کالعدم تنظیموں کیلئے پارلیمنٹ تک رسائی کی راہ ہموار کرنے کی سازش زوروں پر ہے ، میاں افتخار حسین

ہم خطے میں امن کے خواہاں ہیں، راستہ نہ روکا گیا تو ملک دہشت گردوں کے ہاتھ میں چلا جائے گا سی پیک میں پختونوں کا حق غصب کرنے سے مہنگائی اور بے روزگاری میں بھی تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کا حصہ ہونا چاہئے اور صوبے و مرکز کی طرف سے خصوصی پیکج کے ساتھ اسے صوبے میں ضم کیا جائے،سیکرٹری جنرل عوامی نیشنل پارٹی

ہفتہ 12 مئی 2018 21:01

%پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ ہم خطے میں امن کے خواہاں ہیں لیکن حکومتیں کالعدم جماعتوں کو سپورٹ کر رہی ہیں اور ان کیلئے پارلیمنٹ تک رسائی کا راستہ صاف کیا جا رہا ہے ، مختلف ناموں سے کالعدم تنظیمیں خود کو رجسٹرڈ کرا رہی ہیں اور اگر اس کا راستہ نہ روکا گیا تو ملک دہشت گردوں کے ہاتھ میں چلا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونین کونسل ڈاگ بیسود پبی میں نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر مختلف سیاسی شخصیات نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت اے این پی میں شمولیت کا اعلان کیا ، میاں افتخار حسین نے شامل ہونے والوں کو سرخ توپیاں پہنائیں اور مبارکباد دی ، انہوں نے مزید کہا کہ کہ آئندہ عام انتخابات سے قبل فاٹا کو صوبے میں ضم کر کے صوبائی اسمبلی میں اسے نہ صرف نمائندگی دی جائے بلکہ آئینی ترمیم کے ذریعے صوبائی کابینہ میں انہیں حصہ دیا جائے ، انہوں نے کہا کہ صرف دو افراد فاٹا اصلاحات کی مخالفت کر رہے ہیں جو سمجھ سے بالاتر ہے ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کا حصہ ہونا چاہئے اور صوبے و مرکز کی طرف سے خصوصی پیکج کے ساتھ اسے صوبے میں ضم کیا جائے خواتین کی نمائندگی بھی فاٹا کو ملنی چاہئے ، انہوں نے سپریم کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھانے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ ایف سی آر کے خاتمے کی جانب یہ اہم قدم ہے ،، اٹھارویں ترمیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 10جنوری کو وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے بعد کیبنٹ ڈویژن نے اٹھارویں ترمیم کی واپسی کیلئے تجاویز طلب کیں ، صرف چند عناصر ایسے ہیں جن کی آنکھ میں اٹھارویںترمیم کھٹک رہی ہے ،تاہم اگر اسے رول بیک کیا گیا تو اے این پی میدان میں ہو گی۔

(جاری ہے)

