
سقوط ڈھاکہ اور البدر
بدھ 30 دسمبر 2020

شیخ جواد حسین
دوسری طرف وہ بنگالی مسلمان جو پاکستان کے چاروں صوبوں سے جغرافیائی طور پر بہت دور تھے، جن کی زبان ، تہذیب ، طرز بودباش ، رہن سہن، قد کاٹھ ، رنگ و نسل حتیٰ کہ ان کی خوراک تک مختلف تھی مگر کیونکر ان بنگالی مسلمانوں نے یک زبان ہو کر قائد اعظم رحمتہ اللہ کی آواز پر لبیک کہا اور اُن کی آواز کے ساتھ آواز ملا کر تاریخ رقم کر دی، بنگالی مسلمانوں نےالگ وطن کے قیام کےلئے ہمارے شانہ نشانہ کھڑے ہو کر اخوت ، بھائی چارے و کلمہ گو ہو نے کا حق ادا کر دیا ، لاکھوں جانوں کی قربانیاں دے کر پاکستان کی آبیاری کے لئے اپنے پاک لہو کا خراج پیش کیا۔
(جاری ہے)
مکتی بانی کے خلاف سینہ سپر ہونے والی البدر پاکستان کے ماتھے کا جھومر تھی کہ جس کے ایک ایک نوجوان نے پاکستان کی حفاظت کے لئے تن من دھن کی بازی لگا دی۔ میجر رٹائر ریاض حسین ملک نے اپنے بہت سے انٹرویوز میں البد ر و الشمس کے باکردار نوجوانوں کی منظر کشی ایک انتہائی بہادر و دلیر، با وقار و باو فا ، جذبہ حب الوطنی سے سرشار عظمت کے مینار کسی طور بھی خدا کی راہ میں لڑنے والے کسی سپاہی سے کم نہیں تھے اس کے بعد کیپٹن عبدالکریم کے بھی ان نوجوانوں کے بارے میں اسی طرح کے ریمارکس دئیے تھے۔
پاکستان کی تاریخ میں بنگالی طلبہ تنظیم اسلامی چھاترو شنگھو نے البدر و الشمس کی شکل میں اپنے جوانوں کو تربیت دی جہنوں نے پاکستان کی حفاظت کے لئے تن من دھن کی بازی لگا دینے سے بھی گریز نہیں کیا۔
آج بھی اسی تنظیم سے فارغ و تحصیل طلبہ جو تحریک اسلامی کا ہرول دستہ تھے جن میں مطیع الرحمن نظامی ، عبدالقادر ملا ، علی حسن مجاہد، قمرالزماں ، غلام اعظم ، دلاور حسین سعیدی اور صلاح الدین چوہدری کے علاوہ بے شمار گمنام سپاہی شامل ہیں ۔ جہنوں کنے پاکستان سےمحبت کا حق ادا کردیا حتٰی کہ موجودہ بنگالی حکومت نے اُسی دور کے اسلامی چھاترو شنگھو کے لیڈرز کو چن چن کر ۱۹۷۱ میں پاکستان کا ساتھ دینے پر حال ہی میں پھانسی پر لٹکا دیا۔ مگر ان پاکستان کی خاطر پھانسی پر جھول جانے والے البدر کے مسلمانوں نے نہ تو اپنے کیے پر افسوس و ندامت کا اظہار کیا اور نہ ہی مقدمات اور جیلوں سے بچنے کے لئے ملک سے فرار ہوئے۔ یہاں تک کہ انہوں نے اپنی جان جان آفری کے سپرد کر دی لیکن نہ پاکستان کی محبت میں کوئی کمی آئی اور نہ ہی وفا میں کوئی تعطل آڑے آیا۔
دشمن نے اُس وقت بھی لسانی بنیادوں پر ملک کو تقسیم کیا اور آج بھی وہ اسی کوشیش میں ہے کہ پاکستان کی اساس کو ضرب پہنچا کر وطن عزیز کو نقصان پہنچایا جائے مگر وہ یہ بھول چکا ہے کہ اس ملک کی بنیادوں میں جن شہیدوں کا لہو ہے وہ اس کی سلامتی کی ضمانت ہے۔ اب قوم دشمن کی چالوں سے آشنا ہو چکی ہے پاکستانی قوم کا آپسی بھائی چارہ، محبت و اخوت پاکستان کی اصل جان ہے جو انشا اللہ ہمیشہ پاکستان کو آباد و شاد رکھے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
شیخ جواد حسین کے کالمز
-
صدی کا بیٹا ۔سید علی گیلانی
جمعرات 23 ستمبر 2021
-
بھارت پرانی غلطیاں نہ دہرائے
پیر 30 اگست 2021
-
الیکشن اور اصلاحات
منگل 10 اگست 2021
-
شکست فاش
جمعہ 23 جولائی 2021
-
اُمیدوں سے افسوس تک……
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
اسلامو فوبیا کی وجوہات اور ہماری ذمہ داریاں
جمعرات 1 جولائی 2021
-
بجٹ تماشہ
جمعہ 25 جون 2021
-
افغانستان سے امریکی انخلا……حکمت یا شکست
ہفتہ 12 جون 2021
شیخ جواد حسین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.