حد رفتار

ہفتہ 29 مئی 2021

Zeeshan Yousafzai

ذیشان یوسفزئی

کائنات اور اس میں موجود ہر سیارے، ستارے، چاند، سورج عرض ہر شے کا ایک قاعدہ اور قانون مقرر ہے اور وہ اس کے مطابق چلتے ہیں یہ قانون ہے ایک چیز کے لیے مختلف ہیں اور ہر ایک کے لیے ایک وقت مقرر ہیں جیسے سورج دن کو نکلتا ہیں چاند رات کو نکلتا ہے لیکن اس وقت کے علاوہ ان کے لیے ایک خاص رفتار بھی مقرر ہیں جس کے تحد وہ چلتے ہیں اور یوں ہی ساری ہستی رواں دواں ہیں۔

نہ یہ ایک لمحہ پہلے اور نہ ایک لمحہ بعد ہوتا ہے بلکہ عین جس سمے  کا تعین ہوتا ہے اس پر رات آتی ہے اور دن آتا ہے۔ اور اس ڈسپلن میں رہنے کی وجہ ہے حد رفتار  اگر یہ اپنی حدرفتار سے تجاوز کرئینگے تو بھی نظام درہم برہم اور اگر اپنی حد رفتا میں کمی واقع کرئنگے تو بھی تباہی کا سامنا ہو گا ۔ میرے خیال سے یہ ایک آفاقی قانون ہے کہ جس چیز کے لیے جو حد مقرر ہوں اور اسی حد سے بڑھائی ہوجاتی ہے تو کچھ نہ کچھ برا ہی واقع ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

ہائی وئیز کی مثال لیں وہاں ہر جو بورڈز نصب ہوتے ہیں ان پر جو رفتار دی ہوتی ہے اگر اس سے زیادہ کیا جائے تو ایکسڈنٹ کا خدشہ ہوتا ہے اور اگر  کمی کروگے تو پیچھے سے کوئی ٹھوک سکتا ہے، ٹھیک یہ فارمولا اگر آپ انسانی زندگی پر بھی اپنا کے دیکھ لیں، اداروں پر دیکھ لیں، قوم و ملک کی ترقی پر اپنا کے دیکھ لیں تو وہی ہوگا اگر افتار چھوڑوں گئے تو تباہی کا سامنا کرنا پڑھے گا۔

اپنے ملک میں موجودہ حکومت چلانے والوں کی مثال لیں اقتدار میں آنے سے پہلے وہ لوگ جو وعدے اور باتیں کررہیں تھے، وہ ساری باتیں حد رفتار سے تجاوز والی باتیں تھی جیسے 90 دنوں میں پورا نظام ٹھیک کرنا، پورے ملک کا نقشہ بدل ڈالنا، قرضہ آئی ایم ایف کے منہ پے مارنا، 50 لاکھ گھر جبکہ 1 کروڈ نوکریاں وغیرہ وغیرہ۔ اور جیسے ہی وہ حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے تو پہلے ان کو ناکامی کا سامنا ہوا اور وجہ صرف اور صرف زبانی جمع خرچ میں رفتار سے تجاوز تھا۔

زیادتی کے بعد جو سب سے بڑی اور ناقابل تلافی غلطی ان سے سرزد ہوئی وہ یہ کہ جو باقی حکومتوں کا حد رفتار تھا یا اپنے لیے خود جس سپیڈ کا تعین کیا تھا تو اس سے کہی زیادہ کمی کے ساتھ وہ جارہے تھے، اور اس بنا پر ملکی معیشت، سیاسی مسائل اور باقی تمام تر معاملات کا جو حشر ہوا وہ سب آپ کے سامنے ہے۔ خیر میرا مقصد یہاں آپ کو مثال دے کر سمجھانا تھا۔

ساری لکھی گئی کہانی کا حاصل یہ ہے کہ ہر کام کو کرنے کے لیے آپ کو رفتار کی ایک حد کی ضرورت ہوتی ہے سب سے پہلے اس کا انتخاب لازمی ہے خصوصا طالب علم حضرات یا وہ افراد جع ابھی ابھی کریجویٹ ہوریے ہیں وہ آرام آرام سے عملی زندگی میں قدم رکھنے جارہیں ہیں لحاظہ ان کے لئے لازم ہے کہ وہ کس سمت میں اور کس طرح جارہے ہیں اس بات کا تعین کرلے ورنہ دوسری صورت میں وہی ہوگا کہ
نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم
نہ ادھر کے ہوئے نہ ادھر کے ہوئے
اور جب کوئی قاعدہ آپ اپنے لیے طے کرے اس پر چلنا واجب ہے بسااوقات آپ کا ریدم مختلف وجوہات کی بنا پر ٹوٹ جاتا ہے لیکن اس کو دوبارہ بحال کرنا آپ کا کمال ہوتا ہے ایک اور اہم بات کہ ان سب کے لے آپ کو اپنا بنیاد بنانے میں وقت لگانا ہوگا اپ کوئی بھی شخص عملی زندگی میں دیکھو چاہے کاروبار میں سیاست میں صحافت میں یا جس بھی میدان میں دیکھو کامیاب وہ لوگ ہونگے جو نیچے سے گئے ہونگے باقی اور بھی لوگ شارٹ کٹس لے کے آجاتے ہیں لیکن نہ تو ان کا معیار ہوتا ہے اور نہ ہی وہ دیر پا رہ سکتے ہیں۔

اب بات آجاتی ہے کہ رفتار، میدان، حد ، بنیاد کا انتخاب کیسے کرے بڑا آسان طریقہ ہے کہ جو بھی آپ کا فیلڈ ہوں اس میں کسی ماہر شخص کو اپنا استاد بنائے اور اپنے اوپر زیادہ سے زیادہ محنت کرے بس صرف اور صرف حد رفتار کا خیال رکھے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :