
زراعت کا فروغ اور فوڈ سیکیورٹی
جمعہ 12 مارچ 2021

شاہد افراز خان
چینی حکومت کے نزدیک زراعت اور دیہی علاقے کس قدر اہم ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی نے حال ہی میں دو ہزار اکیس کی پہلی دستاویز جاری کی۔حسب معمول پہلی دستاویز زراعت اور دیہی علاقوں کی ترقی پر مرکوز تھی۔مذکورہ دستاویز پانچ حصوں پر مشتمل ہے ، جن میں زراعت اور دیہی ترقی کے مجموعی تقاضے ، دیہی علاقوں میں غربت کے خاتمے کے نتائج کی تقویت اور دیہی ترقی، زرعی جدت کاری کا فروغ ، دیہی بنیادی انفراسٹرکچر کی تعمیر ، دیہات ، زراعت اور کسانوں سے متعلق امور میں بہتری شامل ہیں۔
(جاری ہے)
چین کی کوشش ہے کہ سال2021کے دوران بھی دیہی علاقوں میں ترقیاتی اصلاحات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے انسداد غربت کی کوششوں کو مستحکم کیا جائے تاکہ غربت سے باہر نکلنے والے افراد مستقل بنیادوں پر خوشحالی کی راہ پر گامزن رہ سکیں۔اس ضمن میں دیہی املاکی حقوق کے نظام میں اصلاحات کو گہرا کرنے ، دیہی آبادکاری کے نظام میں اصلاحات کو آگے بڑھانے ،زرعی جدت کاری،شیئر ہولڈنگ کوآپریٹو سسٹم کی اصلاح کو فروغ دینے کے لئے دیہی اصلاحات کا نیا دور نافذ کیا جا رہا ہے۔ چین ایک طویل عرصے سے زرعی تہذیب و تمدن کا حامل ملک چلا آ رہا ہے جس میں کاشتکاروں کی فلاح و بہبود اور زراعت کے تحفظ کو ہمیشہ اہمیت دی گئی ہے۔ کسانوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے گزرتے وقت کے ساتھ مربوط اور جدید پالیسیاں ترتیب دی گئی ہیں۔ زرعی ترقی کے لیے قابل کاشت رقبے میں اضافہ ، روایتی زرعی اصولوں کو ترک کرتے ہوئے جدید مشینری کا استعمال ، زرعی اجناس کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ،زرعی مصنوعات کی فروخت کے لیے ای کامرس سمیت نقل و حمل کی سہولیات کی فراہمی ،زرعی تعلیم کا فروغ اور کاشتکاروں کی تربیت جیسے امور کی بدولت چین میں گزشتہ سترہ برسوں سے شاندار فصلیں جسے ہم "بمپر کراپس" کہہ سکتے ہیں ، حاصل ہو رہی ہیں۔چین کی اناج کی پیداوار میں خود کفالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ برس چین میں اناج کی مجموعی پیداوار 670ارب کلو گرام رہی ہے جبکہ گزشتہ مسلسل چھ برسوں سے اناج کی مجموعی سالانہ پیداوار 650ارب کلو گرام سے زائد رہی ہے۔
ابھی حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس کی جانب سے ایک ورچوئل اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں زراعت کے فروغ اور خوراک کے تحفظ کے لیے چینی حکومت کے اقدامات اور چین۔پاک زرعی تعاون کے حوالے سے پاکستان میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد اور زرعی ماہرین نے شرکت کی۔ شرکاء نے کہا کہ چینی حکومت کی جانب سے قابل کاشت رقبے کے لیے 120ملین ٹن ہیکٹرز کی سرخ لکیر مقرر کرنا زراعت کی نمایاں اہمیت کا عکاس ہے۔چین کی انسداد غربت کی جنگ میں زراعت نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔پاکستانی ماہرین نے فصلوں کی بہتر پیداوار اور زرعی رقبے کے تحفظ کی خاطر چین کی جدید پالیسیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کاشتکاروں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرتے ہوئے انہیں خوشحالی کی جانب گامزن کیا گیا ہے۔صدر شی جن پھنگ کے وژن کی روشنی میں چین کی دیہی حیات کاری کی پالیسی زراعت کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔شرکاء کا مزید کہنا تھا کہ فصلوں کے بہتر تحفظ سے آج چین اناج کی پیداوار میں خودکفیل ہو چکا ہے اور سالانہ 650ارب کلو گرام اناج کا حصول ،زرعی شعبے میں چین کی مہارت کا ثبوت ہے۔اس وقت چین عالمی سطح پر بھی زرعی مصنوعات کی فراہمی کا ایک انجن بن چکا ہے۔ چین کی جانب سے فوڈ سیکیورٹی انڈسٹری زون کی تعمیر سے خوراک کے تحفظ کی عالمی کوششوں میں بھرپور مدد ملے گی۔اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ چین نے خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے عوام میں بھی شعور اجاگر کیا ہے اور خوراک کے ضیاع کی حوصلہ شکنی کے اقدامات قابل ستائش ہیں، چینی حکومت نے عمدہ زرعی پالیسیوں اور خوراک کے تحفط کو اہمیت دیتے ہوئے ایک ارب چالیس کروڑ چینی شہریوں کی خوراک کی ضروریات کو احسن طور پر پورا کیا ہے۔چین اور پاکستان کے درمیان زرعی شعبے میں تعاون کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے شرکاء نے کہا کہ چین۔پاک اقتصادی راہداری منصوبے کی بدولت پاکستان اور چین نے زرعی شعبے میں تعاون کا عزم ظاہر کیا ہے۔سی پیک کی بدولت ٹیکنالوجی کی منتقلی اور تجربات کے تبادلے سے پاکستان میں بھی زرعی شعبہ بہتر ہو گا۔انہوں نے چینی اور پاکستانی زرعی ماہرین کے درمیان افرادی تبادلوں کے فروغ کو پاکستان میں زراعت کی ترقی کے لیے نہایت اہم قرار دیا۔شرکاء نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر زرعی شعبے میں تعاون کے امکانات مزید فروغ پائیں گے اور فوڈ سیکیورٹی کے چیلنج سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
چین کی کوشش ہے کہ جدت پر مبنی زراعت سے فصلوں کی معیاری پیداوار حاصل کی جائے ، زرعی ٹیکنالوجیز میں خود انحصاری کی کوشش کی جائے، کاشتکاروں کو زیادہ اناج اگانے کی ترغیب دینے سمیت کاشتکاروں کے لیے سبسڈی میں اضافہ کیا جائے۔چین کے اقدامات یقیناً پاکستان سمیت دیگر تمام ایسے ممالک کے لیے قابل تقلید ہیں جن کی معیشت کا بڑی حد تک دارومدار زراعت پر ہے۔جدید زراعت پائیدار معاشی ترقی کی ایک ایسی ٹھوس بنیاد ہے جس کی مدد سے ایک مستحکم سماج کا قیام عمل میں لایا جا سکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.