عوامی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ ہر طرح کی صعوبتوں اور ناانصافیوں کو برداشت کرکے ووٹ کے تقدس کیلئے مردانہ وار مقابلہ کیا ‘ عوام کے بنیادی حق کے حصول کے اصول پر کبھی سودا بازی نہیں کی‘

ملک میں 70سال سے ووٹ کا حق پامال ہوتا رہا، ہمارے حقوق سلب کئے جاتے رہے ‘پنجاب اس روایت کا ساتھ دیتا رہا، اب اگر پنجابی ووٹ کا حق مانگنے نکلا ہے تو یہ باچا خان کے پیروکاروں کی فتح ہے عوامی نیشنل پارٹی پختونخوا کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایمل ولی خان کا چارسدہ میں شمولیتی اجتماع سے خطاب

جمعرات 19 اپریل 2018 17:48

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اپریل2018ء) عوامی نیشنل پارٹی پختونخوا کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ ہر طرح کی صعوبتوں اور ناانصافیوں کو برداشت کرکے ووٹ کے تقدس کیلئے مردانہ وار مقابلہ کیا ہے اور عوام کے بنیادی حق کے حصول کے اصول پر کبھی سودا بازی نہیں کی۔اس ملک میں گذشتہ ستر سال سے ووٹ کا حق پامال ہوتا رہا، ہمارے حقوق سلب کئے جاتے رہے اور پنجاب اس روایت کا ساتھ دیتا رہا، اب اگر پنجابی ووٹ کا حق مانگنے نکلا ہے تو یہ باچا خان کے پیروکاروں کی فتح ہے۔

وہ آج چارسدہ کے یونین کونسل نستہ میں ایک شمولیتی اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ 1947 میں اس صوبے پر خدائی خدمتگاروں کی منتخب حکومت تھی اور جونہی یہ ملک آزاد ہوا تو ایک ہفتے بعد ہی منتخب حکومت کو برخاست کرکے صورتحال یوں بنادی گئی کہ اسمبلی میں اکثریت تو خدائی خدمتگاروں کی تھی مگر حکومت کرنے کا اختیار کسی اور کو دیدیا گیا۔

(جاری ہے)

کیا اس وقت ان لوگوں کو ووٹ کا تقدس یاد تھا انہوں نے مزید کہا کہ ہمیشہ سے ہمارا حق سلب کرکے پنجابی کو دیا جاتا رہا۔ بنگالی مسلمان اور پاکستانی تھا، جن کا مطالبہ صرف یہ تھا کہ ان کے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے مگر ذوالفقار علی بھٹو کو آگے لاتے ہوئے ان کے ووٹ کا تقدس پامال کیا گیا۔ ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ فخر ہے کہ ہمارے اسلاف نے ہمیشہ ووٹ پر اعتماد کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2013 میں ایسی صورتحال بنی کہ ہم ووٹ مانگنے سے بھی قاصر تھے، اپنے جنازے اٹھارہے تھے، جلسے کرنے کیلئے میدان میسر نہیں تھا مگر ووٹ کے تقدس پر ہمارے اعتماد کا یہ عالم تھا کہ ہم پھر بھی میدان میں کھڑے رہے اور اس مشکل صورتحال میں بھی پانچ لاکھ پختونوں نے ہم پر اعتماد کیا حالانکہ پانچ لاکھ تو کیا، پچاس لاکھ ووٹوں سے بھی فرشتوں کے ووٹوں کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی کو زیر کرنے کیلئے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے جاتے رہے مگر جمہوریت پر پارٹی کا غیر متزلزل یقین اور عوامی ووٹ کے احترام کے اصول پر کاربند رہے اور انشاء اللہ ہم اس روایت پر قائم رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم روز اول سے پارلیمنٹ کی بالادستی پر نہ صرف یقین رکھتے ہیں بلکہ اس کیلئے لڑتے بھی رہے ہیں۔

اب اگر ربع صدی کے لاڈلے کو بھی احساس ہوچلا ہے تو یہ ہماری فتح ہے۔ کیونکہ باچا خان کی تحریک کا اصول ہے کہ صرف وہی شخص اسمبلی جائے جسے عوام ووٹ دے کر کامیاب بنائیں اور اسی اصول پر چلتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین نے ہمیشہ آمروں سے مار کھائی ہے۔ جو لوگ ڈکٹیٹروں کی پیداوار ہیں، وہ ووٹ کا تقدس اور اس کیلئے دی جانی والی قربانیوں کی بابت کیا جانیں۔

اے این پی کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ آج کل بعض پختون نوجوان اٹھے ہیں اور لاپتہ افراد کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے پشاور میں جلسہ کیا۔ سوات جارہے ہیں۔ یہ بات میں یا عوامی نیشنل پارٹی نہیں بلکہ پاکستان کے ایک نہایت ذمہ دار شخص کا کہنا ہے کہ افتاب احمد خان شیرپاو نے چار ہزار افراد امریکہ کے حوالے کئے ہیں۔

پختونوں کو اپنے پرائے میں واضح فرق کرلینا چاہئے، ایمل ولی خان نے سوال کیا کہ کیا پختون چار ہزار پختونوں کو لاپتہ کرنے والوں کا محاسبہ کرنے کیلئے تیار ہیں ان کا کہنا تھا کہ کوئی خان بہادر کبھی قوم کے حقوق کا نگہبان نہیں بن سکتا، انہوں نے ہمیشہ غیروں کے مفادات کا تحفظ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پختون نوجوان مسنگ پرسنز کا پشاور اور سوات کے جلسوں میں نہیں بلکہ ان لوگوں سے پوچھیں جن کے دفتروں کے چکر لگاکر ان سے لاپتہ افراد بارے مدد مانگنے کیلئے جرگہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر اس ملک میں ائیندہ بھی کوئی غیر جمہوری قدم اٹھایا گیا تو عوامی نیشنل پارٹی میدان میں اس صورتحال کا بھرپور انداز میں مقابلہ کرے گی۔