دیار غیر میں عید کی خوشیاں

منگل 18 مئی 2021

Shahid Afraz

شاہد افراز خان

چین میں تقریباً پانچ سالہ قیام کے دوران متعدد مرتبہ یہ مواقع ملے کہ یہاں مختلف صوبوں کے دورے کیے جائیں اور اکثر ایسا ہوا کہ پاکستانی تہواروں مثلاً عیدین یا پھر قومی دنوں کی مناسبت سے جانے کا اتفاق ہوا۔چودہ اگست ،تیئیس مارچ ، عیدین ،رمضان المبارک کے دوران چین کے مختلف حصوں میں جانے کا ایک فائدہ تو یہ ہوا کہ یہاں قیام پزیر پاکستانیوں کے حالات زندگی سے واقفیت ملی ، دوسرا چین سے متعلق اکثر مغربی حلقوں میں پائے جانے والے غلط تاثر کے حوالے سے بھی حقائق کو قریب سے سمجھنے کا موقع ملا۔


رواں برس دفتری مصروفیات کے باعث عید الفطر  چین کے تاریخی شہر شی آن میں منانے کا ایک شاندار اور یادگار موقع ملا۔ شی آن چین کا ایک قدیم شہر ہے اور ماضی میں تقریباً ایک ہزار سال تک چین کا دارالحکومت رہ چکا ہے ۔

(جاری ہے)

قدیم وقتوں سے ہی اسلامی ممالک سے برادرانہ روابط کے حوالے سے بھی اس شہر کو نمایاں اہمیت حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کو شہر میں جابجا مساجد نظر آئیں گی ،حلال ریستورانوں کی کثیر تعداد موجود ہے جبکہ یہاں بسنے والے مسلمانوں کی تعداد بھی ساٹھ سے ستر ہزار ہے۔

عید الفطر کی نماز شی آن کی تاریخی عظیم  مسجد میں ادا کرنے کے لیے ہزاروں مسلمان صبح سویرے ہی مسجد کے احاطے میں موجود تھے۔یہ مسجد سن 742عیسوی میں تعمیر کی گئی تھی اور اس کا رقبہ 13,000 مربع میٹر سے زائد ہے۔عرب اور چینی فن تعمیر کا ایک دلکش شاہکار ہے ۔قابل زکر بات یہ ہے کہ اس مسجد کے لیے قالین پاکستان کے سابق صدر جنرل ضیا الحق کی جانب سے تحفہ کی گئی تھی۔

مسجد کے وسیع احاطے میں چینی مسلمانوں سمیت شی آن میں موجود دیگر اسلامی ممالک کے مسلمانوں کی بھی بڑی تعداد شامل رہی۔اگرچہ نماز عید کا وقت صبح نو بجے تھا مگر سات بجے سے ہی لوگوں کی آمد شروع ہو چکی تھی۔نماز ادا کرنے والوں میں نوجوان ،بزرگ ،مرد و خواتین سمیت بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل تھی۔خواتین کی ادائیگی نماز کے لیے الگ انتظام کیا گیا تھا۔

عظیم مسجد کے امام حاجی اسحاق صاحب نے خطبے میں عید الفطر کی اہمیت سمیت اخوت ،بھائی چارہ ،رواداری ،ایثار سے متعلق اسلامی تعلیمات کو  بیان کیا اور  مسلمانوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا۔
نماز عید کے بعد مسلمانوں نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی اور خوشی کا اظہار کیا۔ مسجد کے قریب ہی حلال کھانوں کی ایک انتہائی وسیع فوڈ اسٹریٹ موجود ہے۔

گیارہ سو میٹر رقبے پر پھیلی اس فوڈ اسٹریٹ میں تقریباً تمام دکانیں چینی مسلمانوں کی ہیں جہاں آپ کو حلال کھانوں کی ایک وسیع ورائٹی مل سکتی ہے۔

نماز عید کی ادائیگی کے بعد کوشش کی کہ شی آن میں موجود پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کی جائے۔ چین میں قیام پزیر پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد طلباء پر مشتمل ہے اور تیس ہزار سے زائد  پاکستانی طلباء اس وقت دارالحکومت بیجنگ سمیت دیگر چینی شہروں کی جامعات میں زیرتعلیم ہیں۔

سلک روڈ کانفرنس کے سلسلے میں بیجنگ سے شی آن آنا پڑا تو وقت کی کمی کے باعث شی آن میں موجود پاکستانیوں سے پہلے رابطہ نہ ہو سکا۔ یہاں پہنچنے کے بعد کوشش کی کہ چینی سوشل میڈیا وی چیٹ کے ذریعے پاکستانی ہم وطن تلاش کیے جائیں مگر کوئی خاطر خواہ فائدہ نہ ہو سکا۔ اسی دوران ایک شام ریستوران میں چند پاکستانی نوجوان بیٹھے نظر آئے تو اُن سے زبردست گپ شپ کے بعد طے پایا کہ عید اکھٹے مل کر منائیں گے۔

سو عید کی شام آٹھ بجے اپنے دفتر کی چینی ساتھی نورین کے ہمراہ پاکستانی نوجوانوں سے ملنے اُن کے گھر پہنچ گئے اور جس مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا گیا اسے الفاظ میں بیان کرنا کافی مشکل ہے۔احمد حسام ،مازہ ، زین العابدین ،خلیل، ابوبکر ،ارسلان ،اویس اور نجم نے اپنائیت ،خلوص اور مہمان نوازی سے دل جیت لیے۔عید کی مناسبت سے سویاں سے تواضع کی گئی ،دیسی کڑک چائے سے لطف اٹھایا اور بعد میں خلیل نے مزے دار کڑاہی گوشت سے عید ملن کی رونق بڑھا دی۔

احمد حسام کے علاوہ یہ تمام پاکستانی نوجوان مختلف چینی جامعات میں زیر تعلیم ہیں اور  اب تو پاکستانی کھانے بنانے میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔کھانے کے بعد ان نوجوانوں سے ایک طویل نشست ہوئی جس میں وطن کی سیاسی سماجی صورتحال ،پاک۔چین تعلقات ،پاکستانی نوجوانوں کے لیے چین میں مواقعوں سمیت دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اچھا لگا کہ یہ نوجوان اپنے ملک سے والہانہ محبت کرتے ہیں اور اپنا تعمیری کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔یوں شی آن میں عید الفطر  کی میٹھی عید نے اچھی اور میٹھی یادوں کے نقوش چھوڑتے ہوئے کئی پاکستانی دوستوں سے یادگار ملاقات کروا دی۔  

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :