ٹک ٹاکرز بمقابلہ حکومت

اتوار 11 اکتوبر 2020

Zakia Nayyar

ذکیہ نیر

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے سماجی رابطے کی چینی ایپ بند کیا ہوئی ہر طرف سوگ کا ماحول ہے ایک گھر میں چھوٹے بچے سے لیکر بزرگ تک استاد سے لیکر مسجد کے مولوی تک ماڈرن شہری میم سے لیکر گاؤں کی گوری تک سبھی اس ایپ پر اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے جوہر دکھا رہے تھے۔مداحوں کی گنتی بڑھانے کی دوڑ میں مگن ٹک ٹاکرز نے ہر وہ حربے آزمائے جو انکے ساتھ ساتھ معاشرے کو بھی نے نت نئے خطرات سے دوچار کر رہے تھے۔

ٹیکنالوجی کا استعمال اپنی جگہ مگر غلط استعمال سے معاشرے میں برائی بڑھنے لگی ۔ہتھیاروں کے ساتھ ویڈیو کلپ بناتے ہوئے کئی نوجوان زندگی سے گئے کئی ٹریفک حادثات میں جانیں گنوا بیٹھے۔ اس ایپ کے بخار میں مبتلا کئی نوجوان لڑکے لڑکیاں اخلاقیات سے عاری کلپ بناتے رہے جو وائرل ہوکر معاشرتی برائیوں میں اضافے کا سبب بننے لگے۔

(جاری ہے)

۔کراچی میں ایک نوجوان ہمسائے نے چھت پر سوئے میاں بیوی کی ویڈیو بنا کر ٹک ٹاک پر لگا دی یعنی نہ کوئی روک ٹوک نہ ضابطہ اخلاق ۔

رحیم یار خان میں بیوی نے فالورز بڑھانے کے لیے شوہر کی موت کی خبر وائرل کر دی لوگ افسوس کے لیے پہنچے تو شوہر سلامت۔۔ یعنی انسانی جذبات مجروح ہونے کی بھی پرواہ نہیں اور دفتر خارجہ والا واقعی تو یاد ہوگا جب ایک خاتون ٹک ٹاکر نے وہاں سربراہ کی کرسی پر بیٹھ کر ہندوستانی گانوں پر خوب ٹک ٹاکیاں کی اور پھر معاملہ رفع دفع کروا دیا گیا۔۔
اس ایپ کے استعمال میں کچھ قواعد و ضوابط ضروری ہیں کچھ حدود کا تعین اہم ہے والدین پر بھی زمہ داری عائد ہوتی کہ اپنے بچوں کو ٹیکنالوجی کا درست استعمال سکھائیں انکا وقت متعین کریں غیر اخلاقی اور نقصان سے بھرے مواد بنانے اوروائرل کرنے پر سرزنش کریں۔

۔ٹیکنالوجی پر پابندی سے ملک کا نقصان ہوتا ہے مگر اسی ٹیکنالوجی میں کچھ بٹن اصول کے ڈال کر استعمال کرنا کوئی بری بات نہیں۔ ہماری ایک ٹک ٹاکر خاتون نے اس ایپ پر ایک کروڑ فین بنا لیے جو اس ملک کا ایک اعزاز ہے کچھ ٹک ٹاکرز تو بہترین فنکارانہ صلاحیتوں سے مالا مال ہیں یہ ایپ انکے لیے اداکاری کے مواقع فراہم کر سکتی ہے مگر شرط وہی ہے کہ حل پابندی نہیں قواعد کے ساتھ ایپ کو لوگوں کی پہنچ تک لایا جائے۔کیونکہ موجودہ حکومت نے اسی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم پر اپنی انتخابی مہم سے شہرت اور کامیابی پائی تبھی تو ٹک ٹاکرز دعویٰ کر رہے ہیں کہ اگر ٹک ٹاک سے پابندی نہ ہٹائی تو حکو مت کو لائے بھی ہم اور گرائیں گے بھی ہم۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :