پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں معیشت کا بیڑا غرق کیا، سندھ کے عوام آئندہ انتخابات میں ان سے حساب لیں گے،

خیبر پختونخوا کی حکومت والے کرپشن کی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن انہوں نے اپنے احتساب کمیشن کے ساتھ جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے، توانائی کا بحران اور دہشت گردی کا خاتمہ مسلم لیگ (ن) نے کیا ہے، مہنگائی تین فیصد پر آ گئی ہے، معیشت کا پہیہ چل پڑا ہے، پچھلے ستر سال میں اتنی بجلی پیدا نہیں ہوئی جتنی موجودہ حکومت کے پانچ سالہ دور میں ہوئی ہے، شرح نمو میں 2013ء کے بعد دوگنا اضافہ ہوا ہے، مشترکہ مفادات کونسل کا بائیکاٹ عوام کی ہمدردی میں نہیں سیاسی نمبر بنانے کے لئے کیا گیا وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد الله خان کا سینیٹ میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اظہار خیال پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان کا وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد الله خان کی ایوان بالا میں تقریر کے دوران احتجاج، بار بار ان کی تقریر میں رخنہ ڈالتے رہے

بدھ 2 مئی 2018 21:57

پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں معیشت کا بیڑا غرق کیا، سندھ کے عوام ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مئی2018ء) وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد الله خان نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں معیشت کا بیڑا غرق کیا، سندھ کے عوام آئندہ انتخابات میں ان سے حساب لیں گے۔ خیبر پختونخوا کی حکومت والے کرپشن کی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن انہوں نے اپنے احتساب کمیشن کے ساتھ جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے، بجٹ کا تعلق حکومتی کارکردگی سے ہوتا ہے، توانائی کا بحران اور دہشت گردی کا خاتمہ مسلم لیگ (ن) نے کیا ہے، مہنگائی تین فیصد پر آ گئی ہے، معیشت کا پہیہ چل پڑا ہے، پچھلے ستر سال میں اتنی بجلی پیدا نہیں ہوئی جتنی موجودہ حکومت کے پانچ سالہ دور میں ہوئی ہے، شرح نمو میں 2013ء کے بعد دوگنا اضافہ ہوا ہے۔

کراچی میں دہشت گردی کی صورتحال کا سب کو علم ہے، مشترکہ مفادات کونسل کا بائیکاٹ عوام کی ہمدردی میں نہیں سیاسی نمبر بنانے کے لئے کیا گیا، دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان نے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد الله خان کی ایوان بالا میں تقریر کے دوران احتجاج کیا اور بار بار ان کی تقریر میں رخنہ ڈالتے رہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو ایوان بالا میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد الله خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت وہ واحد حکومت ہے جس کے وزراء اپنے وزیراعلیٰ اور اپنے لیڈر کے خلاف کرپشن کے الزامات لگا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پیرس، دوبئی، امریکہ، لاہور، اسلام آباد، ملتان اور کراچی میں محلات ہیں، انہیں دوسروں کے ایک دو محل بہت چبھتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے سندھ کے عوام کو کچھ نہیں دیا، کراچی میں میٹرو بس کا منصوبہ مسلم لیگ (ن) نے مکمل کیا لیکن سندھ حکومت جس نے اس کے لئے بسیں فراہم کرنا تھیں، وہ ابھی تک نہیں کر سکی۔ کے فور منصوبے کے لئے بھی سندھ حکومت نے اپنے حصے کے فنڈز نہیں دیئے۔

مشترکہ مفادات کونسل کا بائیکاٹ صرف سیاسی نمبر بنانے کے لئے کیا گیا۔ الیکشن میں انہیں پتہ چل جائے گا کہ سندھ کے عوام ان سے کیسے بدلہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کسی بھی مسئلے پر بات ہو سکتی ہے کیونکہ بجٹ کا تعلق حکومتی کارکردگی سے ہوتا ہے۔ 2013ء میں توانائی کی جو صورتحال تھی وہ سب کے سامنے ہے، دیامیر بھاشا ڈیم، تربیلا اور منگلا کی توسیع کے منصوبے مسلم لیگ (ن) نے شروع کئے۔

کراچی میں دہشت گردی پر قابو پایا، مہنگائی کو سات فیصد سے 3 فیصد پر لے کر آئی، معیشت کا پہیہ چلایا۔ جی ڈی پی کو دوگنا کیا ہے اور اتنی بجلی پیدا کی ہے کہ 70 سال میں نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی کارکردگی کو آج غیر جانبدار ادارے اور غیر ملکی پریس بھی سراہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بجلی کے منصوبے ہم نے شروع کئے ہیں، تھرکول، کراچی۔

حیدر آباد موٹر وے، سکھر ۔ ملتان موٹر وے اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا میں موٹر ویز کس نے بنائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) یہ نہیں دیکھتی کہ کہاں سے اسے نمائندگی ملی ہے یا نہیں ملی، وہ سب کے ساتھ یکساں سلوک کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام آئندہ بھی مسلم لیگ (ن) کو ہی کامیاب بنائے گی۔ سینیٹر مشاہد الله خان کی طرف سے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی کارکردگی کے ذکر پر پیپلز پارٹی کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور انہوں نے احتجاج کیا۔

سینیٹر مشاہد الله خان نے ایک رکن کے احتجاج پر کہا کہ یہ ایوان بالا ہے، یہ کسی صوبائی کونسل کا اجلاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رکن شاید اس لئے زیادہ احتجاج کر رہے ہیں کہ وہ لوٹے خرید کر اس ایوان میں پہنچے اور ان کے زیادہ پیسے خرچ ہوئے ہیں۔ مشاہد الله خان کے ان ریمارکس پر پورا ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا۔ چیئرمین کی بار بار ہدایت کے باوجود پیپلز پارٹی کے ارکان سینیٹر مشاہد الله خان کی تقریر پر مسلسل شور کرتے رہے۔