
اِک ہچکی اور بس یادیں۔۔۔ آہ! سردار کرم خان آف کوٹ فتح خان
جمعہ 9 اکتوبر 2020

سید شاہد عباس
(جاری ہے)
آپ اپنی ذات پہ خرچ نہیں کرتے۔ آپ پیسے کیوں جمع کرتے ہیں۔ آپ بس شعر ہی سنائے جاتے ہیں۔ آپ ایک منٹ کا کام ہو تو اُس جگہ شعر و شاعری میں گھنٹہ پورا لگا دیتے ہیں۔ فلاں آپ کے شعروں سے تنگ ہے۔ فلاں نے ہم کو گلہ دیا ہے۔ یہ عمومی جملے ہوتے جو اُن سے ہم اکثر کہتے رہتے۔ لیکن آج اُن کے جانے کے بعد ایک عجیب سا احساس ہے دل میں کہ اَب ہم یہ جملے کسے کہیں گے؟ آج کل نفسا نفسی کا دور ہے۔ سگے رشتے ایک سے دو مرتبہ کی ضد یا تکرار کے بعد تنگ آ جاتے ہیں اور ایسی کڑوی کسیلی سنانا شروع کر دیتے ہیں کہ آپ کا دل ہی مر جاتا ہے کسی ضد سے۔لیکن وہ ہمارے ہر ضد کے آگے شکست تسلیم کر لیتے۔ یہ کیسا کردار تھا جس کا ہونا، ہونا لگتا نہیں تھا۔ اور جب نہیں رہا تو ایسا لگتا ہے جیسے دل پہ ایک ہو کا عالم ہے۔ نا کسی کا ہنسنا اچھا لگ رہا ہے نا کسی کا بات کرنا۔ یہ ہماری زندگی کا کیسا کردار تھا کہ جس سے رشتہ پیشہ وارانہ تھا لیکن ہر کوئی خاندانی رشتوں کے نام لے کر اُس کو پکارتا تھا۔ کیا واقعی ایسا ہے کہ جب کچھ پاس ہو تو احساس و اہمیت نہیں ہوتی اور جب چلا جائے تو اہمیت کا پتا چلتا ہے؟ ''اُس وقت منشی فاضل کیا تھا جب تم پیدا بھی نہیں ہوئے تھے'' یہ سخت ترین جملہ شمار ہو سکتا ہے اُس ہنس مکھ ہستی کا۔ اور اس میں بھی سختی کہاں، اس ایک جملے کی مٹھاس بھی ایسی جو دلوں میں مسکراہٹ بھر دے۔
سردار کرم خان آف کوٹ فتح خان شعروں کا ایک ذخیرہ تھے۔ فارسی، اردو کے ہزاروں اشعار انہیں اَزبر تھے۔ جن کے شعر سنانے سے ہم سب تنگ پڑتے تھے۔ اب ایک عجیب افسردگی سی ہے کہ بار بار ہمارے پاس آ کے زبردستی شعر اب کون سنائے گا۔ آنکھ بظاہر خشک ہے لیکن دل میں آنسوؤں کا ایک سمندر موجزن ہے کہ اب کون کہے گا راقم الحروف کو کہ میں بات شروع کرتا ہوں تو تم اُٹھ جاتے ہو۔ جن کو ہم کنجوس کہتے تھے کہ خود پہ خرچ نہیں کرتے لیکن یہ حقیقت ہم کبھی نا جان پائے کہ اپنی خوشیاں اُسے عزیز ہی کب تھیں۔ وہ تو خوشیاں بانٹنے والا کردار تھا۔ ہر لمحہ دعوت دینے کو تیار۔ کھانے کی میز پہ اُن کو باتوں سے گھیرا تو چائے تک مٹھائی آ جاتی۔ چائے کی ٹیبل پہ دعوت دعوت کی رٹ لگائی تو دوسرے دن کھانے پہ کچھ مصالحے دار موجود ہوتا۔ وہ کردار ہی ایسا تھا کہ بے ضرر محسوس ہوتا تھا۔ لیکن ہم میں نہیں تو ایک چبھن سی ہے کہ جیسے وہ عزیز ہستی چلی گئی جو ہماری ہنسی کی وجہ تھی۔ غصہ کر لیا، جوابی غصہ نہیں آیا۔ مذاق کر لیا، جوابی مذاق نہیں آیا۔ پشت پہ بندھے ہاتھ، سفید سرداروں جیسی ہی مونچھیں، اپنے آپ سے ہی شعر بڑبڑاتے ہوئے، ہمیں لگتا انہیں کوئی کام نہیں ہے۔ لیکن آج وہ نہیں تو لگتا ہے کہ اُن کا تو کام ہی ہم پریشانیوں کے ماروں کو شعر سناتے ہوئے، اپنی فارسی کے نا سمجھ آنے والے جملے ہمیں سناتے ہوئے،ہماری پریشانیوں کو زائل کرنا تھا۔ دل تنگ پڑ جاتا تو اُن سے بحث کر کے دل کی بھڑاس نکل جاتی۔ اس برداشت سے عاری معاشرے کا وہ ایک ایسا کردار تھا کہ جو جتنی بھی بحث ہو جائے یا تو مسکراتا رہتا۔ یا قہقہ لگاتے ہوئے کوئی ایسا جملہ بول دیتا جو موضوع سے یکسر ہٹ کے ہوتا۔ آپ ایک لفظ تو کہیے، غالب، میر انیس، اقبال، فیض اور ناجانے کس کس کے اشعار اُس ایک لفظ پہ ہماری سماعتوں سے آ ٹکراتے۔ شعروں کا انسائیکلو پیڈیا یا ادبی الفاظ کی ڈکشنری، ناجانے کیا تھا وہ اک شخص جس کے ہونے کا احساس نہیں تھا۔ وہ گیا تو دل کرب میں ہے۔
نوابزادہ نصراللہ خان کے یہ اشعار ہمیشہ اُن کی زبان پہ رہتے تھے، اور یہی اشعار اُن کو یاد کرتے ہوئے قارئین کے لیے،
کب کوئی بلا صرف دعاؤں سے ٹلی ہے
دو حق و صداقت کی گواہی سر مقتل
اُٹھو کہ یہی وقت کا فرمانِ جلی ہے
ہم راہرو دشتِ بلا روزِ ازل سے
اور قافلہ سالار حسین رضی اللہ عنہ ابنِ علی رضی اللہ عنہ ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید شاہد عباس کے کالمز
-
کیا یہ دُکھ بانٹنا ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
یہ کیسی سیاست ہے؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
نا جانے کہاں کھو گئیں وہ خوشیاں
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
نیا افغانستان اور پاکستان
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
توقعات، اُمیدیں اور کامیاب زندگی
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
زندگی بہترین اُستاد کیوں ہے؟
منگل 22 جون 2021
-
کیا بحریہ ٹاؤن کو بند کر دیا جائے؟
منگل 8 جون 2021
-
کورونا تیسری لہر، پاکستان ناکام کیوں؟
بدھ 26 مئی 2021
سید شاہد عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.