جدید طبی سہولیات کی عمدہ مثال

جمعرات 17 جون 2021

Shahid Afraz

شاہد افراز خان

چین کا علاقہ تبت اگرچہ اپنے جغرافیائی خدوخال اور شدید موسمیاتی حالات کے اعتبار سے باقی چین کے علاقوں سے قدرے مختلف ہے لیکن یہاں موجود بنیادی ڈھانچہ اور تعمیر و ترقی کسی بھی طور پر چین کے انتہائی ترقی یافتہ شہروں سے کم نہیں ہے۔طبی شعبے کی ہی بات کی جائے تو تبت میں جدید ترین ہیلتھ مراکز عوام کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی میں پیش پیش ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ اپنے موئثر طبی نظام کی بدولت وبائی صورتحال میں بھی چین کا یہ علاقہ مکمل طور پر وبا سے محفوظ رہا ہے۔1951 سے قبل تبت میں صرف تین خستہ حال اور محدود سہولیات کے حامل چھوٹے طبی مراکز موجود تھے جبکہ نجی کلینکس کی تعداد بھی انتہائی کم تھی جس کے باعث عوام کو صحت سے متعلق مختلف مسائل درپیش تھے۔

(جاری ہے)

اُس وقت شہریوں کی اوسط متوقع عمر صرف ساڑھے پینتیس برس تھی جبکہ شرح اموات بھی انتہائی بلند تھی۔


 گزشتہ ستر سالوں میں چینی حکومت کی عمدہ پالیسیوں کی بدولت آج تبت میں صحت عامہ کا ایک جامع اور موئثر  نظام موجود ہے جس میں باقاعدہ طبی خدمات ، زچگی اور بچوں کی دیکھ بھال ، امراض سے بچاؤ اور کنٹرول ، تبت میڈیسن اور علاج شامل ہیں۔یہاں کے شدید موسمیاتی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے چینی حکومت نے تبت میں صحت عامہ کے شعبے پر خصوصی توجہ مرکوز کی اور بھاری سرمایہ کاری کی گئی۔

تبت میں آج مختلف اقسام کے 1،642 طبی ادارے موجود ہیں ، جن میں جدید ترین سہولیات سے آراستہ 11 گریڈ اے  ہسپتال بھی شامل ہیں۔تبت میں صحت عامہ کی سہولیات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے یہاں فی ایک ہزار آبادی کے لیے 4.9 اسپتال بیڈز  اور 5.89 طبی کارکن موجود ہیں۔ چین کے دوسرے حصوں سے میڈیکل ٹیمیں تبت کی مدد کے لئے بھیجی گئیں  تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ لوگ اپنے اپنے محلوں میں عمدہ طبی خدمات حاصل کرسکیں۔

تبت کا میڈیکل اینڈ ہیلتھ کیئر نیٹ ورک اس وقت پورے خطے کا احاطہ کرتا ہے، تمام بستیوں میں صحت کے مراکز ہیں اور تمام دیہاتوں میں کلینک فعال ہیں۔
تبت میں طبی خدمات کی فراہمی میں زبردست بہتری سے صحت عامہ کے شعبے میں قابل قدر کامیابیوں کا حصول ممکن ہوا ہے ۔ زچگی کے دوران خواتین کی شرح اموات نمایاں حد تک کم ہو کر اس وقت  اوسطاً فی ایک لاکھ میں اڑتالیس رہ گئی ہے ،اسی طرح نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی ہےجو اوسطاً سات اعشاریہ چھ  فی  ایک ہزار رہ گئی ہے۔

اس طرح مجموعی طور پر زچہ بچہ دونوں کی شرح اموات میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کا ایک ثمر یہ بھی دیکھنے کو آیا کہ تبت کے شہریوں کی  اوسط عمر متوقع عمر 1955 میں 35.5 سال سے بڑھ کر 2019 میں 71.1 سال ہوچکی ہے۔قابل زکر بات یہ ہے کہ تبت کے باشندوں کو اب علاج معالجے کے لیے چین کے دیگر بڑے شہروں کا رخ نہیں کرنا پڑتا ہے بلکہ 400 سے زائد بڑے امراض کا علاج اب تبت میں ہی ممکن ہے۔

