
زرا رکیے۔۔۔یہ ریڈیو اناؤنسر ہے
اتوار 29 اگست 2021

ذکیہ نیر
ایک نجی ریڈیو اسٹیشن ایف ایم 107.4 پر ایک ایسا پروگرام پچھلے آٹھ سال سے کامیابی سے نشر ہورہا ہے شو کا آغاز ہی طارق عزیر مرحوم کے انہی الفاظ سے ہوتا ہے جن سے وہ نیلام گھر شروع کیا کرتے تھے۔ ریڈیو پر نشر ہونے والے اس پروگرام کے میزبان نے سننے والوں پر اپنی آواز اپنے انداز اپنی معلومات اپنے طنزو مزاح سے ایسی دھاک بٹھائی ہوئی ہے کہ ادھر رات کے دس بجے ادھر سامعین نے ریڈیو لگا لیا اور دو گھنٹے لگا تار سننے کے بعد بھی بھی دل کہتا ہے کہ میزبان بولتا رہے اور ہم سنتے رہیں۔
(جاری ہے)
میں مثل طور ہوتا جارہا ہوں
میرا ہونا تنازع بن گیا ہے
میں کوہ نور ہوتا جارہا ہوں
یہ تعارف کروانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ کوئی شخص جو اپنی محنت اور لگن سے ایک مقام حاصل کرتا ہے تو بہت سارے اسکے پاؤں تلے سے زمین کھینچنے کی تگ و دو میں جت جاتے ہیں جب سے سوشل میڈیا کا دور شروع ہوا ہمارے لیے کی پیڈ پر انگلیاں چلا کر کسی کے دامن پر بھی کی کیچڑ اچھالنا آسان ہوگیا ہے کچھ دن پہلے عمران حسن بھی یہی شکوہ کرتے دکھائی دئیے سامعین میں سے چند ایک جنکی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے ایک لمبی مسافت طے کر کے آنے والے اس محنتی شخص پر بھی تنقیدی نشتر برسانے سے باز نہ آئی۔ اس دور میں ریڈیو پر تفریح مہیا کرنا ایک معجزے سے کم نہیں مگر جو لوگ ایسا کر رہے ہیں وہ بھی ہمیں برداشت نہیں۔۔بحثیت قوم ہم اتنے تنگ نظر ہوچکے ہیں کہ ہماری سوچ کے مطابق سیاستدانوں سے لیکر کسی کی ماں بہن بیٹی تک سبھی برے ہیں کسی کی شخصیت میں کوئی اچھا پہلو ہمیں دکھائی نہیں دیتا بندر کے ہاتھ میں جیسے ماچس لگی تھی اور اس نے سارے جنگل کو آگ لگا دی تھی ویسے ہی ہمارے ہاتھ سوشل میڈیا لگ چکا ہے اور ہم اپنے ہی ملک کے لوگوں کے خلاف صبح سے شام تک برسر پیکار ہیں خود ہی گھر جلانے پر تلے ہیں ۔میں نے اس کالم میں عمران حسن کی مثال اسلیے دی کہ جو لوگ کسی پر بھی اے سی کے ٹھنڈے کمرے میں بیٹھ کر ہاتھ میں موبائل لیکر کی پیڈ پر انگلیاں چلا کر کسی کے پیشے پر یا کسی کے کردار پر کالک ملنے کی کوششوں میں ہوتے ہیں وہ جان لیں کہ ایک نام اور مقام بنانے والا کن کن مشکلات سے گزر کر سونا بنتا ہے وہ منزلیں جن پر عمران حسن جیسے جگمگاتے ستارے چمکتے ہیں آسان نہیں ہیں۔ایسے لوگ ملک کا سرمایہ ہوتے ہیں چاہے وہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں انکی محنت انکی لگن کی قدر کریں کیونکہ کہیں نہ کہیں یہ فنکار لوگ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر ملک کی مجموعی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہوتے ہیں۔
خدارا اب بھی وقت ہے سنبھل جائیں سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کیجیے ایک دوسرے کی خامیوں پر پردہ ڈالیے کسی کے عیب کا ڈھنڈورا پیٹنے کے بجائے چھپانے کی کوشش کریں ایک دوسرے کے خوبصورت پہلو تلاش کیجیے اچھی بات کریں مسکراہٹیں بانٹیں اور کی پیڈ پر جب بھی انگلیاں چلائیں تو ایک بار نظر دہرا لیں کہیں آپکے لکھے گئے لفظ کسی کے دل پر نشتر کی طرح پیوست تو نہیں ہوجائیں گے کہیں ہماری پوسٹ سے کسی کی عزت تو تار تار نہیں ہو گی کہیں ہمارے خیالات سے ہم کسی ہنستے مسکراتے کو تاریکی کی کھائیوں میں گرنے پر مجبور تو نہیں کر دیں گے۔۔۔زرا سوچیے ،زرا رکیے!اور آج ہی خود کو بدلنے کی جانب پہلا قدم بڑھائیں تاکہ آپ کو دیکھ کر کئی اور بھی آپکا ہاتھ تھامے منفی اثرات سے پاک معاشرہ کی تشکیل کی جانب آپکے ہم قدم ہوں پھر کوئی عمران حسن ریڈیو پر اپنا دل کو چھو لینے پروگرام کرنے کے بجائے آپ سے شکوہ کرتا دکھائی نہ دے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ذکیہ نیر کے کالمز
-
زرا رکیے۔۔۔یہ ریڈیو اناؤنسر ہے
اتوار 29 اگست 2021
-
کورونا ڈرامہ ہے استاد
منگل 30 مارچ 2021
-
انگریزی قابلیت کا معیار؟؟
پیر 25 جنوری 2021
-
"شکریہ گورکن"
پیر 28 دسمبر 2020
-
"تعلیم گرتی دیوار"
جمعہ 27 نومبر 2020
-
ٹک ٹاکرز بمقابلہ حکومت
اتوار 11 اکتوبر 2020
-
سانحہ موٹر وے پر شاباشی کیسی؟
ہفتہ 12 ستمبر 2020
-
قابل رحم کراچی۔۔۔۔
بدھ 26 اگست 2020
ذکیہ نیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.