بھارت اور پاکستان کے درمیان اصل مسئلہ تجارت یا بارڈر نہیں بلکہ کشمیر ہے ،ْسراج الحق

بھارت کشمیر سے اپنی فوج کو واپس بلائے ورنہ روس اور امریکہ کی طرح بھارتی افواج کو بھی رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا، امیرجماعت اسلامی جمعیت نرسری ہے جو ملک وقوم کو لیڈر شپ فراہم کرتی ہے ،ْطلبہ یونین کے انتخابات فوری کرائے جائیں ،ْجامعہ کراچی میں کتب میلے سے محمد حسین محنتی ، حافظ نعیم الرحمن کاخطاب

بدھ 20 فروری 2019 20:59

بھارت اور پاکستان کے درمیان اصل مسئلہ تجارت یا بارڈر نہیں بلکہ کشمیر ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2019ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پلواما کا واقعہ ایک دھوکا اور فراڈ ہے یہ انڈیا کا رچایا ہوا ڈرامہ اور نائن الیون کی طرح سازش ہے ، بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ تجارت یا بارڈر کانہیں بلکہ اصل اور بنیادی مسئلہ کشمیر کا ہے ،مذاکرات کے ذریعے سے مسئلے کا حل نکالا جائے ،بھارت کشمیر سے اپنی افواج کو واپس بلائے ورنہ افغانستان میں جس طرح روس اور امریکہ کو شکست کا سامنا ہوا اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارتی افواج کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا ، انڈیا کے مقابلے پر تمام اختلاف ایک طرف رکھ کر پوری قوم وزیر اعظم اور فوج کے ساتھ ہے وطن کی جانب میلی آنکھ نہیں اٹھنے دیں گے،حکومت بھارت کی ثقافتی یلغار کو روکنے کے لیے بھارتی ثقافتی طائفوں کے پاکستان آنے پر پابندی لگائی جائے۔

(جاری ہے)

کلچر کے نام پر بھارت پاکستان میں فحاشی و عریانی پھیلا رہاہے۔ بھارت نے خود ہی پاکستان کے ساتھ تجارت پر پابندی لگادی ہے اب پاکستان کو بھی غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ دوستی کی باتیں چھوڑ کر مودی کو اسی زبان میں جواب دینا ہوگا جو زبان وہ سمجھتا ہے ،طلباء کی یونین پر پابندی لگا کر جمہوری حق استعمال کرنے سے روکا جارہا ہے ،طلبہ یونین کے انتخابات فوری کرائے جائیں،موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے نئی نسل کے لئے کوئی کام نہیں کیا ہے اوراس جانب توجہ نہیں دی گئی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی جمعیت طلبہ کے تحت جامعہ کراچی ، یونیورسٹی جمنازیم میں جاری کتب میلے کے دوسرے روز طلبا ء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کتب میلے کے دوسرے روز کا افتتاح امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق ، سندھ کے امیر محمد حسین محنتی ،کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن ، رجسٹرار جامعہ کراچی سہیل محسن اور اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کے ناظم عاشر سلیم نے کیا ۔

اس موقع پر ایران کے کلچر افیئرز کے ڈائریکٹر جنرل رضا باقی، جماعت اسلامی کراچی کے سکریٹری عبد الوہاب ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر بھی موجود تھے ۔ قبل ازیں یونیورسٹی آمد پر سلور جوبلی گیٹ پر طلباء کی بڑی تعداد نے سینیٹر سراج الحق کا شاندار استقبال کیا ،پھولوں کی پتیاں نچھاورکیںاور زبردست نعرے لگائے ۔ سینیٹر سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ مبارکباد کی مستحق ہے اس نے اپنی تابندہ روایت کو زندہ رکھا اورکتب میلہ سجایا ۔

