آج کی دنیا کو کثیر الجہتی کی کتنی ضرورت ہے؟

منگل 22 ستمبر 2020

Zubair Bashir

زبیر بشیر

کورونا وائرس کووڈ-19 کی وبا نے دنیا کو ایک مرتبہ پھر یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اس کرہ ارض پر پر امن انداز میں رہنے کے لئے کون سی راہ بہتر اور سب کے لئے کارگر ہے۔ اقوام متحدہ کی 75 ویں سالگرہ کے موقع عالمی اکابرین کی غالب اکثریت کی رائے یہ ہے کہ اتحاد، یگانگت اور عالمگیریت ہی بقائے باہمی کے لئے سب سے ضروری راہ ہے۔
اقوام متحدہ نے اکیس تاریخ کو نیویارک کے ہیڈ کوارٹرز میں اپنی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر سربراہی کانفرنس منعقد کی۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے ایک سو سے زائد رکن ممالک اور مبصر ممالک کے رہنماوں سمیت بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے تقاریر کیں ۔اقوام متحدہ کی 75 ویں جنرل اسمبلی کے صدرولکان بوزکر نے افتتاحی تقریب میں کہا کہ اقوام متحدہ نے گزشتہ 75 سالوں میں مختلف ممالک کے اقدامات کو مربوط کرنے کے لئے بھر پور کوشش کی ہے اور بین الاقوامی تحفیف اسلحہ کے نظام کےقیام ، دنیا بھر میں قیام امن کے آپریشنز اور شہریوں کی حفاظت سمیت متعدد میدانوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔

(جاری ہے)


اکیسں تاریخ کو اقوام متحدہ کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والے سربراہی اجلاس میں چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے ایک اہم تقریر کی۔ اپنے خطاب میں شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ نا انصافی کے خاتمے ، قانون کی حکمرانی کو نافذ کرنے ، تعاون کو فروغ دینے اور وبا کے بعد کے دور میں اقدامات پر توجہ مرکوز کرے۔انہوں نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ چین ہمیشہ کثیرالجہتی کا عملی مظاہرہ کرنے والا ملک ہے۔

چین عالمی نظم و نسق کے نظام کی اصلاح اور تعمیر میں فعال طور پر حصہ لے گا ، اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دے گا۔ شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ 75 سال پہلے ، دنیا کے عوام خونی لڑائیوں سے گزرے اور دنیا نے اتحاد کے ذریعے فاشسٹ قوتوں کے خلاف عظیم فتح حاصل کی۔ یہ انصاف کی فتح اور عوام کی فتح ہے۔ پچھلی صدی کے پہلے نصف حصے میں ، اقوام متحدہ ان خوفناک جنگوں کے بعد وجود میں آئی تھی جن کا بنی نوع انسان نے دو بار تجربہ کیا تھا۔

یہ ادارہ 75 سالوں کے غیر معمولی دور سے گزر چکا ہے۔ اب دنیامیں امن و ترقی کا ایک نیا باب کھل چکا ہے۔
اپنے خطاب میں صدر شی جن پھنگ نےادارے کو مزید فعال بنانے کے لئے چار تجاویز پیش کیں۔
پہلی انصاف کو برقرار رکھنا:بڑے اور چھوٹے ، تمام ممالک کا باہمی احترام اور مساوات کا قیام ، وقت کی اہم ضرورت اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصول کےاولین تقاضے ہیں۔

ہمیں وسیع مشاورت ، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے اصول پر عمل کرنا چاہئے ، اور تمام ممالک کو مشترکہ طور پر عالمی سلامتی کو برقرار رکھنا چاہئے ، ترقیاتی ثمرات کو بانٹا چاہیے۔ اقوام متحدہ کی آواز کو متوازن بنانا چاہیے جو زیادہ تر ممالک کے مفادات اور خواہشات کی عکاسی کرتی ہے۔
دوسرا قانون کی حکمرانی کو سختی سے نافذ کرنا: اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصول بین الاقوامی تعلقات کو قائم رکھنےکے لئے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں اور بین الاقوامی نظم و ضبط کے استحکام کا ایک اہم سنگ بنیاد بھی ہیں ، جن کو بغیر کسی خوف و ہراس کے برقرار رکھا جانا چاہئے۔

مختلف ممالک کے تعلقات اور مفادات کو صرف نظام اور قواعد کے ساتھ ہم آہنگ کیا جاسکتا ہے
تیسرا تعاون کو فروغ دینا :
بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا اقوام متحدہ کے قیام کی اصل وجہ اور اقوام متحدہ کے چارٹر کا ایک اہم مقصد ہے۔ سرد جنگ کی ذہنیت پر بھروسہ کرنا ، نظریاتی لکیریں کھینچنا ، اور زیرو سم گیم کھیلنا، اس طرح نہ تو داخلی امور حل کئے جاسکتے ہیں اور نہ ہی انسانیت کو درپیش مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔


چوتھا عمل پر توجہ مرکوز کرنا :
کثیرالجہتی کی مشق کرتے ہوئے ، شکوے شکایتیں کرنے کی بجائے عملی کام کرنے چاہییں۔ اقوام متحدہ کو سلامتی ، ترقی ، اور انسانی حقوق کو متوازن انداز میں فروغ دینا چاہیے ۔خاص طور پر ، اسے پائیدار ترقی کے لئے 2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد کرنا ہوگا ۔
صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخط کرنے والا پہلا ملک تھا ، جو اقوام متحدہ کا بانی رکن ملک ہے ، اور سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں واحد ترقی پزیر ملک ہے۔ چین اس ادارے کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :