خواتین کا عالمی دن، تاریخ کیا کہتی ہے!

منگل 9 مارچ 2021

Zain Kaleem Khan

زین کلیم خان

8 مارچ خواتین کا عالمی دن ہے۔ یہ دن خواتین کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی خدمات کو یاد کرنے کے لیے منایا جاتا ہے اور اُن مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے جن کا خواتین دنیا بھر میں سامنا کرتی ہیں۔
خواتین کا عالمی دن کس نے اور کب منانا شروع کیا؟ اس تحریک نے صدیوں سے چلی آئی روسی بادشاہت کو ختم کرنے میں  کیسےمدد کی؟
 پاکستان میں یہ دن کیسے منایا جاتا ہے اور لوگوں کو اس پر اعتراض کیوں ہے؟
خواتین کے عالمی دن کی تاریخ جاننے کے لیے ہمیں سو سال (Years 100) پیچھے جانا پڑے گا۔

اس تحریک کا ذکر سب سے پہلے 1900 میں کیا گیا جب جرمن سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی میں خواتین کے حقوق کے لیے مختلف کانفرنسز ہوئیں۔
یہ کانفرنسز (Conferences) خواتین کو ووٹ دینے کے حق کے لئے تھیں۔

(جاری ہے)

1909 میں سوشلسٹ خواتین کی بین الاقوامی کانفرنس جرمنی میں ہوئی جس کی سربراہی کلارا زیٹکن (Clara Zetkin) کر رہی تھیں۔
کلارا زیٹکن جرمن سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی کی سرگرم رکن تھیں جو کارل مارکس (Carl Marx) کی تعلیمات سے بے حد متاثر تھیں. اس کانفرنس میں کلارا زیٹکن کا اہم ترین مقصد مزدور خواتین کی برابر تنخواہ کا تھا تاکہ وہ مشکل حالات میں اپنی زندگی بہتر کر سکیں۔

اس کانفرنس میں محنت کش خواتین کی تعلیم، جائیداد جیسے بنیادی حقوق اور سیاسی حقوق کی بات کی گئی۔
دوسری طرف امریکہ میں سوشلسٹ پارٹی اور خواتین کی عالمی کمیٹی نے خواتین کے پہلے عالمی دن کا اعلان کر دیا۔ گلیوں اور سڑکوں پر مارچ کرتے ہوئے خواتین نے کام کرنے کے بہتر حالات اور تنخواہ کا مطالبہ کیا۔ یہ سب 28 فروری 1909 میں ہوا۔
 1910 میں دوسری عالمی کانفرنس جرمنی میں منعقد کی گئی جس میں پوری دنیا سے 100 سے زائد وفود نے شرکت کی۔


کلارا زیٹکن نے خواتین کے عالمی دن کا نظریہ اس کانفرنس میں پیش کیا، ایسا دن جو پوری دنیا میں برابر حقوق کے لیے خواتین منائیں۔
 اس کانفرنس میں خواتین نے دوسرے انقلابی نظریات پر بھی بات کی۔ ان خواتین نے دن میں آٹھ گھنٹے کام کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ حاملہ خواتین بچے کی پیدائش سے 8 ہفتے پہلے کام کرنا چھوڑ دیں اور ان خواتین کو آٹھ ہفتوں کی انشورنس دی جائے۔


کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ زرعی مزدور، گھریلو خواتین اور نوکرانیاں ان تمام حقوق سے فائدہ حاصل کریں۔ ان کا یہ مطالبہ ریاست سے تھا کہ انہیں ٹیکس ریونیو سے اس انشورنس رقم کی ادائیگی کی جائے۔
آج کے جدید دور میں تمام ترقی یافتہ ممالک میں یہ مطالبات تقریبا پورے کیے جاتے ہیں۔
1910 میں  اس کانفرنس کے بعد ہر سال 8 مارچ کو  خواتین کا عالمی دن منایا جانے لگا جس میں خواتین سڑکوں پر نکلتی اور مختلف نعروں سے اپنے حقوق کا مطالبہ کرتی ہیں۔


1912، امریکہ میں لارنس ٹیکسٹائل سٹرائیک (Lawrance Textile Strike) کے نام سے احتجاج ہوا جسے (Bread & Roses Strike) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے. (Bread & Roses) ایک نعرہ تھا جو سب سے پہلے امریکی شوشلسٹ فیمنسٹ Miss Rose Schneidermann نے لگایا. اپنی تقریر میں Miss Rose نے کہا کہ کام کرنے والی خواتین کو روٹی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن انہیں گلاب کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ آسان الفاظ میں اس کا کہنا تھا کہ  زندہ رہنے کے لیے خوراک کی ضرورت ہوتی ہے, لیکن اس کے ساتھ کام کرنے کے لئے عزت اور معیاری حالات کی بھی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے اس نے گلاب کا حوالہ دیا.
اسی  دوران دنیا میں جنگ عظیم اول چھڑ گئی، اس جنگ کے خلاف (Clara Zetkin) نے 1915  میں تیسری اور آخری Socialist Women's Conference کا انعقاد کیا جس میں جنگ کے خلاف حکمت عملی پر بات چیت کی گئی.
1917 میں خواتین کے عالمی دن پر خواتین سڑکوں پر نکلیں، اس بار یہ احتجاج جنگ، بھوک اور روسی بادشاہت (Tsar) کے خلاف تھی۔

اس احتجاج میں پورے ملک سے ہر طبقے کے افراد شامل ہوئے ۔ جب یہ احتجاج پُر تشدد ہوا تو بادشاہ نے اپنی فوج کو حملہ کرنے کا حکم دیا۔ اس سب کے بعد خواتین نے آگے بڑھ کر  بادشاہ کی فوج کو ان کا ساتھ دینے کے لیے قائل کیا اور وہ کامیاب ہوئیں۔ اس بارے میں روسی انقلابی رہنما Trotsky کہتے ہیں کہ ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ خواتین کے عالمی دن کے اس موقع پر انقلاب کا آغاز اس قدر بہترین طریقے سے ہوگا۔


 اور یوں خواتین کے عالمی دن کے صرف 7 دن  بعد صدیوں سے چلی آئی اس بادشاہت کا اختتام ہوا.
روس میں نئی آنے والی حکومت نے خواتین کے حقوق پر کام کرنے کا حکم دیا اور انہیں ووٹ دینے کا حق دیا.
1922 میں Viladimir Lenin نے Clara  Zetkin کے ساتھ روس میں سرکاری سطح پر خواتین کا عالمی دن منانے کا آغاز کیا جس میں کمیونسٹ چائنہ بھی شامل ہوا۔
اس کے بعد اس تحریک  میں کئی اتار چڑھاو آئے، مغربی  ممالک اس تحریک پر کام کرتے رہے۔

اس تحریک میں عالمی سطح پر تب جان پڑی جب 1975 میں یونائیٹڈ نیشنز (UNO) نے 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا۔
دنیا بھر میں خواتین کو اب بھی بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ حالات میں بہتری آتی جا رہی ہے۔
2018 میں اس دن کو پاکستان میں عورت مارچ کے نام سے پہلی بار منایا گیا جس پر کئی حلقوں نے اعتراض کیا۔ پاکستانی ناقدین کو خواتین کے حقوق کے لیے اس مارچ سے کوئی اعتراض نہیں بلکہ اس مارچ میں لگنے والے کچھ غیر مہذب نعروں سے ہے، جو ایک مہذب معاشرے کے لیے ناقابل قبول ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :