
عالمی امن فورم
بدھ 7 جولائی 2021

شاہد افراز خان
(جاری ہے)
چین نے ایک مرتبہ پھر زور دیا کہ عالمی امن کی خاطر "زیروسم گیم" کی ذہنیت کو ترک کیا جائے ، یکطرفہ پسند اور بالادست قوتوں کے خلاف مزاحمت کی جائے اور حقیقی دیرپا امن اور مشترکہ سلامتی کے حصول کی خاطر جدوجہد کی جائے۔
عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو کثیر الجہتی کا ہدف عالمی امن ہی ہونا چاہئے نہ کہ چند بناوٹی عناصر لبادہ اوڑھے محض کھوکھلے بیانات کی آڑ میں دنیا کے امن کو تباہ کرنے کے درپر ہوں ۔چین نے دنیا کو دکھایا ہے کہ حقیقی کثیرالجہتی کیسی ہونی چاہئے۔ اس کا مقصد انتشار پیدا کرنے کے بجائے بین الاقوامی نظم کا استحکام ہونا چاہئے ، اس کا فریم ورک اقوام متحدہ کے اصولوں کی روشنی پر مبنی ہونا چاہئے اور پوری دنیا کے لیے اس کی نوعیت کھلی اور جامع ہونی چاہئے۔
کثیر الجہتی کے فروغ کے لیے چین کے عملی اقدامات کی بات کی جائے تو ابھی دنیا نے دیکھا کہ کووڈ۔19 کے بعد چین نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ساتھ وسیع تعاون کیا تاکہ دنیا کو انسداد وبا کے لیے لازمی مدد فراہم کی جا سکے۔ کثیرالجہتی تنظیم ڈبلیو ایچ او نے چین اور دیگر اقوام کے ساتھ مل کر انسداد وبا کے لیے ضوابط وضع کیے تاکہ وبا کے تیز رفتار پھیلاو کو روکا جا سکے۔
دوسری جانب چین مخالف قوتوں کی جانب سے آئے روز نئے بہانے تلاش کرتے ہوئے چین کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ چند مغربی طاقتیں آج بھی چین کی ترقی کو تسلیم کرنے کی روادار نہیں ہیں بلکہ اُن کے نزدیک چین کی ترقی میں رخنہ اندازی سے ہی وہ اپنی بالادستی قائم رکھ سکیں گے۔چین کی اعلیٰ قیادت پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ چین نہ تو کسی دوسرے ملک کے داخلی امور میں مداخلت کرتا ہے اور نہ ہی کسی بھی طاقت کو یہ اجازت دے گا کہ وہ چین کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کرئے۔چین نے مغربی طاقتوں کو ایک واضح پیغام دیا ہے کہ وہ کسی کی دھونس یا دباو میں آنے والا ہر گز نہیں ہے۔
عالمی امن فورم میں شریک ماہرین نے جہاں دنیا میں قیام امن سے متعلق مختلف تجاویز پیش کیں وہاں انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آج خلائی شعبے سمیت ٹیکنالوجی کی دیگر جہتوں میں تیز رفتار ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے چین ،امریکہ سمیت دیگر ممالک کو مل کر نئے ضوابط طے کرنے چاہیے اور یہی کثیر الجہتی کی بھی اصل روح ہے۔
موجودہ عالمی منظرنامے میں اگر کسی طاقت ور اور کمزور ملک کے درمیان تنازعہ پیدا ہوتا ہے تو تو عام رجحان یہی ہے کہ تیسرا ایسا کوئی مضبوط فریق نظر نہیں آتا ہے جو اس تنازعہ کو روک پائے۔اسی لئے عالمی سطح پر کثیرالجہتی کی ضرورت ہے اور امن کو فروغ دینے کا کثیرالجہتی واحد راستہ ہونا چاہئے۔کثیر الجہتی دنیا کے کمزور ممالک کے لیے ایک طاقتور ڈھال کی مانند ہے جس کی مضبوطی کے لیے چین اور امریکہ جیسی طاقتوں کے درمیان تعاون ناگزیر ہے۔ سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کھلے دل سے ایک کثیر الجہت دنیا کی تعمیر انسانیت کے مشترکہ مفاد میں ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.