Live Updates

جنرل (ر) راحیل شریف کی بطور کمانڈر اسلامی فوجی اتحاد تعیناتی پاکستان کیلئے سود مند ہے ، فواد چوہدری

سعودی عرب کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن ممکن نہیں ، سعودی عرب جو آئل ریفائزی پاکستان میں لگانے جارہا ہے اس کی لاگت 8سے 10ارب ڈالر ہے، جو کردار پاکستان اب ادا کررہا ہے ایسا ذوالفقار علی بھٹو کے بعد کبھی نہیں ہوا،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کی نجی ٹی وی سے گفتگو

بدھ 13 فروری 2019 23:27

جنرل (ر) راحیل شریف کی بطور کمانڈر اسلامی فوجی اتحاد تعیناتی پاکستان ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 فروری2019ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے دورہ سعودی عر ب میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو تجویز دی تھی کہ یمن میں سیز فائرہی مسئلے کا حل ہے، جنرل (ر) راحیل شریف کی بطور کمانڈر اسلامی فوجی اتحاد تعیناتی پاکستان کیلئے سود مند ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ سعودی عرب کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن ممکن نہیں ، سعودی عرب جو آئل ریفائزی پاکستان میں لگانے جارہا ہے اس کی لاگت 8سے 10ارب ڈالر ہے ۔

سعودی سرمایہ کاری پچھلے 10سالوں کی تمام سرمایہ کاری سے زیادہ ہے۔ اسلامی فوجی اتحاد کسی ملک کے خلاف نہیں ہے ، جنرل (ر) راحیل شریف نے دورہ پاکستان میں اس اتحاد کے بارے میں بتایا ہے۔

(جاری ہے)

ان کی تعیناتی خوش آئند ہے ان کی اس اہم پوزیشن پر تعیناتی پاکستان کیلئے فائدہ مند ہے ، وزیر اعظم عمران خان دورہ سعودی عرب میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقت میں تجویز دی تھی کہ یمن میں سیز فائر مسئلے کا حل ہے ۔

اس کے بعد یمن میں سیز فائر کا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا سعودی ولی عہد سے ذاتی تعلق بن گیاہے ہم اب مڈل ایسٹ میں تنائو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ جو کردار پاکستان اب ادا کررہا ہے ایسا ذوالفقار علی بھٹو کے بعد کبھی نہیں ہوا، فواد چوہدری نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ اور دیگر حکام پاکستان کا دورہ کرچکے ہیں، ایرانی قیادت کو حالت کا علم ہے، انشاء اللہ جلد سعودی عرب اور ایران میں تنائو کم ہوگا، ہم ہندوستان سے نارمل حالات چاہتے ہیں ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے بھارت سے اچھے تعلقات ہیں جو کہ ہمارے مفاد میں بھی ہے۔

ہم کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے حوالے سے قانون پہلے ہی موجود ہے کسی صورت میں لوگوں پر قتل کے فتوے نہیں لگائے جاسکتے۔ حکومت کااختیار عام آدمی نہیں استعمال کرسکتا خلاف ورزی کرنیوالے کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہوگی ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات