انسداد غربت : چین کے تجربات اور خدمات

بدھ 7 اپریل 2021

Zubair Bashir

زبیر بشیر

اقوام متحدہ کے 2030 پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کے سترہ اہم ترین اہداف میں غربت کے خاتمے کا ہدف اولین حیثیت کا حامل ہے۔ اس حوالے سے دنیا بھر کے تمام ممالک میں بھرپور کوششیں بھی کی جارہی ہیں۔ غربت کے خاتمے کے راستے میں حاصل ہونے والی مجموعی کامیابیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ یہ کوششیں درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ لیکن اگر ان اعداد و شمار کا تجزیہ کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ان میں بڑا حصہ چین کا ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ چین کی جانب سے غربت کے خاتمے کی راہ میں حاصل کی گئی کامیابیاں نہ صرف تعداد میں زیادہ ہیں بلکہ پائیدار بھی ہیں۔ اس کی وجہ چین کی جانب سے غربت کے خاتمے کے لئے اختیار کیا جانے والا منفرد طریقہ کار ہے۔
چین کی ریاستی کونسل کے پریس دفتر نے چھ تاریخ کو   "انسداد غربت : چین کے تجربات اور خدمات "کے عنوان سے وائٹ پیپر جاری کیا،جس میں سو برسوں میں غربت کے خاتمے کے لیے چین کے عظیم عمل کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ دو ہزار بیس کے اواخر تک چین میں انسداد غربت کا ہدف حاصل کیا گیا۔
وائٹ پیپر میں  نشاندہی کی گئی ہے کہ انسداد غربت کی جنگ سے چین کے دیہات میں جامع اور تاریخی تبدیلی آئی ہے۔ یہ ایک عظیم انقلاب ہے۔ جس کی مدد سے جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر اور دوسرے صد  سالہ ہدف کی تکمیل کے لئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی گئی ہے۔

انسداد غربت  کے میدان میں جامع کامیابی نے چینی قوم کے ہزاروں سال پرانے خواب اور خواہش کو پورا کیا ہے۔
وائٹ پیپر میں نشاندہی کی گئی ہے کہ عالمی آبادی کے پانچویں حصے والے چین میں  مطلق غربت کا خاتمہ اور شیڈول سے دس سال پہلے قوام متحدہ کے دو ہزار تیس پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کی تکمیل ، نہ صرف چینی ترقی میں سنگ میل ہے ،بلکہ عالمی ترقی کی تاریخ کا بھی ایک بڑا واقعہ ہے جو انسداد غربت اور انسانی ترقی کی راہ میں ایک بڑی خدمت ہیں۔


چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی  بیورو کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس تین تاریخ کو منعقدہ ہوا ۔ اجلاس میں چین کے صدرشی جن پھنگ نے کہا کہ چین نے 8 سالہ مسلسل جدوجہد کے بعد مقررہ مدت میں شیڈول  کے مطابق انتہائی غربت  کے خاتمے کا ہدف حاصل کیا ہے ۔ موجودہ معیارات کے تحت  تمام دیہی غریبوں کو غربت سے نکال لیا گیا ہے ۔
غربت کا خاتمہ ملک کے لیے  ایک اہم کام ہے ۔

چینی حکومت کی جانب سے پیش کردہ " غربت کے خاتمے کی مہم " کے دوران چینی نظام کی ترجیحات کو بروے کار لاتے ہوئے مختلف موئثر اقدامات اختیار کئے گئے ۔ مناسب رہائشی مقامات  پر غربا  کی منتقلی ان اقدامات میں شامل ہے  ۔ گزشتہ پانچ برسوں میں دوسرے علاقوں  میں منتقل ہونے والے غربا کی تعداد چھیانوے لاکھ  سے زائد رہی جو ایک درمیانی  آبادی والے ملک کے برابر  ہے ۔


رواں سال پوری دنیا کے لیے ایک غیر معمولی  سال ہے ۔ نوول کورونا وائرس کی وبا کے تحت  چین نے  مختلف مشکلات  پر قابو  پاتے ہوئے  مقررہ مدت کے اندر  باقی  تمام غریبوں کو  غربت سے نجات دلائی ۔  اس کامیابی کی چین پر من گھڑت الزامات لگانے والے اسٹریلیا  کے وزیر اعظم  موریسن نے  بھی حال ہی میں چین کی  تعریف کرتے ہوئے کہا کہ  کوئی بھی ملک ایسا نہیں ہے جس نے چین کی طرح اتنے  زیادہ لوگوں کو غربت سے  نکالا ہو ۔

  جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریز کا کہنا ہے کہ " چین کے تجربات  سے دوسرے ترقی پزیر ممالک  استفادہ کر سکتے ہیں " ۔
چینی صدر مملکت شی جن پھنگ  کا کہنا ہے کہ غربت سے نجات پانا  نئی زندگی اور  نئی جدوجہد کا  نیا آغاز ہے ۔  چین کے لئے غربت سے نجات پانا  ،  خوشحالی کی طرف گامزن ہونا، اور چینی قوم کی عظیم الشان  نشاۃ ثانیہ کی  تکمیل ایک "صدی کا ریلے" ثابت ہوگا ۔

چین کی حکومت اور لوگ بہتر مستقبل   کی تعمیر کیلئے  اپنی پیش  قدمی  نہیں روکیں گے۔
س نومبر کو  ، چینی صدر شی جن پھنگ نے جی 20 رہنماؤں کے پندرہویں اجلاس میں شرکت کی  اور اپنے خطاب میں پائیدار ترقی کے حوالے سے  چین کے تصورات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے  اس بات پر زور دیا  کہ "ترقی انسداد غربت کی کلید  ہے"تیئس تاریخ کو ، چین کے صوبہ گوئی جو نے اعلان کیا کہ  صوبے میں غربت زدہ آخری نو کاؤنٹیوں کو بھی غریب کاؤنٹیوں کی فہرست سے نکال  دیا گیا ہے۔

اس طرح ، چین میں تمام غریب کاونٹیز غربت سے چھٹکارا پا چکی ہیں۔چین کے تجربات اور ٹھوس عمل بنی نوع انسان کی تاریخ میں انسداد غربت کے حوالے سے ایک  عظیم معجزے کے مترادف ہے جس نے دنیا  سے غربت کے خاتمے کے مقصد   کے لئے پختہ اعتماد اور مضبوطی فراہم کی ہے۔عالمی بینک کے تخمینوں کے مطابق ، 2020 میں عالمی سطح پر انتہائی غربت کی شرح میں پہلی بار اضافے کی توقع ہے۔

ایک مشکل صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے ، جناب شی جن پھنگ  نے زور دیا کہ ترقیاتی ایجنڈے کو عالمی میکرو پالیسی کوآرڈینیشن میں زیادہ نمایاں حیثیت دینی چاہیے ۔ انہوں نے  ترقی کو  اولین ترجیح دینے ، جامع اور متوازن پالیسی اپنانے  اور عمدہ بین الاقوامی اقتصادی ماحول تشکیل دینے جیسی اہم تجاویز  پیش کی ہیں۔ ان تجاویز نے دنیا کو درپیش مشکلات اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اعتماد فراہم کیا ہے۔

چین کے جنوبی شہر چھانگ شا میں  لاؤس کے قونصل جنرل بن انڈباد نے حال ہی میں اپنے ایک مضمون میں کہا  کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی میں غربت کا خاتمہ ایک قابل قدر عظیم کارنامہ ہے ۔ایک  ارب چالیس کروڑ  آبادی والا ایک بڑا ترقی پذیر ملک غربت کا  مکمل طور پر خاتمہ کر رہا ہے ،یہ انسانیت کی ترقیاتی تاریخ میں ایک معجزہ ہے۔ غربت کے خاتمے میں ترقی پذیر ممالک کی اکثریت کے لئے چین کے تجربات معاون اور سودمند ہیں۔

"مشترکہ ترقی ہی حقیقی ترقی ہے۔" ایک ایسا چین جو 10 سال قبل انسداد غربت کے ہدف کی جستجو کر رہا تھا ،آج ترقی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے ۔چین انسداد غربت کے حوالے سے ترقی پذیر ممالک کی استعداد کار میں اضافے  اور اشتراکی ترقی سے ایک بہتر دنیا کی تعمیر کے لئے کوشاں رہےگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :