کبھی طلال کو توکبھی دانیال کوپکڑلیتے ہیں، نواز شریف

وہاں جیسا سلوک کیا جاتا ہےکسی جج کوزیب نہیں دیتا،احسن اقبال نےٹھیک کہا آپ کی عزت ہےتوسیاستدانوں کی بھی ہے،قائد ن لیگ نوازشریف کی احسن اقبال کوشاباش،شرکاء کی تالیاں

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 28 اپریل 2018 17:16

کبھی طلال کو توکبھی دانیال کوپکڑلیتے ہیں، نواز شریف
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔28 اپریل 2018ء) : پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف نے وفاقی وزیر احسن اقبال کوشاباش دیتے ہوئے کہا ہے کہ احسن اقبال نے ٹھیک کہا آپ کی عزت ہےتوسیاستدانوں کی بھی ہے،کبھی طلال کوکبھی دانیال کوپکڑلیتےہیں،وہاں جیسا سلوک کسی جج کوزیب نہیں دیتا،نواز شریف کےمزاح پرشرکاء نے تالیاں بجائیں۔انہوں نے فیصل آباد اور گوجرانوالہ ڈویژن کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں موجودہ حالات میں کچھ کرنا ہوگا۔

ہمیں اپنی سوچ اور فکر کوتبدیل کرنا ہوگا۔اگر ہم نے اگلے 70سال بھی ایسے گزار دیے توپھر بھارت اور پاکستان کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا؟ بنگلا دیش، سری لنکا اور نیپال کی کرنسی ہماری کرنسی سے زیادہ مضبوط ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے ساتھ 1998ء اور اب پھر وہی کیا جارہا ہے لیکن پاکستان کیلئے توسوچنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہ جیسے ہی فیصلہ آیا ڈالر120روپے پرچلا گیا۔

اسٹاک ایکسچینج 53 ہزار پرتھی جس دن سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا۔ ہماری ترقی کی شرح اگر 7پوائنٹ سے اوپر نہیں جاتی توہم آگے نہیں بڑھ جاتے۔انہوں نے کہاکہ اچھا بھلا ترقی کرتا ہوا ملک اب پیچھے کی طرف چل پڑا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے ساتھ بڑی زیادتی کی گئی ہے۔ میرے خلاف کیس میں بنایا گیا کیس میں کچھ بھی نہیں ہے۔کیس میں جوگواہ ہیں آپ لوگوں نے گواہی بھی سنی ہوگی وہ الٹا ہماری ہی حمایت کرگئے ہیں۔

مجھے گھبراہٹ نہیں ہے۔ مجھے 7سال جلاوطن بھی کیا گیا، اٹک قلعے میں بھی رکھا گیا۔ نوازشریف نے کہا کہ اگر اس طرح کی حرکت کرکے مجھے ڈرا یا خوف زدہ نہیں کرسکتے۔ میں کیا ڈرنا ہے؟ میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح کی زیادتیوں کیخلاف ہمیں کھڑا ہونا پڑے گا۔پریشانیا ںآ تی رہتی ہیں ۔کھڑے ہوں گے تو70سال بہتر ہوں گے۔نوازشریف نے کہا کہ کسی وزیراعظم نے اپنی مدت پوری نہیں کی۔

ذوالفقار بھٹو، لیاقت علی خان اور بینظیر بھٹو نے اپنی مدت پوری کی ہے؟ نوازشریف کو قوم نے تیسری بار منتخب کیا لیکن تیسری بار بھی مدت پوری نہیں کرسکا۔ ہمارے ہاںآ ئین و قانون کوپاؤں کی نوک پررکھا جاتا ہے۔ریاست کے تین پلر ہیں۔عدلیہ ، پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو ہے۔آج حکومت کی رٹ کہاں ہے؟ میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، شہباز شریف سے پوچھتا ہوں کہ کوئی آپ کے پا س اتھارٹی یا اختیار ہے؟ انہوں نے کہا کہ کیا ہم صرف دیکھتے رہیں گے یا کوئی اسٹینڈ بھی لیں گے؟اگر ہمیں ان زیادتیوں کا مقابلہ نہیں کرنا توپھر مجھے یا آپ کواس منصب پراور عوام می نمائندگی کا کوئی حق نہیں ہے۔

یا پھر یہ کہیں کہ جج صاحب یہ لومیرے نامزدگی کاغذات قبول کرو مجھے الیکشن لڑنا ہے۔مجھے اور ہم سب کواپنے ماضی کی تلافی کرنا ہوگی۔مجھے نہیں معلوم کہ میرا 10دن بعد مستقبل کیا ہوگا؟ میں کہاں ہوں گا؟ لیکن میں جہاں بھی ہوں گا میرے نظریے اور اسٹینڈ میں تبدیلی نہیں آئے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنا مستقبل سنوارنے کیلئے عہد کرنا ہوگا۔

ووٹ کو عزت دو کانعرہ گھر گھر جاچکا ہے اب ہم نے اس نعرے پرعمل کروانا ہے۔تبدیلی کا وقت آگیا ہے،قوم کواٹھ کھڑے ہونا چاہیے،قوم جب کھڑی ہوجائے توکوئی بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ بہت کوشش کی گئی کہ پارٹی کے بندوں کوتوڑا جائے۔ جن لوگوں کے بارے ہمیں پہلے ہی پتا تھا کہ ان کوٹکٹ نہیں دینا چاہیے۔ جوجاچکے ان لوگوں نے مجھے پارٹی صدارت کیلئے بھی ٹکٹ نہیں دیا تھا۔

سینیٹ الیکشن میں پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے تیر کے نشان پرمہر لگائی۔اب کس زبان سے وہ نئے پاکستان کانعرہ لگاتے ہیں۔ پرویز خٹک کے منہ سے بھی یہ بات نکل گئی تھی۔ کہ اوپرسے آرڈر آیا ہے ؟ اب وہ اس کی وضاحت دے رہے ہیں کہ اوپر کا مطلب بنی گالہ ہے۔ اگر ہم نے اوپر سے آرڈر لینا ہے توسیاست چھوڑ دینی چاہیے۔ خان صاحب چھوڑ دو سیاست اگر اوپر سے آرڈر لینا ہے۔ ایک طرف خان صاحب کہتے ہیں کہ زرداری سب سے بڑی بیماری ہے اور پھر تیر کوووٹ بھی دیتے ہو؟ہمیں یہ چھوڑنا ہوگا؟ نوازشریف نے کہا کہ ڈرنا نہیں چاہیے، خدا نے جینا جتنا لکھا ہے اس کو کوئی چھین نہیں سکتا۔ باطل کیخلاف ڈٹ جاؤ۔اور الیکشن کی تیاری کرو۔