پاکستان سپر پاور بن سکتا ہے!

منگل 2 مارچ 2021

Zain Kaleem Khan

زین کلیم خان

سپر پاور سے مراد ایسی قوم ہے جس کا پوری دنیا پر اثر و رسوخ ہو یعنی وہ قوم ٹیکنالوجی, فوجی اور معاشی قوت میں بہت آگے نکل چکی ہو۔
امریکا 1776 میں آزاد ہوا, اس وقت اگر کوئی امریکی یہ کہتا کے ١٠٠ سال بعد ہم سپر پاور ہوں گے تو دنیا اس پر ہنستی لیکن اس سارے عرصے میں جو انقلاب امریکہ میں آیا، وہ سب آپ کے سامنے ہے۔
اسی طرح 1980 میں، دنیا کی ابھرتی ہوئی عالمی طاقت چائنہ میں 85 فیصد سے زیادہ لوگ غربت کا شکار تھے لیکن صرف 30 سال کے مختصر دورانیے میں چائنہ نے اپنی معیشت کو وقت کی سپر پاور کے مقابلے میں کھڑا کر دیا۔


پھر یہ انقلاب پاکستان میں کیوں نہیں آ سکتا؟
کون سی ایسی بنیادی وجوہات ہیں جن پر کام کر کے ہم پاکستان کو عظیم بنا سکتے ہیں،
ایسا پاکستان جو پوری دنیا میں اپنا اثر و رسوخ قائم کر سکے۔

(جاری ہے)


سپر پاور بننے کے لیے کسی بھی قوم کے پاس عالمی امنگ ہونا ضروری ہے. یعنی آپ کے پاس دنیا کو دکھانے کے لیے کچھ نیا ہونا چاہیے اور پھر وہ صلاحیت ہونا ضروری ہے جس سے آپ دنیا کو اپنی ان اقدار کے متعلق بتا سکیں۔


بدقسمتی سے پاکستانی حکومتوں اور اشرافیہ کے پاس ایسا کچھ نہیں۔ لیکن ایک ایسا بنیادی نظریہ ہے جو پاکستانی قوم دنیا کی طرف لے جا سکتی ہے اور وہ نظریہ ہے اسلام، جس کے نام پر ریاستِ پاکستان کی بنیاد رکھی گئی۔
یہ وہ نظریہ ہے جسے پاکستان دنیا میں لے جا سکتا ہے, بالکل اسی طرح کہ جب ساتویں صدی میں عربوں نے کیا، وہ اسلام کو دنیا میں لے گئے اور اسی انقلاب کے سبب اسلام برصغیر سمیت پوری دنیا میں پہنچا۔


عالمی قوت بننے کے لیے کسی قوم کے پاس نئی چیز کا ہونا بہت ضروری ہے.
 مثال کے طور پر  ماضی میں عالمی طاقت کے حصول کے لیے
مغرب نے کیپیٹلزم (Capitilism) اور ڈیموکریسی (Democracy) یعنی جمہوریت کو عالمی مشن کے طور پر لیا، سوویت یونین نے کمیونزم (Communism) کو اور جرمن نازیوں نے نسل پرستی کو۔
پاکستان کے پاس اس وقت کچھ نہیں سواۓ اسلام کے، جسے پاکستان عالمی مشن بنا کر دنیا میں لے جا سکتا ہے۔


سیاسی طور پر پاکستان غیر شفاف اشرافیہ اور غیر منتخب ڈکٹیٹرز سے گھرا ہوا ہے۔
1947 میں آزادی کے بعد سے پاکستان کی اندرونی، بیرونی اور  معاشی سمیت تمام تر پالیسیاں گِنے چُنے چند سیاسی خاندان، بیوروکریٹس، جنرلز اور ان سے جڑے کاروباری خاندان بناتے آئے ہیں.
 اس اشرافیہ نے ملک کی بدحال عوام کی حالت زار  بہتر بنانے کی بجاے ہمیشہ ذاتی مفاد کو ترجیح دی۔

  پاکستان کو عالمی سطح پرکردار ادا کرنے کے لیے اس سارے سسٹم کو ختم کرنا ہوگا۔
وراثتی سیاست اور نام نہاد جمہوریت کو ختم کر کے حقیقی جمہوریت لانا ہو گی جس میں فوجی ڈکٹیٹرز , اسٹیبلشمنٹ اور گنے چنے سیاسی خاندانوں
کا عمل دخل بالکل نہ ہو۔
کسی بھی عالمی مشن پر جانے کے لیے پاکستان کو بہترین معاشی قوت کی ضرورت ہے۔ جو مشن کی تکمیل  میں بہت بڑا سہارا ہے۔


 آج کے دور میں کسی ملک کی طاقت کا اندازہ اسکی فوج اور ہتھیاروں کے بجائے معیشت سے لگایا جاتا ہے.
اب تک کی تمام حکومتوں نے پاکستان کی معیشت کو زمین بوس کر دیا ہے۔ یہ وہی وراثتی سیاست والی حکومتیں ہیں جنہوں نے ملک کو ذاتی جاگیر سمجھ کر لوٹا۔
معیشت کسی بھی ریاست کی طاقت ہوتی ہے، جسے تمام حکمرانوں نے نظر انداز کیا جس سے عام آدمی کیلئے مسائل بن چکے ہیں۔

