
چین، مصنوعات کا "گلوبل سپلائر"
بدھ 9 دسمبر 2020

شاہد افراز خان
چین نے کووڈ۔19کے سنگین اثرات سے موئثر طور پر نمٹنے کے لیے انسداد وبا اور اقتصادی سماجی سرگرمیوں میں ہم آہنگی کا ماڈل اپنایا ہے جبکہ چین کے اقتصادی اعشاریے بھی واضح کرتے ہیں کہ ملک میں معاشی بحالی کی جانب تیزی سے پیش قدمی جاری ہے۔
(جاری ہے)
چین کی معاشی سرگرمیوں میں مثبت پیش رفت کی بات کی جائے تو سرمایہ کاری ،صنعتکاری اور کھپت جیسے تینوں اہم شعبہ جات میں منفی شرح نمو اب مثبت اشاریوں میں تبدیل ہو چکی ہے جبکہ برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ چین کی مجموعی برآمدات نومبر تک دو سو اڑسٹھ ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہیں جس میں گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں اکیس فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ برآمدات میں اضافے کی ایک بڑی وجہ تو وبا کے باعث دنیا کے اکثر ترقی یافتہ ممالک میں مصنوعات کی عدم پیداوار ہے جبکہ دوسری وجہ عالمی معیشت میں کمزوری کا رحجان ہے ،اسی باعث چین کو بے تحاشا "ایکسپورٹ آرڈرز" موصول ہو رہے ہیں کیونکہ کووڈ۔19سے شدید متاثرہ ممالک میں فی الحال ان آرڈرز کو پورا کرنے کی سکت نہیں ہے۔عالمی سطح پر چینی ساختہ مصنوعات کی طلب میں نمایاں اضافے سے ایک فائدہ یہ بھی ہوا ہے کہ مالیاتی لین دین اور تجارت میں "چینی کرنسی یوان" پر انحصار بڑھا ہے۔حالیہ عرصے میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں چینی کرنسی یوان زیادہ مستحکم رہی ہے جبکہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ چین۔امریکہ تجارتی اعتبار سے چین کے لیے امریکی معیشت کی اہمیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ دنیا کی دیگر بڑی معیشتوں مثلاً یورپی یونین اور آسیان کے ساتھ چین کی تجارتی شراکت داری فروغ پا رہی ہے۔رواں برس 2020کے پہلے گیارہ ماہ میں چین اور امریکہ کے درمیان مجموعی تجارتی حجم 3.65ٹریلین یوان رہا ہے ،اس طرح تجارت کے لحاظ سے امریکہ چین کا تیسرا بڑا شراکت دار رہا ہے جبکہ آسیان 4.24ٹریلین یوان کے ساتھ پہلے اور یورپی یونین4.05ٹریلین یوان کے ساتھ دوسرا نمبر پر ہے۔چین کے ساتھ تجارتی شراکت کی فہرست میں جاپان چوتھے اور جنوبی کوریا پانچویں نمبر پر ہے۔
اگر چینی مصنوعات کی عالمی سطح پر سپلائی کی بات کی جائے تو رواں سال کے پہلے گیارہ ماہ کے دوران چین نے 989ارب یوان کی ٹیکسٹائل مصنوعات دنیا کو برآمد کی ہیں۔اس فہرست میں ماسک بھی شامل ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ چینی کارخانے کس طرح دنیا میں انسداد وبا میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔اسی عرصے کے دوران چین نے دنیا کو 771ارب یوان کے موبائل فون برآمد کیے ہیں۔اس لحاظ سے یہ امر قابل زکر ہے کہ امریکہ کی جانب سے چینی موبائل فون کمپنی ہواوے ، جس کا شمار دنیا میں صف اول کی موبائل فون کمپنیوں میں کیا جاتا ہے ، پر پابندیوں کے باوجود چین کی موبائل فون صنعت اپنی طاقت اور اہمیت دکھا رہی ہے ۔اسی طرح چین کی جانب سے دنیا کو فراہم کیے جانے والے آٹو میٹک ڈیٹا پروسیسرز کی مجموعی مالیت 1.3ارب یوان رہی ہے جو چینی مصنوعات میں جدت اور ویلیو ایڈیشن کا بھرپور مظہر ہے۔چین میں ایک اور صنعت جس نے رواں برس مضبوط ترقی کی ہے وہ فرنیچر کی صنعت رہی ہے اور چین نے دنیا کو 365ارب یوان کا فرنیچر برآمد کیا ہے۔ برآمدات سے ہٹ کر درآمدات کے شعبے میں بھی چین دنیا کی مدد کر رہا ہے اور عالمی معاشی استحکام کے لیے کوشاں ہے۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو کووڈ۔19کی کٹھن صورتحال میں چین کی نمایاں عالمی تجارت نہ صرف چینی معیشت کے لیے سودمند ہے بلکہ عالمی اقتصادی بحالی کے عمل میں بھی دوررس اہمیت کی حامل ہے۔چین نے ہمیشہ دیرپا اہداف کو مد نظر رکھا ہے اور چینی دانش کی روشنی میں دیگر تمام ممالک کے لیے بھی ترقیاتی امکانات سامنے لائے ہیں۔عالمی اقتصادی بحالی اگرچہ فوری طور پر تو ممکن نہیں مگر چین کے مثبت اقتصادی اشاریوں سے دنیا کو یہ اعتماد ضرور ملا ہے کہ کھلے پن ،کثیر الجہتی اور اشتراکی ترقی کے وژن کی روشنی میں کووڈ۔19کے اثرات پر بہتر پالیسی سازی سے قابو پایا جا سکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.