محمود خان اچکزئی نے سیاستدانوں،ججوں اور جرنیلوں کے مابین گرینڈ گول میز کانفرنس کا مطالبہ کردیا

آرمی چیف سے درخواست ہے کہ اپنے ماتحتوں سے کہیں کہ پاکستان کی سیاست میں مداخلت نہ کریں، سیاستدانوں کے ہاتھ نہ مروڑیں،اگر ان حالات میں ملک کو کچھ ہوا تو آپ اس کے ذمہ دار ہوں گے، عدل کا مطلب صرف یہ نہیں کہ نواز شریف کو آگے کرو، نواز شریف کو آپ نے تاحیات نااہل کر دیا، اب اس کو جیل بھیج رہے ہیں، ایک اور بھٹو کیس تشکیل دیا جا رہا ہے،اگر ایسا ہوا توپنجاب سے جو رد عمل آئے گا وہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، افغانستان ہمارا دوست ہمسایہ سٹریٹجک پارٹنر اور ایک بڑی منڈی ہے،ملک کو آئین کے مطابق چلانے کے لئے تمام فریقین کو دیانتداری کے ساتھ اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، فاٹا میں اصلاحات کے عمل میں وہاں کے مقامی قبائلیوں کی رائے لی جائے، گرینڈ گول میز کانفرنس وقت کی ضرورت ہے جس میں سیاستدان، جرنیل اور جج مل کر ملک کو مشکلا ت سے نکالیں، الیکشن میں مداخلت نہ کی جائے، اگر الیکشن شفاف نہ ہوئے تو ملک بہت بڑے بحران کا شکار ہو جائے گا،دفاعی بجٹ کو کم کر کے تعلیم اور صحت کا بجٹ بڑھا جائے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا قومی اسمبلی میںبجٹ پر عام بحث کے دوران اظہار خیال

جمعرات 10 مئی 2018 20:08

محمود خان اچکزئی نے سیاستدانوں،ججوں اور جرنیلوں کے مابین گرینڈ گول ..
سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 مئی2018ء) پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے سیاستدانوں،ججوں اور جرنیلوں کے مابین گرینڈ گول میز کانفرنس کا مطالبہ کرتے ہوئے کہ ہے کہ آرمی چیف سے درخواست ہے کہ اپنے ماتحتوں سے کہیں کہ پاکستان کی سیاست میں مداخلت نہ کریں، سیاستدانوں کے ہاتھ نہ مروڑیں،اگر ان حالات میں ملک کو کچھ ہوا تو آپ اس کے ذمہ دار ہوں گے، عدل کا مطلب صرف یہ نہیں کہ نواز شریف کو آگے کرو، نواز شریف کو آپ نے تاحیات نااہل کر دیا، اب اس کو جیل بھیج رہے ہیں، ایک اور بھٹو کیس تشکیل دیا جا رہا ہے،اگر ایسا ہوا توپنجاب سے جو رد عمل آئے گا وہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، افغانستان ہمارا دوست ہمسایہ سٹریٹجک پارٹنر اور ایک بڑی منڈی ہے،ملک کو آئین کے مطابق چلانے کے لئے تمام فریقین کو دیانتداری کے ساتھ اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، فاٹا میں اصلاحات کے عمل میں وہاں کے مقامی قبائلیوں کی رائے لی جائے، گرینڈ گول میز کانفرنس وقت کی ضرورت ہے جس میں سیاستدان، جرنیل اور جج مل کر ملک کو مشکلا ت سے نکالیں، الیکشن میں مداخلت نہ کی جائے، اگر الیکشن شفاف نہ ہوئے تو ملک بہت بڑے بحران کا شکار ہو جائے گا،دفاعی بجٹ کو کم کر کے تعلیم اور صحت کا بجٹ بڑھا جائے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو قومی اسمبلی میں مالی سال 2018-19کے بجٹ پر عام بحث کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان میں رہنے والا ہر شخص جانتا ہے کہ پاکستان انتہائی خطرناک حالات سے گزر رہا ہے، یہ سب جانتے ہوئے بھی ہمارے ملک میں جو نفرتیںبڑھ رہی ہیں یہ پاکستان میں پہلے کبھی نہیں ہوا، ایک دوسرے کے خلاف نفرتیں اور کدورتیں بڑھ رہی ہیں۔

میں کسی کی دل آزاری نہیں کرنا چاہتا، اور ہم سب نے آئین کے تحت اس ملک کو چلانا ہے،یہ ملک جتنا جرنل یا جج کا ہے اتنا ہی میرا ہے، یہ ملک ہمارا ہے، پاکستان رضاکارانہ فیڈریشن ہے، بڑی مشکلات کے بعد ہم نے آئین بنا یا، آئین کی تین قسم کے لوگ سیاستدان، جرنیل اور جج حلف اٹھاتے ہیں، جرنیل اپنے حلف میں کہتا ہے کہ میں کسی سیاسی معاملے میں دخل اندازی نہیں کروں گا، آرمی چیف سے کہتا ہوں کہ اپنے ماتحتوں سے کہیں کہ پاکستان کی سیاست میں مداخلت نہ کریں، سیاستدانوں کے ہاتھ نہ مروڑیں، دو نمبر کے لوگوں سے پاکستان کو چلانے کی کوشش نہ کریں، اگر ان حالات میں ملک کو کچھ ہوا تو آپ اس کے ذمہ دار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم نے کچھ ریوڑیاں بیچیں، امریکہ نے شمارلی کوریا کو دھمکیاں اسی قسم کی روڑیاں بیچنے پر دھمکیاں دیں، شام میں داعش قسم کی قوتیں شکست کھا رہی ہیں اب وہ قوتیں افغانستان اور پاکستان میں آئیں گی، جن کو ہم نے روکنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم عدل کے مخالف نہیں مگر عدل کا مطلب صرف یہ نہیں کہ نواز شریف کو آگے کرو، نواز شریف کو آپ نے تاحیات نااہل کر دیا، اب اس کو جیل بھیج رہے ہیں، ایک اور بھٹو کیس تشکیل دیا جا رہا ہے، بھٹو کیس کی حالت یہ ہے کہ کوئی وکیل اس کو کیس کا ریفرنس دینے کو تیارنہیں، اگر ایسا ہوا تو اس کی بیٹی نکلے گی اور اس کا کوئی ساتھ دے یا نہ دے میں ہر حالت میں اس کا ساتھ دوں گا،نواز شریف کے ساتھ کچھ کیا گیا تو پنجاب سے جو رد عمل آئے گا وہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، خدا کیلئے اب پارٹیا ں بنانا اور پھر انہیں ختم کرنا چھوڑ دیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی بلوچستان اور فاٹا کی صورتحال نازک ہے، اس معاملے پر گول میز کانفرنس بلائی جائے۔ اس کا حل یہ ہے کہ ہم سب آئین پر متفق ہوں، ہمیں جرات سے بعض فیصلے کرنے ہوں گے اور عدل کا ایک موثر نظام قائم کرنا ہوگا۔ملک میں اس وقت تمام اداروں کے درمیان گرینڈ جرگہ ناگزیر ہے، فاٹا میں سینکڑوں نہیں ہزاروں لوگ مارے گئے، آپ کے تمام وہ کام کئے وہ نہیں کرنے چاہیے تھے، اس طرح کے مظالم کے بعد منظور پشتین جیسے لوگ نہیں نکلیں گے تو اور کیا ہو گا، پختون موومنٹ کو غلط انداز میں ہینڈل نہ کریں ور نہ خطرناک نتائج نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہو چکی، امریکہ اسرائیل ایک ہو گئے ہیں اور سعودی عرب بھی اس کا ساتھ دے رہا ہے، ان حالات میں ہم سعودی عرب کا ساتھ دیں گے یا ایران کا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک میں سوسائٹی کو مذہبی بنیادوں پر چارج کیا ہوا ہے، ہمیں جرات سے بعض فیصلے کرنے ہیں، چار قسم کے لوگ ملک میں گڑ بڑ کر سکتے ہیں، اگر جج اپنی حدود سے نکلتاہے تو ہماری ذمہ داری ہے کہ اس جج کو روکیں، آئین میں طاقت کا سرچشمہ عوام ہے، کوئی صحافی جو رات کو ٹی وی پر بیٹھ کر غلط بات کرتا ہے تو اسے روکنا ہو گا، جرنیل جو آئین کی حدود سے نکلتا ہے تو ہمیں کہنا چاہیے جرنیل مردہ باد، اگر کوئی سیاستدان ڈکٹیٹر بننے کی کوشش کرتا ہے تو اسے روکنا ہو گا، ہر ادارے کی حدود آئین میں درج ہیں، عدلیہ کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے۔

آئین کہتا ہے کہ 20 کروڑ عوام کی نمائندہ پارلیمان فیصلے کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا دوست ہمسایہ سٹریٹجک پارٹنر اور ایک بڑی منڈی ہے۔ افغانستان کے معاملات افغانوں پر چھوڑنا چاہئیں،ہمیں افغانستان میں مداخلت روکنا ہو گا، افغانستان میں پاکستان سے مدد کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا، افغانستان چار ہزار امریکی اور دیگر ممالک کے لوگ مرے ہیں اور وہ ہمیں ذمہ دار قرار دے رہے ہیں، افغانستان ہمارا دوست ہے، چالیس سال میں بہت ہو گیا افغانستان پاکستان کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے، ہمیں امن کا راستہ اپنانا چاہیے، یہ نہ ہو کہ تاریخ کا شکنجہ ہم پر مضبوط ہو جائے، فاٹا میں اصلاحات کے عمل میں وہاں کے مقامی قبائلیوں کی رائے لی جائے،فاٹا کے حوالے سے محتاط رویہ اپنایا جائے، فاٹا ریفارمز اگر کرنے ہیں تو فاٹا کے لوگوں سے تو پوچھیں، پاکستان کو بچانے کا واحد راستہ ہے کہ ہم توبہ کرلیں، میرے اوپر کوئی بھی الزام لگائیں مگر میرے اوپر وطن فروشی کا الزام نہ لگائیں، تمام ڈکٹیٹرز کے خلاف لڑا ہوں، اسی لئے آپ ہم سے ناراض ہیں کہ ہم آپ کی ناجائز باتیں مانتے نہیں، ہم آج کے دور میں بھی لوگوں کی زبانوں پر تالے لگا رہے ہیں، ہمیں مادری زبانوں کو اہمیت دینی چاہیے، بافواج پاکستان کا بجٹ بڑھا دیا، درخواست ہے کہ ان کا بجٹ کم کر کے تعلیم اور صحت کا بجٹ بڑھادیں، فاٹا کو نہ چھیڑیں فاٹا کے لوگوں کو کہہ دیں کہ جو ہو گا آپ کی مرضی سے ہو گا، گرینڈ گول میز کانفرنس وقت کی ضرورت ہے جس میں سیاستدان، جرنیل اور جج مل کر ملک کو مشکلا ت سے نکالیں، یہ تجویز غلط ہے مگر مجبوری میں یہ تجویز دے رہا ہوں، الیکشن میں مداخلت نہ کی جائے، اگر الیکشن شفاف نہ ہوئے تو ملک بہت بڑے بحران کا شکار ہو جائے گا۔