زرا رکیے۔۔۔یہ ریڈیو اناؤنسر ہے

اتوار 29 اگست 2021

Zakia Nayyar

ذکیہ نیر

"ابتدا ہے رب جلیل کے بابرکت نام سے جو دلوں کے بھید خوب جانتا ہے دیکھتی آنکھوں سنتے کانوں آپ کو میرا سلام پہنچے"آج کے دور میں یہ سنہری الفاظ دہرانے والا اپنے سننے والوں کو ماضی کے ان جھروکوں میں لے جاتا ہے جوخوبصورتی کے رنگوں سے مزین ہیں۔ٹی وی اور موبائل کے اس دور میں ریڈیو پر معیاری اور تفریح کے رنگوں سے سجا پروگرام اگر کسی ایک کے دل کو بھی بھا جائے تو سمجھیے اس آواز میں کچھ تو ایسا ہے جو اگلے کو اپنے سحر میں جکڑے بیٹھی ہے۔

۔۔
ایک نجی ریڈیو اسٹیشن ایف ایم 107.4 پر ایک ایسا پروگرام پچھلے آٹھ سال سے کامیابی سے نشر ہورہا ہے شو کا آغاز ہی طارق عزیر مرحوم کے انہی الفاظ سے ہوتا ہے جن سے وہ نیلام گھر شروع کیا کرتے تھے۔ ریڈیو پر نشر ہونے والے اس پروگرام کے میزبان نے سننے والوں پر اپنی آواز اپنے انداز اپنی معلومات اپنے طنزو مزاح سے ایسی دھاک بٹھائی ہوئی ہے کہ ادھر رات کے دس بجے ادھر سامعین نے ریڈیو لگا لیا اور دو گھنٹے لگا تار سننے کے بعد بھی بھی دل کہتا ہے کہ میزبان بولتا رہے اور ہم سنتے رہیں۔

(جاری ہے)

۔ جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں عمران حسن کی جو ریڈیو میزبان،مارننگ شو ہوسٹ، گلوکار، شاعر، اداکار،وائس اوور آرٹسٹ، ڈاکومینٹری پروڈیوسر اور بے پناہ صلاحیتوں کی مالک شخصیت ہیں ۔2005 سے ریڈیو سے بطور اناؤنسر اپنا رشتہ جوڑے یہ نوجوان نہ ہی کسی سفارش پر اور نہ کسی نوازش پر آگے بڑھا اس دوران ایف ایم 101,ایف ایم 93,ایف ایم 97,ایف ایم 94.6,ایف جیسے بڑے ریڈیو اسٹیشن پر دل کو چھو جانے والے پروگرامز کرتے رہے۔

۔۔یہیں تک نہیں بلکہ عمران حسن نے بطور اداکار بڑے نجی چینلز کے کئی ڈراموں بطور اداکار بھی خود کو منوایا ڈراموں میں خودغرض،ماں صدقے،بساط دل شامل ہیں۔۔بہترین شاعر بھی ہیں طنزو مزاح سے بھر پور شاعری کے ساتھ ساتھ محبت میں گوندھی سنجیدہ شاعری سے بھی دل جیتنے کا ہنر جانتے ہیں۔۔انہی کی اک غزل سے کچھ اشعار ہیں کہ
تمہاری اک تجلی کا اثر ہے
میں مثل طور ہوتا جارہا ہوں
میرا ہونا تنازع بن گیا ہے
میں کوہ نور ہوتا جارہا ہوں
عمران حسن ایک نجی چینل کے ساتھ مارننگ شو ہوسٹ کر رہے ہیں اس سے پہلے وہ پاکستان ٹیلی وژن سے وابستہ رہے جہاں حالات حاضرہ کے پروگراموں جیسے در حقیقت،صورتحال، اکانومی ان فوکس اور کئی شامل ہیں کی میزبانی کر چکے ہیں جبکہ سرکاری چینل پر ہی وہ بطور نیوز کاسٹر بھی کام کرتے رہے۔

۔اسکے علاوہ کئی معلوماتی ڈاکومنٹریز بھی بنا چکے ہیں جو انکے یو ٹیوب چینل پر موجود ہیں بہترین گلوکار بھی ہیں نینا، ناطے،اب یاد آؤ ناں،نیند آوے ناں،وضاحتیں جیسے ہٹ نمبرز گا چکے ہیں۔۔۔گلوکاری کے کئی مقابلوں میں بطور جج بھی شرکت کر چکے ہیں۔ جبکہ ترکی ڈرامے جو اردو زبان میں ڈب کیے جارہے ہیں ان میں بطور وائس اوور آرٹسٹ اپنی آواز کا جادو جگا رہے ہیں۔

کئی بڑے برینڈز کے اشتہارات میں بھی اداکاری کر چکے ہیں جب کے کچھ اشتہارات میں وائس اوور انہی کی ہوتی ہے۔
یہ تعارف کروانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ کوئی شخص جو اپنی محنت اور لگن سے ایک مقام حاصل کرتا ہے تو بہت سارے اسکے پاؤں تلے سے زمین کھینچنے کی تگ و دو میں جت جاتے ہیں جب سے سوشل میڈیا کا دور شروع ہوا ہمارے لیے کی پیڈ پر انگلیاں چلا کر کسی کے دامن پر بھی کی کیچڑ اچھالنا آسان ہوگیا ہے کچھ دن پہلے عمران حسن بھی یہی شکوہ کرتے دکھائی دئیے سامعین میں سے چند ایک جنکی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے ایک لمبی مسافت طے کر کے آنے والے اس محنتی شخص پر بھی تنقیدی نشتر برسانے سے باز نہ آئی۔

اس دور میں ریڈیو پر تفریح مہیا کرنا ایک معجزے سے کم نہیں مگر جو لوگ ایسا کر رہے ہیں وہ بھی ہمیں برداشت نہیں۔۔بحثیت قوم ہم اتنے تنگ نظر ہوچکے ہیں کہ ہماری سوچ کے مطابق سیاستدانوں سے لیکر کسی کی ماں بہن بیٹی تک سبھی برے ہیں کسی کی شخصیت میں کوئی اچھا پہلو ہمیں دکھائی نہیں دیتا بندر کے ہاتھ میں جیسے ماچس لگی تھی اور اس نے سارے جنگل کو آگ لگا دی تھی ویسے ہی ہمارے ہاتھ سوشل میڈیا لگ چکا ہے اور ہم اپنے ہی ملک کے لوگوں کے خلاف صبح سے شام تک برسر پیکار ہیں خود ہی گھر جلانے پر تلے ہیں ۔

میں نے اس کالم میں عمران حسن کی مثال اسلیے دی کہ جو لوگ کسی پر بھی اے سی کے ٹھنڈے کمرے میں بیٹھ کر ہاتھ میں موبائل لیکر کی پیڈ پر انگلیاں چلا کر کسی کے پیشے پر یا کسی کے کردار پر کالک ملنے کی کوششوں میں ہوتے ہیں وہ جان لیں کہ ایک نام اور مقام بنانے والا کن کن مشکلات سے گزر کر سونا بنتا ہے وہ منزلیں جن پر عمران حسن جیسے جگمگاتے ستارے چمکتے ہیں آسان نہیں ہیں۔

ایسے لوگ ملک کا سرمایہ ہوتے ہیں چاہے وہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں انکی محنت انکی لگن کی قدر کریں کیونکہ کہیں نہ کہیں یہ فنکار لوگ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر ملک کی مجموعی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہوتے ہیں۔
خدارا اب بھی وقت ہے سنبھل جائیں سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کیجیے ایک دوسرے کی خامیوں پر پردہ ڈالیے کسی کے عیب کا ڈھنڈورا پیٹنے کے بجائے چھپانے کی کوشش کریں ایک دوسرے کے خوبصورت پہلو تلاش کیجیے اچھی بات کریں مسکراہٹیں بانٹیں اور کی پیڈ پر جب بھی انگلیاں چلائیں تو ایک بار نظر دہرا لیں کہیں آپکے لکھے گئے لفظ کسی کے دل پر نشتر کی طرح پیوست تو نہیں ہوجائیں گے کہیں ہماری پوسٹ سے کسی کی عزت تو تار تار نہیں ہو گی کہیں ہمارے خیالات سے ہم کسی ہنستے مسکراتے کو تاریکی کی کھائیوں میں گرنے پر مجبور تو نہیں کر دیں گے۔

۔۔زرا سوچیے ،زرا رکیے!اور آج ہی خود کو بدلنے کی جانب پہلا قدم بڑھائیں تاکہ آپ کو دیکھ کر کئی اور بھی آپکا ہاتھ تھامے منفی اثرات سے پاک معاشرہ کی تشکیل کی جانب آپکے ہم قدم ہوں پھر کوئی عمران حسن ریڈیو پر اپنا دل کو چھو لینے پروگرام کرنے کے بجائے آپ سے شکوہ کرتا دکھائی نہ دے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :