Live Updates

ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانا،ٹیکس نافذ کرنا اور شرح سود میں اضافہ کرنے کا نگراں حکومت کو اختیار نہیں ہے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

کراچی کی آدھی آبادی کو مردم شماری میں غائب کردیا گیا ہے،ایم کیو ایم کے 10 ہزار کارکن گرفتار اور سیکڑوں لاپتہ ہیں، کنوینر ایم کیو ایم ووٹ کے ذریعے انصاف نہ ملا تو روڈ کے زریعے لیں گے،اختیارات لیے بغیر ایم کیو ایم کسی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی ،اقتدار میں آئے تو تعمیراتی شعبے کے لیے پانی میں حصہ مختص کریں گے، آباد ہائوس میں تقریب سے خطاب

منگل 17 جولائی 2018 23:41

ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانا،ٹیکس نافذ کرنا اور شرح سود میں اضافہ کرنے کا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2018ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹرخالد مقبول احمد صدیقی نے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانا،ٹیکس نافذ کرنا اور شرح سود میں اضافہ کرنے کا نگراں حکومت کو اختیار نہیں ہے، کراچی کی آدھی آبادی کو مردم شماری میں غائب کردیا گیا ہے،ایم کیو ایم کے 10 ہزار کارکن گرفتار اور سیکڑوں لاپتہ ہیں، ووٹ کے ذریعے انصاف نہ ملا تو روڈ کے زریعے لیں گے،اختیارات لیے بغیر ایم کیو ایم کسی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی،اقتدار میں آئے تو تعمیراتی شعبے کے لیے پانی میں حصہ مختص کریں گے۔

یہ بات انھوں نے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے مرکزی دفتر آباد ہائوس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار،سندھ اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن،آباد کے چیئرمین محمد عارف یوسف جیوا،سینئر وائس چیئرمین فیاض الیاس،سدرن ریجن کے چیئرمین الطاف تائی،محمد حسن بخشی اور آباد کے ممبران کی بڑی تعداد موجود تھی۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی چلتا ہے تو پاکستان پلتا ہے،ٹیکس دینے کا کلچر بھی صرف کراچی میں ہے،کراچی نے پورے پاکستان کی ذمے داری اٹھارکھی ہے،تمام بین الاقوامی اداروں کے مطابق کراچی کی آباد 3 سے ساڑھے 3 کروڑ ہے لیکن حالیہ مردم شماری میں کراچی کی آدھی آبادی کو ہی غائب کردیا گیا ہے۔مردم شماری سے قبل سپریم کورٹ گئے تھے کہ کراچی کی آبادی کم کردی جائے گی، ہمارا خدشہ درست ثابت ہوا۔

مردم شماری کے خلاف آبا کو ہمارے ساتھ فریق بننا چاہیے تھا،مردم شماری درست ہوئی تو قومی اسمبلی میں کراچی کی نمائندگی 25 فیصد ہوجائے گی،تمام جماعتوں کو کراچی کی درست مردم شماری کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔ایم کیو ایم سے سوالات کرنے والوں نے ہم سے کبھی پوچھا کہ گذشتہ 5 برسوں میں ہم پر کیا بیتی ہے،ہمارے سیکڑوں لوگ لاپتہ اور ہزاروں گرفتار کیے گئے اور تاحال گرفتاریاں جاری ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کراچی کی آبادی کم کیے جانے اور نئی حلقہ بندیوں کے باوجود کراچی کا 65 سے 75 فیصد مینڈیٹ ایم کیو ایم کو ملے گا۔اختیارات لیے بغیر کسی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے۔ کراچی کے میئر کے پاس کوئی اختیار نہیں،حکومت میں آئے تو تمام اختیارات میئر کو دیں گے۔کراچی کی ترقی بھی اس وقت ہوئی جب ایم کیو ایم کو بااختیار حکومت ملی۔میٹرو بس ایم کیو ایم کا منصوبہ ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار نے تعمیراتی شعبے کو صنعت کا درجہ دلانے کا مطالبہ کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبے کو صنعت کا درجہ ملنے کے بعد آباد کا ملک گیر کردار سامنے آئے گا،ایم کیو ایم حکومت میں آئی تو تعمیراتی شعبے کو صنعت کا درجہ دلانے کی بھرپور کوشش کرے گی،صنعت کا درجہ ملنے کے بعد وسائل کی فراہمی وفاقی حکومت کی ہوگی، تعمیراتی شعبہ چلے گا تو 70 دیگر صنعتیں بھی چلیں گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

فاروق ستار نے کہا کہ مردم شماری اور حلقہ بندیوں میں کراچی کے رہنے والوں کے ساتھ سخت ناانصافی کی گئی۔کراچی کی درست مردم شماری ہو تو کراچی میں قومی اسمبلی کی 40 اور صوبائی اسمبلی کی 80 نسشتیں بنتی ہیں۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اگر کراچی 10 دن بند ہوجائے تو پاکستان کے تمام شہروں کی معیشت پر اس کے منفی اثرات پڑتے ہیں۔کراچی واحدقومی شہر ہے جو چلتا ہے تو پورا پاکستان چلتا ہے،بڑی سیاسی جماعتوں کو اپنی انتخابی مہم میں کراچی کا حصہ بڑھانے کی بات کرنی چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ اگر بلاول بھٹو زرداری،عمران خان اور شہباز شریف کراچی کی دوبارہ شفاف مردم شماری،کراچی ریونیو کا 10 فیصد یعنی ڈھائی سو ارب کراچی کو دینے اور پنجاب ،کے پی کے،آزاد کشمیر،گلگت بلتستان کے بجٹس کا5 فیصد کراچی کو دلانے کا وعدہ کریں تو ایم کیو ایم کو الیکشن لڑنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ نگراں دور میںالیکشن سے قبل گارڈن کالونی کے رہائشیوں کو بے دخل کیا جارہا ہے،پولیس کے ذریعے 30 گھروں کے باسیوں کے بے دخل کیا گیا ہے وہ ووٹ کیسے ڈالیں گے۔

الیکشن سے قبل لوگوں کو بے گھر کرنا قبل ازوقت دھاندلی ہے۔انھوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ نگراں حکومت کو الیکشن سے قبل گارڈن کالونی کے رہائشیوں کے بے دخل کرنے سے روکے۔اس موقع پر خواجہ اظہار الحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تعمیر،ترقی اور خوشحالی کا مرکز کراچی ہے،شہر میں 65 سال میںایم کیو ایم کو صرف ایک بار بااختیار حکومت ملی جس میں تیز رفتاری کے ساتھ ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے،ایم کیو ایم کا بااختیار دور سال2008 سے قبل تھا جس میں کراچی کی ترقی کے لے بے مثال کام کیا اور شہر کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی۔

کراچی شہر اور صوبے کی مفاد میں ایم کیو ایم نے کے بی سی اے کو ایس بی سی اے بنانے کی حمایت کی تاکہ شہری و دیہی ہم آہنگی پیدا ہو لیکن تاریخ گواہ ہے کہ اس ادارے کے سربراہوں نے کراچی کو خوب لوٹا اور کھایا اور اس وقت وہ نیب کو بھی مطلوب ہیں۔ اس موقع پر آباد کے چیئرمیں محمد عارف یوسف جیوا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شہر کراچی معاشی بدحالی اور بے روزگاری کا شکار ہے۔

انھوں نے کہا کہ مردم شماری میں کراچی کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔کراچی کی آباد ڈھائی کروڑ سے زائد ہے، غلط مردم شماری سے پلاننگ متاثر ہوئی ہے۔انھوں نے کہا کہ نگراں حکومت کو ٹیکس یا آر ڈی بڑھانے کا کوئی اختیار نہیں۔اگر آر ڈی میں اضافہ کیا گیا تو تعمیراتی شعبہ ٹھپ ہوکر رہ جائے گا۔نگراں حکومت نے شرح سود میں اضافہ کرکے پہلے سے خراب معیشت کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کردیا ہے، 2 ماہ قبل سابقہ حکومت نے بجٹ پیش کیا تو کیا اب نگراں حکومت بھی بجٹ پیش کرے گی۔

نگراں حکومت کے موجودہ مالیاتی اقدامات کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کو آواز اٹھانی چاہیے۔عارف جیوا نے کہا کہ کراچی شہر 54 فیصد کچی آبادیوں پر مشتمل ہے،کچی آبادیوں کو ماڈل شہر بنانے کے لیے آباد ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے،عام آدمی کو چھت فراہم کرنا آباد کی اولین ترجیح ہے جس کے لیے آباد نے ایفورڈایبل ہائوسنگ اسکیم کا آغاز کیا ہے۔

ایم کیو ایم ایفورڈ ایبل ہائوسنگ کو اپنی بنیادی ترجیحات میںشامل کرے۔چیئرمین آباد نے مطالبہ کیا کی ایفورڈایبل ہائوسنگ منصوبے کے لیے ون ونڈو آپریشن کا نظام متعارف کرایا جائے۔عارف جیوا نے کہا کہ ایچ بی ایف سی گھروں کی تعمیر کے لیے قرضے فراہم نہیں کررہا اور دیگر بینک بھی قرضے نہیں دے رہے ۔کم آمدنی والے طبقے کو گھر بنانے یا خریدنے کے لیے قرضے نہیں دیے جارہے۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان مین انگلش مارگیج سسٹم متعارف کرایا جائے جس کے تحت قرضے کی مکمل ادائیگی تک ٹاٹل قرضہ دینے والے مالیاتی اداے کے پاس ہی رہتا ہے اور قرضہ صرف قومی شناختی کارڈ پر دیا جاتا ہے۔ انگلش مارگیج سسٹم سے کم آمدنی والے طبقے کو اپنا گھر حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔ آخر میں آباد کے سینئر وائس چیئرمین فیاض الیاس نے تمام مہمانوں کی شرکت پر ان سے اظہار تشکر کیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات