
حکومت اساتذہ کے مسائل حل کرے
جمعہ 13 نومبر 2020

عمر فاروق
میں نے ایک دن پنجاب یونیورسٹی کے "بزنس ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ" سے عرض کیا "سر ہمارے ملک میں آئن ساٹن پیدا کیوں نہیں ہوتے؟ ہمارے ہاں ایڈیسن کیوں نہیں دکھائی دیتے؟ ہماری لڑکیاں مادام کیوری کیوں نہیں بن پاتی؟ انہوں نے فرمایا " جن لوگوں نے ایڈیسن پیدا کرنے ہیں جب تک ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے یہ ملک تب تک ایڈیسن یا آئن سٹائن جیسے لوگ پیدا نہیں کرسکے گا" یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، ہمیں ماننا ہوگا ہمارے اساتذہ کے بیشمار مسائل ہیں، یہ نا صرف توجہ طلب ہیں بلکہ ان کا حل اب ناگزیر ہوتا جارہا ہے.
ہمارے ٹیچرز خوشحال نہیں ہیں، یہ معاش کے جھمیلوں میں جکڑے ہیں، یہ جب تک فکر معاش سے آزاد نہیں ہوں گے یہ "قوم سازی" کا کام نہیں کرسکیں گے، جس کے خود کے بچے بھوکے ہوں، جس کی ضروریات زندگی پوری نا ہورہی ہوں وہ قوم کے بچوں کی "کردار سازی" کیسے کرے گا؟ یورپین ممالک میں ٹیچرز آج بھی خوشحال ہیں، یورپ میں لکسمبرگ، سوئٹزرلینڈ، جرمنی، ناروے اور ڈنمارک اپنے ٹیچروں کو سب سے زیادہ تنخواہ دیتے ہیں، انگلینڈ میں نوے فیصد اساتذہ اپنے کام، اپنی تنخواہ اور حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی مراعات سے مطمئن ہیں، مجھے ایک پی ایچ ڈے کے ٹیچر کہتے ہیں" بیٹا اگر آپ کو ہماری تنخواہ کے بارے میں علم ہوجائے تو آپ ٹیچنگ کے شعبے میں آنے کا ارادہ کرنے سے پہلے کئی مرتبہ سوچیں گے" آپ اس سے پرائمری ٹیچروں کی حالت زار کا اندازہ کرسکتے ہیں، حکومت کو ایک ایسا کمیشن تشکیل دینا چاہیے جو اساتذہ کی ملازمتوں کو پرکشش اور محفوظ بنائے، یہ ان کی تنخواہ اور دیگر مراعات کیلئے بھی کام کرے تاکہ ٹیچرز اپنا اصل کام کرسکیں.
چائنہ میں ٹیچروں کو سوسائٹی میں سب سے زیادہ مرتبہ دیا جاتا ہے، یہ اپنے ٹیچرز کی تکریم میں کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں، میرے ایک دوست چائنہ سے پڑہ کر آئے ہیں میں نے ان سے پوچھا" کیا واقعی یہ لوگ اپنے اساتذہ کا بہت خیال رکھتے ہیں؟" انہوں نے میری بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا" یہ لوگ حقیقتا ٹیچرز کی بہت زیادہ تکریم کرتے ہیں" ان کا ماننا ہے "جو لوگ ہمیں بنانے کیلئے اپنا آپ وقف کررہے ہیں کیا ہمارا فرض نہیں کہ ہم ان کی عزت کریں" ہمیں اپنے دوست ملک سے کم از کم ٹیچرز کی حرمت ہی سیکھ لینی چاہیے، ہمیں اپنے ٹیچرز کا وقار بحال کرنا چاہیے تاکہ ایک باوقار قوم کی تشکیل ہوسکے.
محفوظ ماحول اور مناسب سہولیات کی عدم دستیابی بھی ٹیچرز کیلئے بہت بڑی رکاوٹ ہے، آپ اپنے علاقے کے چند سکولوں کا وزٹ کرلیں آپ کو پورے پاکستان کی حالت کا اندازہ ہوجائیگا، کسی بھی کلاس میں لائبریری کا ہونا بےحد لازمی ہے، جدید سہولیات اور ٹیکنالوجی کے بغیر بھی کلاس کو نامکمل سمجھا جاتا ہے لیکن ہمارے سکول تو دور کالجز بھی لائبریری کی سہولت سے محروم ہیں، آپ کو لائبریری کیلئے کم ازکم یونیورسٹی لیول تک جانا پڑتا ہے اور رہیں لیبز، ٹیکنالوجی، پریکٹس تو ان کو آج تک ہم نے اہمیت ہی نہیں دی، کسی بھی کلاس میں 15-20 بچے کافی ہوتے ہیں تاکہ ان پر بھرپور توجہ دی جاسکے جبکہ ہمارے گورنمنٹ سکولوں میں ایک کلاس کے اندر 70-80 سے کم بچے نہیں ہوتے اس سے ٹیچرز پر اضافی بوجھ پڑتا ہے، نا ٹیچرز پڑھاپاتے ہیں اور نا ہی کچھ بچوں کے پلے پڑتا ہے اگر کلاس میں بچوں کی تعداد کو مناسب اور مخصوص گنتی تک محدود کردیا جائے تو اس سے ٹیچرز اور بچوں دونوں کو فائدہ ہوگا.
میری حکام سے خصوصی گزارش ہے" ٹیچرز کیلئے ٹریننگ سنٹرز قائم کیے جائیں جہاں اعلی ٹیچروں کی نگرانی میں ان کی تربیت کی جائے" میں نے ایک ٹیچر سے سوال کیا "سر آپ نے اس ہفتے کیا کچھ سیکھا ہے؟" وہ نہایت بے رخی سے فرمانے لگے" میں عمر کے جس حصے میں ہوں میرا کام سیکھنا نہیں بلکہ سکھانا ہے" مجھے یہ جواب سن کر سخت حیرت ہوئی مگر میں ان کے احترام میں خاموش رہا، سیکھانے والوں کو سیکھنے والوں کی نسبت زیادہ بلکہ بہت زیادہ سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، اگر یہ زیادہ سے زیادہ سیکھیں گے نہیں تو سکھائیں گے کیسے؟ چناں چہ ٹیچرز کیلئے ٹریننگ سنٹرز قائم کیے جائیں ان کو کلاس سنبھالنے، سٹوڈنٹس سے ڈیل کرنے، لیکچرز دینے کی ٹریننگ دی جائے، انھیں ٹیچنگ کے بنیادی اصول اور جدید طریقے سکھائے جائیں، یہ جب مکمل طور پر ٹیچز بننے کے لائق ہوجائیں انھیں تب ہی ٹیچنگ کی اجازت دی جائے کیوں؟ کیونکہ تربیت کرنے والوں کو خود بھی تربیت یافتہ ہونا چاہیے، نااہل اور غیر تربیت یافتہ لوگوں کا کام قوم سازی کرنا نہیں ہوتا ہے�
(جاری ہے)
�
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمر فاروق کے کالمز
-
حقیقت کا متلاشی عام ذہن
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
حقیقی اسلام کی تلاش!
جمعرات 13 جنوری 2022
-
کیا شیطان بے قصور ہے؟
بدھ 12 جنوری 2022
-
"عالم اسلام کے جید علماء بھی نرالے ہیں"
منگل 4 جنوری 2022
-
خدا کی موجودگی یا عدم موجودگی اصل مسئلہ نہیں! ۔ آخری قسط
منگل 7 دسمبر 2021
-
خدا کی موجودگی یا عدم موجودگی اصل مسئلہ نہیں!۔ قسط نمبر1
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
والدین غلط بھی ہوسکتے ہیں !
پیر 22 نومبر 2021
-
ہم اتنے شدت پسند کیوں ہیں؟ ۔ آخری قسط
بدھ 29 ستمبر 2021
عمر فاروق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.