جمعیت ایک نرسری ہے جو ملک وقوم کو ایک لیڈر شپ فراہم کرتی ہے ،ایک ڈکٹیٹر نے 1984 کو اس نرسری کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن یہ آج بھی یہ قائم و دائم ہے ۔انہوں نے کہاکہ طلباء کی یونین پر پابندی لگا کر جمہوری حق استعمال کرنے سے روکا جارہا ہے ،طلبہ یونین کے انتخابات فوری کرائے جائیں،موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے نئی نسل کے لئے کوئی کام نہیں کیا ہے اوراس جانب توجہ نہیں دی گئی ،ہمارے نوجوان لاکھوں کی تعداد میں ڈگریاں لینے کے باوجود بے روزگار بیٹھے ہیں ،ان کے والدین بھی پریشان ہیں ،مائیں بچوں کو اپنے زیورات بیچ کر پڑھاتی ہیں ،نوکریاں ان کو غریب ہونے کی وجہ سے نہیںمل پاتی ،ملک میں ایک غیر منصفانہ نظام چل رہا ہے ،پاکستان کو اس وقت ایک نصاب تعلیم کی ضرورت ہے ،ہم آج تک یہ ہی طے نہ کرسکے کہ تعلیم کس زبان میں دی جائے ،اب تو چائینیز زبان سیکھنے کا بھی بوجھ ڈال دیا گیا ہے ،ہمیں موقع دیا گیا تو ہم اردو کو سرکاری، دفتری اور تعلیمی زبان قرار دیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے اردو زبان کو رائج کیا جائے لیکن حکومتیں توجہ نہیں دیتیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان عالم اسلام کا اہم ملک ہے ،ہمارے حکمران نہ قوم کے ساتھ انصاف کرسکے نہ وسائل کے ساتھ ،یہاں غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے غربت ہے ،زرعی ملک میں 60 فیصد زمین بنجر پڑی ہے ،بھارت ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے ،مودی اچھی طرح سن لیں اب پاکستان 65 اور 71 والا نہیں ہے ، موقع ملا تو پاکستان کا ہر بچہ حرمت وطن پر کٹ مرے گا ۔

محمد حسین محنتی نے کہاکہ علم وکتاب سے محبت کا رشتہ جمعیت کا اثاثہ ہے ، جمعیت سے وابستہ طلباء نے ہمیشہ کھیل اور تعلیمی سرگرمیاں منعقدکرنے میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے ۔ آج ملک میں ٹیکنالوجی میں ترقی تعلیم کی وجہ سے ہے ، طلباء کتاب کے ذریعے تعلیم کو فروغ دے کر اس ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں ۔ حافظ نعیم الرحمن نے ہر سال کی طرح امسال بھی کتب میلے کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ جمعیت نے کتب میلے کا انعقاد کرکے روایت کو برقرار رکھا ہے ، جمعیت تعلیمی ،تفریحی اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا انعقاد کرتی ہے جس سے ہزاروں طلباء مستفید ہوتے ہیں ، طلباء یونین کی پابندی کو آج 35سال گزرچکے ہیں ، ایک آمر کے دو رمیں طلباء یونین پر پابندی لگائی گئی تھی ، اس کے بعد کئی جمہوری حکومتیں آئیں لیکن کسی نے طلباء یونین سے پابندی نہیں ہٹائی۔

آج پی ٹی آئی کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ طلباء یونین پر سے پابندی ہٹائے اور طلباء کو جمہوری حق دیتے ہوئے فی الفور طلباء یونین کے انتخابات کرائے ، ملک وقوم کو اس کا فائدہ ہوگا اور باصلاحیت اور نوجوان خون شامل ہوگا ۔ عاشر سلیم نے سراج الحق کا جامعہ کراچی آمد پر شکریہ اد اکرتے ہوئے کہاکہ کارکنوں کی محنت ، خلوص اور لگن کی باعث ہر سال یہ کتب میلہ منعقد کیا جاتا ہے جس میں بڑی تعداد میں کتابوں کے اسٹالز لگائے جاتے ہیں جس سے طلباء ، اساتذہ لاکھوں روپے کی کتابیں خریدتے ہیں اور ا ب یہ جامعہ کراچی کی مستقل روایت بن چکی ہے ،اس سے ہرسال کراچی کے طلباء بڑی تعداد میں استفادہ کرتے ہیں ۔