
اسلامو فوبیا کی وجوہات اور ہماری ذمہ داریاں
جمعرات 1 جولائی 2021

شیخ جواد حسین
(جاری ہے)
تیسرا مرحلہ اپنی بد دیانتی کو ختم کرنا ہے، جس کی وجہ سے اقوام عالم میں مسلمانوں کی قدر و اہمیت اور اعتماد میں شدید کمی آئی ہے۔ یہ عمل نہ صرف کسی بھی فرد، معاشرے اور قوم کے وقار کو مجروح کرتا ہے، بلکہ ہماری بحیثیت اْمت شناخت کو منفی انداز میں پیش کرنے کے لئے کافی ہے، کیونکہ جب تک ہمارے لین دین، تجارت اور باہمی معاملات جھوٹ اور فریب سے پاک نہیں ہوں گے تب تک ہم مسلمانوں کی درست تصویر دنیا کے سامنے پیش کرنے سے قاصر رہیں گے۔چوتھا اور آخری مرحلہ ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل نو ہے،جہاں مسلمانوں کے حقوق کے ساتھ ساتھ معاشرے کے معذوروں، غریبوں، بے سہاروں، غیر مسلموں، جانوروں، حتیٰ کہ چرند پرند کی جان تک بھی اتنی عزیز ہو جتنی کسی صاحب حیثیت کی ہوتی ہے، جیسے قرآن و حدیث میں اس کا حکم ہے۔
برطانوی رکن پارلیمینٹ و دانشور جم مارشل نے مسلمانوں کی تین تصویریں پیش کرتے ہوئے کہا کہ“ ایک تصویر وہ ہے جو ہمارے بڑوں نے ہمارے ذہنوں میں بٹھا رکھی ہے اور نسل در نسل ہمارے ذہنوں میں منتقل ہوتی آرہی ہے، (2) دوسری تصویر وہ ہے جب ہم تاریخ میں اسلام اور تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو اسلام کی ایک بالکل مختلف تصویر ہمارے ذہنوں میں بنتی ہے، (3) لیکن جب ہم اپنے درمیان رہنے والے مسلمانوں کو دیکھتے ہیں تو ان دونوں تصویروں سے مختلف ایک الگ تصویر بن جاتی ہے۔ اسلام کی ان تین الگ الگ تصویروں نے ہمارے ذہنوں میں کنفیوژن قائم کر رکھا ہے، اگر مسلمان اس کنفیوژن کو دور کرنے کی کوئی صورت نکال سکیں تو مغرب میں مقیم بہت سے لوگ اسلام کو سمجھنے کی خواہش رکھتے ہیں اور اس کے لئے تیار ہیں …… ”میری نظر میں جم مارشل کی یہ بات درست ہے…… جارج گیلوے نے بھی واضح طور پر کہا تھا کہ ہم مسلمانوں کے لئے ان کا فرقہ یا مذہب دیکھ کر پالیسیاں نہیں بناتے، ہمارے لئے سب مسلمان ایک جیسے ہیں اور ہمیں کسی فرقے کا کچھ علم نہیں ہوتا،جو امت کو اتفاق باہمی اوردوسرے کے دُکھ درد کو اپنا دکھ سمجھنے کا درس ہے۔ ہمیں بحیثیت اْمت پوری شدومد سے اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ہماری ذمہ داری کا پہلا مرحلہ یہ ہے کہ ہم صورت حال سے باخبر ہوں، مطالعہ کریں، معلومات حاصل کریں، اور یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ ہم نے بے خبری کو مسائل کا حل سمجھ رکھا ہے، جو قطعی طور پر درست نہیں ہے۔ بے خبری کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی،جیسے شتر مرغ صحرا میں طوفان کو دیکھ کر اپنا سر ریت میں چھپا لیتا ہے اور کبوتر بلی کو دیکھ کر آنکھیں بند کر لیتا ہے، ہم بھی حالات سے آنکھیں بند کر کے ان کی سنگینی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں،جو ایک غلط طریقہ ہے، اس لئے ہمیں سب سے پہلے باخبر رہ حالات کو پوری طرح سمجھنا ہو گا۔دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ مختلف سطحوں، دائروں اور شعبوں کے بارے میں معلومات اور واقفیت حاصل کرنے کے بعد ہم جس شعبہ میں اور جس سطح پر کچھ کر سکتے ہوں تو ضرور کریں۔ اسلام اور مسلمانوں کو درپیش چیلنجوں سے بے خبر و لاتعلق نہ رہیں، کیونکہ لا تعلقی جرم کے مترادف ہے۔اس لئے ہم میں سے ہر شخص کو حالات، مسائل اور مشکلات کا پوری طرح ادراک رکھتے ہوئے اپنی محنت کا شعبہ اور میدان منتخب کرنا چاہئے، اور اپنے ذوق اور حالات کے دائرے میں جو کچھ بھی کسی بھی سطح پر ہم کر سکتے ہیں اس سے دریغ نہیں کرنا چاہئے تاکہ ہم اسلامو فوبیا کو معاشرے سے مکمل طور پر جڑ سے اکھاڑ پھینکیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شیخ جواد حسین کے کالمز
-
صدی کا بیٹا ۔سید علی گیلانی
جمعرات 23 ستمبر 2021
-
بھارت پرانی غلطیاں نہ دہرائے
پیر 30 اگست 2021
-
الیکشن اور اصلاحات
منگل 10 اگست 2021
-
شکست فاش
جمعہ 23 جولائی 2021
-
اُمیدوں سے افسوس تک……
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
اسلامو فوبیا کی وجوہات اور ہماری ذمہ داریاں
جمعرات 1 جولائی 2021
-
بجٹ تماشہ
جمعہ 25 جون 2021
-
افغانستان سے امریکی انخلا……حکمت یا شکست
ہفتہ 12 جون 2021
شیخ جواد حسین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.