
انسانیت دوست سفارتکاری
بدھ 10 مارچ 2021

شاہد افراز خان
یہاں اس بات کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چین اپنے عملی اقدامات سے کثیر الجہتی اور انسانیت کےمشترکہ مفاد کے نظریے پر کاربند ہے ،باقی ممالک کی طرح محض کھوکھلے بیانات کبھی بھی چین کی پالیسی نہیں رہی ہے۔
(جاری ہے)
انسانیت دوست سفارتکاری کے ساتھ ساتھ حالیہ برسوں میں دنیا نے دیکھا کہ پر امن بقائے باہمی کے تحت تعلقات کا فروغ چین کی سفارتکاری کا نمایاں ترین پہلو رہا ہے۔چین نے روس کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے فروغ سے عالمی سطح پر اہم طاقتوں کے درمیان خوشگوار تعلقات کا ایک نیا ماڈل متعارف کروایا ہے۔ چین۔امریکہ تعلقات کے حوالے سے چین کی خارجہ پالیسی میں واضح کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں ،چین باہمی تعلقات کی پائیدار اور مستحکم ترقی کو درست سمت پر واپس لانے کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔چین کی جانب سے یہ امید ظاہر کی گئی ہے کہ امریکہ دو طرفہ تعاون کی راہ میں حائل اپنی تمام غیر دانشمندانہ پابندیاں ختم کرئے گا اور دونوں بڑے ملک انسداد وبا، معاشی بحالی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے شعبوں میں تعاون بڑھا سکیں گے۔چین نے امریکہ پر واضح کیا کہ ایک چین کا اصول ایک "سرخ لکیر" ہے جسے عبور نہیں کرنا چاہئے اور نئی امریکی انتظامیہ کو تائیوان سے متعلق سابق ٹرمپ انتظامیہ کی "خطرناک روش" اپنانے سے باز رہنا چاہیے۔
چین کی جانب سے ایک مرتبہ پھر سنکیانگ میں نام نہاد "نسل کشی" کے بیانیہ کو مسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد، جھوٹ اور افواہ قرار دیا گیا ہے۔حالیہ برسوں میں چین نے ہمیشہ یہ موقف اپنایا ہے کہ بیرونی ممالک کی شخصیات کے دورہ سنکیانگ کا خیر مقدم کیا جائے گا تاکہ وہ اپنی آنکھوں سے سچ دیکھ سکیں اور خود افواہ سازوں کو شکست دے سکیں۔یہ امر قابل زکر ہے کہ گزشتہ چالیس برسوں میں سنکیانگ میں ویغور قومیت کی آبادی پچپن لاکھ پچاس ہزار سے بڑھ کر ایک کروڑ بیس لاکھ تک جا پہنچی ہے، گزشتہ ساٹھ برسوں میں سنکیانگ کے مجموعی معاشی حجم میں 200 گنا سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔اوسط متوقع عمر 30 سال سے 72سال تک جا پہنچی ہے۔اس کے برعکس سنکیانگ سے متعلق مغربی میڈیا اور چند مغربی سیاستدانوں کے بیانات سنکیانگ کی ترقی اور خوشحالی کی نفی کرتے ہیں اور محض جھوٹ کی بنیاد پر سنکیانگ کی ترقی اور استحکام کو نقصان پہنچانے اور چین کی ترقی کو روکنے کے درپر ہیں۔
چین نے اپنی خارجہ پالیسی میں ہمیشہ عالمگیریت اور کثیر الجہتی کی اعلانیہ حمایت کی ہے اور چینی وزیر خارجہ کی میڈیا بریفنگ میں بھی ایک مرتبہ پھر " بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو" کی مشترکہ ترقی کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ چین کا موقف ہے کہ بی آر آئی بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کا عمدہ مظہر ہے اور دنیا میں وبائی صورتحال کے باوجود بی آر آئی تعاون کو مزید فروغ ملا ہے جس کے شاندار نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ چین " بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو" کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کو یقینی بنانے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادہ ہے۔
پاکستان کے تناظر میں چین۔پاک اقتصادی راہداری کو بی آر آئی کا فلیگ شپ منصوبہ قرار دیا جاتا ہے اور وبا کے باوجود سی پیک کے اہم منصوبہ جات کی تکمیل چین۔پاک دوستی کا بہترین مظہر ہے۔پاکستان کی خارجہ پالیسی میں چین کے ساتھ تعلقات کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ رواں برس سفارتی تعلقات کے قیام کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر دونوں ملک روایتی دوستی کو عوامی مفاد میں کس انداز سےآگے بڑھاتے ہیں اور پاکستان کیسے چین کے ترقیاتی ثمرات سے استفادہ کرسکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.