پاکستان کی معیشت اس سے 20 گنا چھوٹے ملک اسرائیل سے بھی چھوٹی ہے۔
پاکستان میں سروس بیسڈ اکانومی (Service Based Economy) کو مینوفیکچرنگ بیسڈ اکانومی (Manufacturing Based Economy)  یعنی صنعتی معیشت میں بدلنے کی ضرورت ہے, جس سے ضروری اور جدید ٹیکنالوجی حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور یہی معیشت میں انقلاب کا واحد حل ہے۔
پاکستان بڑے معدنی ذخائر سے مالا مال ہے جنہیں ابھی تک مکمل طور پر استعمال میں نہیں لایا گیا، کسی بھی عالمی پروگرام یا مشن کی تکمیل کے لیے پاکستان کو انرجی (Energy) کی مقدار بڑھانے کی ضرورت ہے.پاکستان کے پاس تھر کوئل فیلڈ سندھ (Thar Coal Feild Sindh) میں غیر استعمال شدہ دنیا کے سب سے بڑے کوئلے کے ذخائر موجود ہیں۔


تھر کوئل فیلڈ ( Field Thar Coal) نو ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلے دنیا میں سب سے بڑے کوئلے کے ذخائر میں سے ایک ہے۔ یہ تقریبا 175 ملین ٹن کوئلہ پر مشتمل ہے جو کروڑ آئل کے 618  بلین بیرلز کے برابر ہے.
 دفاعی لحاظ سے پاکستان ایک طاقتور ملک ہے۔ پاکستان دنیا کی ساتویں جبکہ واحد اسلامی ایٹمی قوت ہے۔ لیکن عالمی طاقت بننے کیلئے صرف ایٹمی قوت پر مکمل انحصار نہیں کیا جاسکتا۔


 پاکستان کے انڈیا کے ساتھ حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور ہندوستان بیرونی خطرات میں سرفہرست ہے۔  یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے بڑی تعداد  میں بَری فوج بنا رکھی ہے، جس کے پاس دفاعی ٹیکنالوجی موجود ہے۔ یہی وہ بیرونی خطرہ تھا جس نے پاکستان کو ایٹمی قوت حاصل کرنے پر مجبور کیا۔پاکستانی زمینی فورسز کو جارحانہ منظر نامے میں ٹرین (Train) کیا جاتا ہے تاکہ ممکنہ بھارتی مداخلت سے نمٹا جا سکے، اور اسی  سے فوجوں کی  قابلیت  بڑھی تا کہ وہ اپنا علاقہ کنٹرول میں رکھ سکیں۔


پاکستانی فوج کا بنیادی مسئلہ معیشت ہے۔ ہر ایک کے بعد  آنے والے سیویلین (Civilian) حکمران ان معاشی مسائل سے گھرے ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے دفاعی لحاظ سے جس پلیٹ فارم کی ضرورت ہے، وہ نہیں بن پایا.
یہ خدا کی طرف سے معجزہ ہی ہے کہ پاکستانی فوج اتنی پیشہ وارانہ صلاحیت رکھتی ہے کہ ہندوستان کو بیلنس (Balance) کرسکے، ایسی ہندوستانی فوج جس کے پاس فوج کی  زیادہ تعداد،  ہتھیار  اور سب سے بڑھ کر ایک بڑی معیشت ہے.
پاکستان کو صحت اور تعلیم کا بہترین  انفرا سٹرکچر (infrastructure) بنانے کی ضرورت ہے. پاکستان کا لٹریسی ریٹ (Literacy rate) 58 فیصد  ہے جو عالمی قوت بننے کے لیے انتہائی کم ہے۔


 سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں لٹریسی ریٹ  (Rate Literacy) صرف 30 فیصد کے قریب ہے۔ ریاستِ پاکستان کو پہلی ترجیح پر اس مسئلہ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی طاقت کے حصول کے لیے پورے ملک، خاص طور پر نظر انداز ہونے والے علاقوں میں لٹریسی ریٹ (Literacy Rate) بڑھانے کی ضرورت ہے۔
بالکل اسی طرح صحت کے شعبے میں بھی  یہ علاقے نظر انداز ہوتے ہیں. سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں صحت کا نظام خطرناک حد تک بوسیدہ ہے جسے بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔


 ماسوائے چائنہ پاکستان کے باقی تمام ہمسایہ ممالک سے کشیدگی ہے۔
 ہندوستان اور افغانستان سےتاریخی کشیدگی پاکستان کے آگے بڑھنے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے. پاکستان کو ان ممالک سے مسائل ختم کرنے کے لئے معمول کے تعلقات  استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے خطے کی تجارت میں ایک بڑا انقلاب آ سکتا ہے اور جنگ سمیت بڑے پریشان کن معاملات سے آزادی کا یہ واحد حل ہے۔


مسلمان قوموں میں مصر اور ترکی کے علاوہ پاکستان انتہائی طاقتور مسلم ممالک میں شامل ہے۔
 اسلام میں مشترکہ شناخت کی وجہ سے یہ مسلمان ممالک کو متحد کر سکتے ہیں، مشرق  وسطی میں تمام مسلم ممالک میں یہ خلیجیں اور دراڑیں فرانسیسی  اور برطانوی کالونیوں کی وجہ سے سے پڑیں جو پہلے کبھی نہیں تھیں اور یہ ممالک اُسی نظام  کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں۔
 عالمی طاقت بننے کے لیے  پاکستان کو تمام اسلامی ممالک کو متحد کرنا ہے، جس سے پاکستان جلد سپر پاور بن سکتا ہے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :