
یوم سیاہ۔۔۔ ایک پیغام!
پیر 27 اکتوبر 2014

سید شاہد عباس
27 دسمبر 1947 وہ سیاہ دن ہے جب خطے کو پاؤں تلے روندنے کے زعم میں مبتلا بھارتی لاؤ لشکر نے کشمیر پر چڑھائی کر دی ۔
(جاری ہے)
کشمیر پرقبضے کی سازش اس وقت سامنے آنا شروع ہوئی جب مسلم اکثریتی علاقے گرداسپور کو انگریزوں اور ہندوؤں کی باہمی ملی بھگت سے بھارت کا حصہ بنا دیا گیا۔ اس سازش کے خدو خال16 اگست1947 میں سامنے آئے۔جس کو ریڈکلف ایوارڈ کا نام دیا گیا۔ گرداسپور کو بھارت کا حصہ بنانے سے ایک طرف تو علاقے کے لوگوں کے ساتھ نا انصافی کی گئی ساتھ ہی بھارت کے کشمیر میں داخلے کی راہ ہموار کی گئی ۔ لیکن گرداسپور کے بر عکس کشمیر کے لوگ اس فیصلے کے خلاف ڈٹ گئے۔ اور مسلح جہدوجہد کا آغاز کر دیا ۔ جس میں نو زائیدہ پاکستان کے قبائلی علاقوں کے عوام نے بھی ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ ہندوستان کو جب اس بات کا احساس ہوا کہ وہ کسی بھی صورت کشمیر پر قبضہ نہیں کر سکتا (کیوں کہ کشمیری و قبائلی عوام ان کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئے) تو اس نے اقوام متحدہ سے جنگ بندی کے لیے رجوع کر لیا۔ لیکن اس سے پہلے کشمیر کی عوام نے کشمیر کے ایک حصے کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا جو آج آزاد کشمیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔بھارتی دخل اندازی کے دن یعنی 27دسمبر کو پوری دنیا میں کشمیری یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔
ہندو ذہنیت میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی الٹا منصوبہ پنپتا رہتا ہے۔ اقوام متحدہ کا فورم بھی اسی مقصد کے لیے استعمال ہو گیا۔ بھارت نے جنگ بندی کی اپیل کی ۔ اور یکم جنوری 1949 کو جنگ بندی ہو بھی گئی۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بھارت اس وقت منظور کی گئی حق خود ارادیت کی قرادادوں سے پھر گیا۔ اور ان پر عمل در آمد سے انکار کر دیا۔ لیکن افسوس ناک صورت حال یہ رہی کہ عالمی برادری بھی بھارت کو لعن طعن تک نہ کر سکی ۔ عالمی برادری کی اس پہلوتہی سے بھارت آج تک فائدہ اٹھا رہا ہے یا یوں کہا جا سکتا ہے کہ کشمیری عوام کا حق خود ارادیت باقی دنیا کے مقبوضہ علاقوں سے مختلف گردانا جاتا ہے حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ مشرقی تیمور میں یکسر الگ رویہ اپنایا گیا۔ سونے پہ سہاگہ یہ کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مکمل نفی کرتے ہوئے1965ء میں بھارتی پارلیمنٹ سے ایک بل پاس کیا گیا جس میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا صوبہ قرار دے دیا گیا۔ اس کے نتیجے میں کشمیری عوام نے مسلح جہدو جہد کا راستہ اپنا لیا جو آج تک جاری ہے۔ جسے کچلنے کے تمام حربے آزمانے کے باوجود بھارت یکسر ناکام ہے۔ پاکستان نے ہر سطح پر کشمیریوں کی اخلاقی و سفارتی حمایت کی ہے۔
تمام تر عالمی قوانین ، اخلاقی ضابطہء اخلاق و سماجی روایات کو مقبوضہ وادی میں روندا جا رہا ہے لیکن عالمی برادری اس مسلے پر مجرمانہ خاموشی طاری کیے ہوئے ہے۔ اب نوجوان طبقہ کشمیری بھائیوں کی جہدو جہد کے لیے آواز بلند کر رہا ہے اس کی ایک واضح مثال یوتھ فورم برائے کشمیر (YFK) ہے۔ یہ نوجوانوں پر مشتمل ایک گروپ ہے جس میں مقبوضہ وادی سے بھی نوجوان شامل ہیں۔ یہ گروپ پوری دنیا میں مقبوضہ کشمیر کی آزادی کا پیغام پہنچانے میں اہم کردار ادا کر رہاہے ۔ اس گروپ کے سرپرست سابق صدر محمد میاں سومروہیں۔ جب کہ اس کے ایگزیکٹو ڈائیریکٹر معروف صحافی احمد قریشی ہیں۔ نوجوانوں کا یہ گروپ ایک منظم انداز سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کا پیغام پوری دنیا میں پھیل رہا ہے۔
مقبوضہ وادی سے ہی چند نوجوان جو اس فورم کا حصہ ہیں کے مطابق حالیہ سیلاب میں بھارتی حکومت نے مسلمانوں کو یکسر نظر انداز کیا اور صرف ہندو آبادی کو ہی امداد دی جو ہندووانہ ذہنیت کا عکاس رویہ ہے۔ کشمیر کا مسلہ تو بھارت سرے سے مسلہ ہی تسلیم نہیں کرتا۔ بلکہ کشمیری طلباء کے ساتھ ناروا سلوک اور لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کا وطیرہ اپنائے ہوئے ہے جس سے بیش قیمت انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ قیام پاکستان سے لے کے آج تک بھارت من مانی اور ہٹ دھرمی کا عادی ہے۔ لیکن شاید اسے یہ اندازہ نہیں کہ کشمیراور کشمیریوں سے ہماری وابستگی اتنی ہی مضبوط ہے جتنی پاکستان سے ہے۔ آج نہیں تو کل کشمیریوں کو اپنی جہدو جہد کا صلہ ضرور ملے گا۔اور و دن بھی یقینا دور نہیں جب مقبوضہ وادی میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔ اور اس جنت نظیر خطے کے بیٹوں کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید شاہد عباس کے کالمز
-
کیا یہ دُکھ بانٹنا ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
یہ کیسی سیاست ہے؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
نا جانے کہاں کھو گئیں وہ خوشیاں
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
نیا افغانستان اور پاکستان
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
توقعات، اُمیدیں اور کامیاب زندگی
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
زندگی بہترین اُستاد کیوں ہے؟
منگل 22 جون 2021
-
کیا بحریہ ٹاؤن کو بند کر دیا جائے؟
منگل 8 جون 2021
-
کورونا تیسری لہر، پاکستان ناکام کیوں؟
بدھ 26 مئی 2021
سید شاہد عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.