ایک وقت میں تبت میں پھیلنے والے امراض مثلاً  آبی کیسہ کا عارضہ ، کیین بیک کا مرض ، پیدائشی دل کی بیماری  اور موتیابند جیسے امراض کا یا تو مکمل خاتمہ کر دیا گیا ہے یا پھر ان کی مؤثر روک تھام اور قابو پایا گیا ہے۔
تبت میں سماجی تحفظ کے نظام میں مسلسل بہتری آرہی ہے۔پہاڑی علاقہ ہونے کے باوجود یہاں شہری بے روزگاری کی رجسٹرڈ شرح 4 فیصد سے کم ہے۔

حیرت انگیز طور پر اہم گروپس کے روزگار کی شرح ملک میں سب سے زیادہ ہے۔تبت میں سماجی تحفظ کے نظام میں بنیادی طور پر پانچ بڑی اقسام کے بیمے شامل ہیں  جن میں بڑھاپے کی انشورنس ، میڈیکل انشورنس ، بے روزگاری انشورنس ، روزگار سے متعلقہ حادثہ انشورنس  اور زچگی انشورنس قابل زکر ہیں۔بیمے کا یہ نظام شہری اور دیہی باشندوں دونوں کا احاطہ کرتا ہے اور  بنیادی معیار زندگی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔

تبت میں 2020 میں  شہری اور دیہی باشندوں کے بنیادی طبی انشورنس سسٹم کو مربوط کیا گیا  اور معیاری سبسڈی کو سالانہ  585 یوان تک بڑھایا گیا ہے۔  بیمہ کنندگان اپنی میڈیکل انشورنس کی مدد سے ہر قسم کی طبی سہولیات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ایک شہری طبی اخراجات کی مد میں واپسی یا ری امبرسمنٹ کے تحت  140،000 یوان تک کی رقم وصول کر سکتا ہے، جو تبت میں شہری اور دیہی باشندوں کی فی کس اوسطاً ڈسپوزایبل آمدنی سے سات گنا زیادہ ہے۔

تبت میں 38 سنگین امراض سے بچنے کے لئے خصوصی علاج کی پالیسی میں توسیع کی گئی ہے۔شہریوں کی بہتر صحت کے لیے  بنیادی میڈیکل انشورنس زیادہ موثر  ثابت ہو رہی ہے۔ تبت کے لوگوں میں سوشل انشورنس کی مکمل کوریج کی اہمیت کا احساس بڑھ چکا ہے ، اور اب تمام نسلی گروہوں کے لوگ جامع سماجی تحفظ سے بھرپور لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
 تبت بھر کے شہری اور دیہی علاقوں میں ڈاکٹرز باقاعدگی سے طبی خدمات فراہم کرتے ہیں اور اس ضمن میں امراض کی روک تھام ، دائمی مرض کی تشخیص ، ٹیلیفون پر صلاح مشورے ، گھریلو دوروں ، غذائی رہنمائی ، صحت کی دیکھ بھال کی تعلیم سمیت دیگر تمام طبی خدمات مہیا کی جاتی ہیں۔

حکومتی پالیسی کی بدولت ادویات کی قیمتوں میں بھی نمایاں حد تک کمی یقینی بنائی گئی ہے۔تبت میں صحت عامہ کے شعبے میں گزشتہ ستر برسوں کی اصلاحات کی بدولت آج تبت کے ہر شہری کے لیے عالمی معیار کی طبی سہولیات نہ صرف با آسانی دستیاب ہیں بلکہ ایفورڈایبل بھی ہیں ،جو چینی حکومت کی عوام دوستی کا بہترین مظہر ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :