چین کی مریخ کی جانب کامیاب پرواز

جمعرات 23 جولائی 2020

Zubair Bashir

زبیر بشیر

چین نے جمعرات کے روز مریخ کی جانب اپنا پہلا خلائی مشن کامیابی سے روانہ کر دیا ہے۔ یہ مشن چین کی جانب سے نظام شمسی کے سیاروں کی کھوج کی جانب پہلا قدم ہے۔ چین کی جانب سے روانہ کیا جانے والا یہ مشن مریخ کے گرد چکر لگانے کے ساتھ ساتھ، اس پر لینڈنگ اور اس کی سطح کا جائزہ لینے سمیت دیگر تحقیقی افعال سر انجام دے گا۔
یہ مشن چین کے سب سے بڑے لانچنگ راکٹ لانگ مارچ فائیو راکٹ کے ذریعے روانہ کیا گیا ہے۔

یہ مشن تقریباً پانچ ٹن پے لوڈ اپنے ساتھ کے کر روانہ ہوا ہے۔ مشن کے چین کے جنوبی ساحلی صوبے ہینان کے وین چانگ خلائی مرکز سے بیجنگ وقت کے مطابق دوپہر بارہ بج کر اکتالیس منٹ پر روانہ ہوا۔
چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (سی این ایس اے) کے مطابق ، روانگی کے چھتیس منٹ بعد اس راکٹ سے ایک آربٹر اور خلائی گاڑی علیحدہ ہو کر زمین- مریخ مدار میں پہنچ گئے جہاں سے وہ کامیاب سفر کرتے ہوئے اگلے سات ماہ میں سرخ سیارے پر پہنچ جائیں گے ۔

(جاری ہے)


چین کے پہلے مریخ مشن کا نام تیان وین -1 رکھا گیا ہے ، جس کا مطلب ہے آسمانوں سے سوال، یہ اقتباس چین کے مشہور شاعر چویوآن کی ایک نظم سے لیا گیا ہے۔ سی این ایس اے نے کہا ، یہ نام سچائی اور سائنس کے حصول اور فطرت اور کائنات کی تلاش میں چینی قوم کی ثابت قدمی کی نشاندہی کرتا ہے۔
مریخ کے پہلے تحقیقی مشن کے انجینئرنگ مقاصد میں مخلتف امور شامل ہیں: مریخ کے گرد چکر لگانا، مریخ کی سطح پر لینڈنگ کرنا اور مریخ کی سطح کا معائنہ کرنا۔

اس مشن کے دوران طویل فاصلے سے مواصلات کے نظام کو چانچنے کا کام بھی کیا جائے گا۔ مشن مریخ کی سطح کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ، سطح کے نیچے پوشیدہ وسائل کا اندازہ لگا نے کی بھی کوشش کرے گا۔ مشن مریخ کی آب و ہوا، مریخ پر زندگی کے آثار اور مریخ کے حوالے سے دیگر قابل قدر معلومات جمع کرے گا۔
چین کی جانب سے مریخ پر مشن بھیجنے کے حوالے سے ابتدائی کام کا آغاز جنواری 2016 میں شروع کیا گیا تھا۔


اس حوالے سے چین کی  نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن نے منظم اور مربوط کوششوں کا آغاز کیا تھا۔ اس مشن پر کام پانچ بڑے شعبوں پر محیط تھا ، جس میں مجموعی طور پر انجینئرنگ اور تحقیقات ، لانچ گاڑیاں ، لانچ سائٹس ، پیمائش اور کنٹرول ، اور زمینی اپلیشکنز شامل ہیں۔ چین کے اس مشن کی تیاری میں چائینز مین لینڈ کے علاوہ ہانگ کانگ اور مکاؤ کے محققین کی ایک بڑی تعداد نے بھی حصہ لیا۔

۔چین نے ای ایس اے ، فرانس ، آسٹریا ، ارجنٹائن اور دیگر ممالک اور تنظیموں کے ساتھ بھی تعاون کیا ہے۔
مریخ نظام شمسی کا چوتھا سیارہ ہے۔ یہ سیارہ زمین کے قریب ہےاور اس کا ماحول زمین کے ماحول سے ملتا جلتا ماحول ہے۔ چاند کی تسخیر کے بعد مریخ بیرونی خلا میں انسانوں کی جانب سے تحقیق کا نیا پسندیدہ مقام بن چکا ہے۔ مریخ پر اب تک کی جانے والی تحقیق کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں۔

اس بات کے بہت سے شواہد ملیں کے مریخ کی سطح پر پانی نہ صرف موجود تھا بلکہ اب بھی کئی جگہوں پر موجود ہے۔ ان شواہد نے مریخ پر زندگی کی تلاش کی جستجو کو اور بھی جلا بخشی ہے۔
خلائی تحقیق کو منظم کرنے والے اداروں کی جانب سے ہر 26 ماہ کے بعد مختصر وقت کے لیے مشن روانہ کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ سال 1996 سے لے کر اب تک شاید ہی کوئی موقع خالی گیا ہو جب مریخ کا جانب کوئی مشن روانہ نہ ہوا ہو۔

اس دوران وقت کی کمی کی وجہ سے کئی ممالک نے مل کر بھی مریخ کی جانب مہم جوئی کی ہے۔
یہ پہلا موقع ہوگا کہ مریخ پر امریکہ، متحدہ عرب امارات اور چین کے مشن بیک وقت موجود ہوں گے۔ چینی مشن میں مریخ کے مدار میں چکر لگانے والا خلائی جہاز، سیارے کی سطح پر اترنے والا جہاز اور ایک روور شامل ہیں، جو مریخ کی سطح پر موجود مٹی پر تحقیق کریں گے۔
چین کے پہلے مریخ مشن کا نام تیان وین -1 رکھا گیا ہے ، جس کا مطلب ہے آسمانوں سے سوال، یہ اقتباس چین کے مشہور شاعر چویوآن کی ایک نظم سے لیا گیا ہے۔ سی این ایس اے نے کہا ، یہ نام سچائی اور سائنس کے حصول اور فطرت اور کائنات کی تلاش میں چینی قوم کی ثابت قدمی کی نشاندہی کرتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :