"استغفر اللہ حلیمہ باجی"

منگل 12 مئی 2020

Zakia Nayyar

ذکیہ نیر

پیشہ اور ذاتیات دو الگ الگ چیزیں ہیں ایک اداکار جب اپنے کردار کو نبھاتا ہے تو اسی میں ڈھل جانے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے تاکہ دیکھنے والوں کو حقیقت کا گماں ہو اور یہی اسکی کامیابی ہوتی ہے پاکستان میں آج کل ترک سیریز درلیس ارتغرل اردو ڈبنگ کے ساتھ سرکاری چینل پر آن ائیر ہے شاندار اسلامی تاریخ وتمدن میں لپٹی بہادر جنگجو کی کہانی سب کے دل کو بھا گئی ہے تبھی چینل ہو یا یو ٹیوب دیکھنے والے بڑھتے ہی جارہے ہیں۔

۔۔۔مگر ایسے میں سوشل میڈیا پر بیٹھے "پاکستانی مسلمان دانشوروں" نے ڈرامے سے کچھ اچھا سیکھنے کے بجائے الٹا اسمیں کام کرنے والے منجھے ہوئے اداکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں گھس گھس کے  وہ تصاویر ڈھونڈ نکالیں جو ان کی ذاتی زندگی سے جڑی ہیں ناں کہ ڈرامے سے۔

(جاری ہے)

۔۔مگر یہ "معصوم قوم" اب  انہیں اسی رنگ و روپ میں دیکھنا چاہتی ہے جو وہ سیریز میں تھے. جیسا کہ ڈرامے کے ہیرو کی ایک تصویر اپنے گھر میں کتے کہ ساتھ لی گئی جو اس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شئیر کی پھر کیا تھا یہاں بیٹھے اسلام کے ٹھیکیدار وں میں صلاح الدین ایوبی ثانی بننے کی خواہش مچلی اور لمبا چوڑا لیکچر دے ڈالا کومنٹس سیکشن میں کہ" مسلمان اپنے گھر میں کتے نہیں پالتے یہ آپ کو زیب نہیں دیتا آپ نے ڈرامے میں ایک عظیم مسلمان ہونے کا کردار ادا کیا "وغیرہ وغیرہ۔

۔۔خیر سونے پہ سہاگا یہ کہ آخر میں "منجانب پاکستان" بھی لکھ ڈالا پھر جواب میں پورے پاکستان کی جو جگ ہنسائی ہوئی وہ آپ لوگ خود ہی دیکھ لیں پوسٹ میں جاکر۔۔۔ابھی اس شرمندگی سے نکلنے کی کوشش میں تھے کہ کچھ "سخت مسلمان"حلیمہ سلطان کے اکاؤنٹس میں جا گھسے ڈرامے کی ہیروئن اسرا ایک ماڈل ہیں اور مختلف فوٹو شوٹ کروانا انکے کام کا حصہ ہے خیر پہلے شدید تگ و دو کر کہ تصویریں نکالیں پھر " اپنی شریف اور پاکیزہ نظروں"سے مکمل ایکسرے کر کے ایک بار پھر اسلامی درس و تدریس شروع خوب لیکچر دئیے گئے استغفار بھی پڑھے گئے  ایک نے تو یہ بھی کہہ ڈالا "حلیمہ باجی ایسا نہ کرو آپ ایک عظیم مسلمان عورت ہو" اب آپ اندازہ لگائیں انکی عقل کا دانش کا اور عمل کا ۔

۔۔۔۔۔خدارا ڈرامہ دیکھیے اور اسمیں موجود شاندار اسلامی تاریخ کی روشنی سے کچھ کرنیں خود پر بھی پڑنے دیں ناں کہ کرداروں کے پیچھے پڑ کر پورے ملک کی "عزت افزائی" کروائیں وہ جیسا لباس پہنیں جس جانور کے ساتھ تصویر بنوائیں یہ ہمارا  مسئلہ نہیں ہے انکا پورا حق ہے وہ جس طرح چاہیں زندگی گزاریں اور ہمیں کسی بھی لحاظ سے دنیا کا کوئی قانون اجازت نہیں دیتا کہ ہم کسی کی ذاتی زندگی میں دخل اندازی کریں اخلاقیات کا بھی یہی درس ہے ۔ درلیس ارتغرل ایک سحر انگیز داستاں ہے اس سے محظوظ ہوں کہانی پر فوکس کریں ہر معاملے پر "فلاسفر اور گفتار کے غازی" بننے سے گریز کریں ایسا ناں ہو کہ ترکوں کو پچھتانے پر مجبور کر دیں کہ کس قوم کے ہاتھ دے دیا یہ ڈرامہ۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :