چین کا مستحکم ترقیاتی رجحان برقرار
جمعہ 22 اکتوبر 2021
(جاری ہے)
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ملک میں وبائی صورتحال،سیلاب،عالمی اقتصادی بحالی میں سست روی اور اجناس کی بلند قیمتوں سمیت دیگر عوامل کے باعث تیسری سہ ماہی میں اگرچہ چین کی اقتصادی ترقی میں سست روی نظر آئی،تاہم اگر سال بھر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو یقیناً چین اقتصادی و سماجی ترقی کے اہداف کو پورا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر بھی چین کی معاشی ترقی کے حوالے سے بلند توقعات ظاہر کی گئی ہیں۔عالمی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے ایک مضمون میں معاشی ماہرین کے حوالے سے کہا کہ چین رواں سال طے شدہ متوقع چھ فیصد شرح نمو تک پہنچنے کے لیے پراعتماد ہے۔
حقائق کے تناظر میں پہلی تین سہ ماہیوں نے چوتھی سہ ماہی میں چینی معیشت کی ترقی لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔تاہم آئندہ عرصے میں عالمی سطح پر عدم استحکام اور غیریقینی صورتِحال جیسے عوامل کی وجہ سے چینی معیشت کو درپیش چیلنجز میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔چین کی تجارتی ترقی کا ہی جائزہ لیا جائے تو رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں مالیاتی تجارت کے حوالے سے چین کی درآمدات و برآمدات کی مجموعی مالیت 28.33 ٹریلین یوآن تک پہنچ چکی ہے جس میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 22.7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی بیرونی تجارت نسبتاً لچکدار ہے ، اور مجموعی طور پر بہتری کا رجحان تبدیل نہیں ہوا ہے جو چینی اور عالمی معیشت کی بحالی میں مستحکم قوت محرکہ فراہم کرتی رہےگی۔ ملک میں شہری بے روزگاری کی شرح ستمبر میں 4.9 فیصد رہی جو کہ پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 0.5 فیصد کم ہے۔جنوری سے ستمبر کی پہلی تین سہ ماہیوں کے دوران ملک میں 10.45 ملین نئی شہری ملازمتیں پیدا کی گئی ہیں ، یوں تاحال سالانہ طے شدہ ہدف کا 95 فیصد حاصل کر لیا گیا ہے ۔
چین کی کوشش ہے کہ اگلے مرحلے میں مارکیٹ کی طاقت کو مزید فروغ دیا جائے ، ترقی کی رفتار میں اضافہ کیا جائے ، گھریلو طلب کی صلاحیت کو بلند کیا جائے ، اور ایک معقول حد کے اندر معاشی گردش کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ معاشی اور سماجی ترقی کے سالانہ بنیادی مقاصد اور اہداف جامع طور پر مکمل کیے گئے ہیں.چینی معیشت میں کھپت کے شعبے کی بات کی جائے تو "جدت" ترقی کا لازمی عنصر بن چکی ہے جبکہ ای کامرس کو اس لحاظ سے نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین میں آن لائن یا انٹرنیٹ شاپنگ کی مجموعی مالیت 9.2 ٹریلین یوآن (1.43 ٹریلین ڈالرز) تک پہنچ چکی ہے جس میں گزشتہ برس کی نسبت اضافے کا تناسب 18.5 فیصد ہے۔
انٹرنیٹ کے اس نئے دور میں متعدد کاروبار اب روایتی طریقوں سے ہٹ کر آن لائن پلیٹ فارمز کو موئثر طور پر استعمال میں لا رہے ہیں اور چین بھر میں اشیائے خورد ونوش سمیت روزمرہ ضروریات کی عام چیزوں کی خریداری کے لیے آن لائن شاپنگ میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے ۔ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے طور پر ، چینی معیشت موجودہ عالمگیر وبائی صورتحال میں عالمی معیشت کے لیے ایک مضبوط سہارا بن چکی ہے۔ مجموعی طور پر چین کے تازہ معاشی اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ چینی معیشت کووڈ۔19 سے بہتر طور پر نمٹتے ہوئے مستحکم طور پر آگے بڑھ رہی ہے جبکہ معاشی نمو کا یہ رجحان آنے والے عرصے میں بھی جاری رہے گا۔ چین کی بڑھتی ہوئی مالیاتی طاقت اور مالیاتی پالیسیوں کے لیے وسیع گنجائش موثر اقدامات متعارف کروانے کی صلاحیت رکھتی ہے جو ہر قسم کی رونما ہونے والی تبدیلیوں کا بروقت جواب دے سکتی ہے اور معاشی آپریشن کو مستحکم رکھ سکتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.