سی پیک بارے میاں افتخار حسین نے کہا کہ چینی سفیر کے ساتھ بارہا ملاقاتوں میں انہوں نے مغربی اکنامک کوریڈور تعمیر کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم مرکز ی حکومت نے دھوکہ دیا، انہوں نے کہا کہ سی پیک میں صوبے کا حق نہ ملا تو یہ پختونوں کا معاشی قتل ہوگا ،انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں چین کی سرمایہ کاری کے حق میں ہیں تاہم سی پیک میں اپنا حق بھی چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے تعصبانہ رویے کی وجہ سے صوبے میں سرمایہ کاری کا راستہ بند کیا جا رہا ہے ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ مغربی اکنامک کوریڈور کو اس کی اصل شکل میں تعمیر کیا جائے اور قبائل میں ایکسپریس وے تعمیر کر کے تمام قبائلی علاقوںکو اس سے منسلک کیا جائے انہوں نے کہا کہ پختونوں کو مغربی اکنامک کوریڈور میں صرف ایک سڑک دی جا رہی ہے جبکہ انڈسٹریل زون کا کہیں نام و نشان تک نہیں،میاں افتخار حسین نے مطالبہ کیا کہ وفاقٰ حکومت ہوش کے ناخن لے اور مغربی اکنامک کوریڈور کو اس کی اصل روح کے مطابق تعمیر کیا جائے ،انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ سی پیک میں انرجی اینڈ پاور کے منصوبوں کیلئے 39ارب ڈالر ملے لیکن یہ رقم پنجاب میں کوئلے سے مہنگی بجلی پیدا کرنے پر صرف کی گئی اور ہمارے صوبے کی خدمات کو نظر انداز کر دیا گیا ، انہوںنے استفسار کیا کہ حکمران 80پیسے فی یونٹ بجلی پیدا کرنے سے کیوں کترا رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے اس اقدام سے نہ صرف ہمارے صوبے میں سرمایہ کاروں کا راستہ بند کیا جا رہا ہے بلکہ مہنگائی اور بے روزگاری میں بھی تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ہوش کے ناخن لے تو خیبر پختونخوا اور فاٹا کے قدرتی ذرائع سے استفادہ کر کے ملک کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے بچایا جا سکتا ہے، میاں افتخار حسین نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے علاوہ کوئی دوسرا نظام نہیں چل سکتا ، انتخابات کا مقررہ وقت پر آزادانہ اور منصفانہ طریقے سے انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کا مسئلہ ہمارے لئے زندگی اور موت سے بھی بڑھ کرہے ،ملک کے تمام صوبے اس کی مخالفت کر چکے ہیں اور اسمبلیوں سے اس کی مخالفت میں قرار دادیں پاس کر چکے ہیں ، انہوں نے کہا کہ اسفندیار ولی خان ببانگ دہل اعلان کر چکے ہیں کہ اگر اس مسئلے کو دوبارہ چھیڑا گیا تو اے این پی بھرپور مزاحمت کرے گی اور اے این پی کا ہر کارکن میدان میں نکلے گا۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں کو کمزور کرنے کی پالیسی ملک کے مفاد میں نہیں ہے ،۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پہلے ہی عوام مشکلات کی دلدل میں دھنس چکے ہیں اور صوبائی حکومت کی بد انتظامی کی وجہ سے خیبر پختونخوا تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے ، انہوں نے کہا کہ پشاور میں جو گرین بیلٹ موجود تھی اس کا ریکارڈ بی آر ٹی کی نذر کر دیا گیا ہے جبکہ بلین سونامی ٹری میں ایک پودے میں18روپے کی کرپشن کی گئی جو اربوں میں بنتی ہے، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سی50فیصد خود رو پودے بھی بلین ٹری میں شمار کئے گئے اور جو پودے مرجھا گئے ان کے بارے میں سرکاری مؤقف اپنا یا گیا کہ وہ بے موسمی پودے تھے ، انہوں نے کہا کہ ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ پودوں کی اقسام اور موسمی اثرات سے نا بلد ہے ،احتساب کمیشن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف اور دوسروں کا احتساب کرنے والا ادارہ خود داغدار ہو چکا ہے اور احتساب کمیشن میں حکومت نے جو تاریخی بے قاعدگیاں کیں وہ اپنی مثال آپ ہے ،انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے بجٹ پیش نہ کرنے کا اعلان محض ڈرامہ ہے بجٹ پیش کرنے کے بعد وہ بجٹ پاس نہیں کراسکتے تھے کیونکہ ان کے پاس ممبران کی تعداد پوری نہیں ، انہوں نے کہا کہ جس حکومت سے دور حکومت کے تمام بجٹ لیپس ہو جائیں اور آخری بجٹ پیش کرنے سے قاصر ہو وہ تاریخ کی ناکام ترین حکومت ہوتی ہے ، میاں افتخار حسین نے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے کہا کہ الیکشن کی تیاریاں شروع کریں اے این پی الیکشن میں بھرپور کامیابی حاصل کرے گی۔