاکہ چین کو ماحول دوست اور فطرت سے ہم آہنگ ترقی کی کوششوں میں معاونت فراہم کر سکے۔ چودہویں پنج سالہ منصوبے کے دوران اس شراکت داری کے تحت اعلیٰ معیاری گرین ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔
چین کی کوشش ہے کہ آئندہ پانچ برسوں کے دوران کم کاربن پر مبنی شہری و دیہی ترقی کو فروغ دیا جائے ، پائیدار ٹرانسپورٹ نظام کے تحت گرین شہر آباد کیے جائیں ،ماحول دوست اسمارٹ عمارتیں اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع استعمال کیے جائیں ، حیاتیاتی ماحول کے معیار اور استحکام کو فروغ دیا جائے ،وسائل کے موئثر استعمال کی شرح کو بلند کیا جائے اور ایک بڑے ذمہ دار ملک کے طور پر تحفظ ماحول میں اپنے فرائض احسن طور پر سر انجام دیے جائیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.